حکومت تلنگانہ کے لیے ماہ جون معاشی امتحان

کسانوں کی فلاح و بہبود کی اسکیمات کو قابل عمل بنانے 36 ہزار 700 کروڑ رقم درکار
حیدرآباد۔10 مئی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کے لئے آئندہ ماہ معاشی امتحان ہے کیونکہ حکومت کو ماہ جون کے دوان صرف کسانوں کی فلاح و بہبود کی اسکیمات کو قابل عمل بنانے کیلئے 36ہزار 700 کروڑ روپئے درکار ہیں اور حکومت کے خزانہ کی حالت انتہائی ابتر ہے۔ حکومت تلنگانہ نے رعیتو بیمہ‘ رعیتو بندھو اسکیم کے علاوہ کسانو ں کے قرض معافی اسکیم کا اعلان کیاتھا اور ان اسکیمات پر عمل آوری کیلئے حکومت اب آئندہ ماہ کے دوران 36ہزار 700 کروڑ روپئے درکار ہیںلیکن جس صورتحال کا سامنا ریاست کے خزانہ کو ہے اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ کے لئے آئندہ ماہ معاشی امتحان کا مہینہ ثابت ہوگا کیونکہ ان اسکیمات پر عمل آوری کے ساتھ ساتھ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ دیگر فلاحی اسکیمات کو قابل عمل بنانے کے لئے درکار مالیہ کی قلت کی پیش قیاسی کردی گئی ہے اور کہا جار ہاہے کہ حکومت کا خزانہ خالی ہونے کے سبب صورتحال انتہائی ابتر ہے اور حکومت کی جانب ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بھی قرض حاصل کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ اس قرض کا سود کروڑہا روپیہ ادا کیا جا رہا ہے۔حکومت نے خریف سے قبل تخم کی فراہمی کے علاوہ رعیتو بیمہ کے پریمیم کی ادائیگی کے علاوہ رعیتو بندھو اسکیم کے رقومات کی اجرائی کا اعلان کیا تھا اور اب ماہ جو ن کے دوران یہ رقومات جاری کی جانی ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت تلنگانہ کے خزانہ میں آسرا وظائف کی اجرائی کے لئے بھی رقومات کی قلت ہے اور دیگر ضروری امور کی انجام دہی کیلئے بھی بجٹ کی قلت کے سبب حکومت سرکاری اداروں کے علاوہ بینکوں سے قرض کے حصول کے متعلق غور کر رہی ہے۔محکمہ فینانس کے مطابق ریاستی حکومت کو ماہانہ مختلف ذرائع بشمول مرکزی حکومت کی جانب سے ٹیکس میں حاصل ہونے والے حصہ کے ذریعہ جملہ 10ہزار 500کروڑ کی آمدنی حاصل ہورہی ہے جن میں مرکزی حکومت کی مختلف اسکیمات کے لئے گرانٹ کے 1800 کروڑ روپئے شامل ہیںاور حکومت کو ماہانہ اب تک حاصل کئے گئے قرضہ جات کے سود کے طور پر 1200 کروڑ روپئے اداکرنے پڑ رہے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست کی آمدنی اور طلب میں موجود فرق کو دور کرنے کیلئے حکومت تلنگانہ کو فوری طور پر 12 ہزار کروڑ روپئے کا انتظام کرنا ہے تاکہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے دوران عوام اور کسانوں سے کئے گئے وعدو ںکو پورا کرنے کیلئے اقدامات کو عملی جامہ پہنایاجاسکے۔