حکومت تلنگانہ ہر غریب کے کھاتے میں 5 ہزار جمع کرے گی

مرکز کی یونیورسل بیسک انکم روشناس کرانے سے غربت کی سطح میں کمی متوقع
حیدرآباد۔31جنوری(سیاست نیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے یونیورسل بیسک انکم روشناس کروائے جانے کی صورت میں حکومت تلنگانہ سطح غربت کے نیچے زندگی گذارنے والے خاندانوں کو سبسیڈی کی اجرائی کے بجائے انہیں ماہانہ 5000روپئے کھاتوں میں اداکرنے کے متعلق غور کر رہی ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے 30ہزار کروڑ روپئے ریاست میں فلاح و بہبود کے کاموں پر خرچ کئے جاتے ہیں جس میں حکومت کا احساس ہے کہ 25فیصد رقومات ضائع ہوجاتی ہیں۔ حکومت تلنگانہ کے ذرائع کے بموجب ریاست میں فلاحی اسکیمات پر خرچ کئے جانے والی رقومات کا 25فیصد حصہ تقسیم کے عمل کے علاوہ بے قاعدگیوں کی نذر ہو جاتا ہے اسی لئے اگر مرکزی حکومت کی جانب سے یونیورسل بیسک انکم (UBI) روشناس کروایا جاتا ہے تو ایسی صورت میں غربت کی سطح کے نیچے زندگی گذارنے والے خاندانوں کو ماہانہ 5ہزار روپئے جاری کئے جائیں گے۔ تلنگانہ میں غربت کی سطح کے نیچے زندگی گذارنے والے خاندانوں کی تعداد 85.51لاکھ ہے جو کہ 2کروڑ 74لاکھ کی آبادی کا احاطہ کرتی ہے۔ 2011کی مردم شماری کے مطابق ریاست تلنگانہ کی آبادی 3.51کروڑ ہے ۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد حکومت تلنگانہ نے غربت کی سطح کی آمدنی کی حد میں اضافہ کرتے ہوئے اسے شہری علاقوں میں 2لاکھ کردیا ہے جبکہ سابق میں یہ حد 85ہزار ہوا کرتی تھی اور دیہی علاقوں میں سطح غربت کے نیچے زندگی گذارنے والوں کی حدآمدنی کو60ہزار سے بڑھا کر 1.5لاکھ کردیا گیا ہے۔حکومت کی جانب سے تمام سطح غربت کے نیچے زندگی گذارنے والے خاندانوں کو ماہانہ 5ہزار روپئے کی اجرائی کی صورت میں سالانہ 5ہزار کروڑ تک کے اخراجات میں کمی واقع ہو سکتی ہے اور ساتھ ہی فلاحی اسکیمات کو روبعمل لانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے لئے موجود عملہ کی کٹوتی سے 2تا3ہزار کروڑ کی بچت ممکن ہے ۔باوثوق ذرائع کے بموجب حکومت کی جانب سے راشن پر دی جانے والی سبسیڈی کے علاوہ آروگیہ شری‘ اسکالر شپس ‘ کلیان لکشمی اور شادی مبارک اسکیمات برخواست ہو جائیں گی۔ بتایا جاتا ہے کہ سرکاری عہدیداروں کا ماننا ہے کہ ماہانہ 5ہزارروپئے ہر غربت کی سطح سے نیچے زندگی گذارنے والے خاندان کو راست کھاتے میں منتقل کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں سرکاری اخراجات میں نمایاں کمی واقع ہونے کا امکان ہے اسی لئے حکومت کی جانب سے غربت کی سطح سے نیچے زندگی گذارنے والے خاندانوں کو راست منتقلی کرنے سے عوام کو فائدہ ہوگا۔