حکومت پاکستان سے بات چیت ‘ طالبان کی10 رکنی کمیٹی

پشاور 2 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان نے آج ایک دس رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جو حکومت کے ساتھ بات چیت کریگی ۔ اس کمیٹی کے سربراہ قاری شکیل ہونگے ۔ تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی شوری نے اس کمیٹی کے قیام کو منظوری دی ہے جس کے ارکان میں پنجابی طالبان کے سربراہ عصمت اللہ معاویہ ‘ طالبان ترجمان شہید اللہ شہید اور عمر خالد خراسانی بھی شامل ہیں۔ عمر خالد خراسانی مہمند قبائلی علاقہ میں تحریک طالبان کے سربراہ ہیں۔ پاکستان کے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے طالبان کی جانب سے کمیٹی کے اعلان کو ایک مثبت تبدیلی قرار دیا ہے ۔

چودھری نثار علی خان ہی طالبان کے ساتھ بات چیت کیلئے زیادہ زور دے رہیتھے ۔ قبل ازیں حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ بات چیت کیلئے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں سینئر صحافیوں کے علاوہ ایک سابق آئی ایس آئی عہدیدار اور ایک سابق سفیر بھی شامل ہیں۔ چودھری نثار علی خان نے تاہم کہا کہ طالبان کے ساتھ رسمی بات چیت طالبان کی جانب سے مسائل کی نشاندہی کے بعد شروع ہوسکتی ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ بہت اطمینان کی بات ہے کہ دونوں ہی فریقین نے بات چیت کیلئے اپنی اپنی ٹیموں کا اعلان کردیا ہے ۔ یہ کامیابی کئی برسوں بعد ملی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ فریقین بات چیت اور مذاکرات کے ذریعہ امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کمیٹی کو مکمل اختیارات دئے گئے کہ وہ بات چیت کرے تاہم طالبان کو یہ بتانا ہوگا کہ ان کی کمیٹی کو بھی اختیارات اور حقوق دئے گئے ہیں ۔

انہیں یہ واضح کرنا ہوگا کہ طالبان اس کمیٹی کی جانب سے کئے جانے والے فیصلوں پر کس حد تک عمل کرینگے ۔ حکومت اپنے فیصلے پر وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ بات چیت کے بعد آگے بڑھنے کا اعلان کریگی ۔ انہوں نے ان اسلامی رہنماؤں سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے امن قائم کرنے کی حمایت کی ہے اور یہ تیقن دیا ہے کہ ان کی نگرانی میں اس عمل کو آگے بڑھایا جائیگا ۔ انہوں نے کئی برسوں سے جاری خون خرابہ کو روکنے اور امن قائم کرنے اتفاق رائے پیدا کرنے میں بھی مسلم اسکالرس کے رول کا اعتراف کیا ہے ۔ مسٹر خان نے تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے مذہبی اسکالرس سے کہا ہے کہ وہ متحد ہوجائیں اور اس اہم مرحلہ پر حکومت کی رہنمائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ بات چیت کا عمل بہت پیچیدہ ہے اور مذۃبی قائدین کو اس عمل کو کامیاب بنانے میں اپنا رول ادا کرنا چاہئے ۔