حکومت تلنگانہ پر لینڈ گرابرس کی حوصلہ افزائی کرنے کا الزام

سرکاری اراضیات پر قبضہ جات کو باقاعدہ بنانے حکومت کے اقدام کا خیرمقدم : محمد علی شبیر
حیدرآباد 31 ڈسمبر (سیاست نیوز) کانگریس، حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 125 گز تک کی اراضیات پر قبضوں کو باقاعدہ بنانے کے اعلان کا خیرمقدم کرتی ہے لیکن اِس کے ساتھ مزید ایک جی او ایم ایس نمبر 59 جاری کرتے ہوئے حکومت نے لینڈ گرابرس کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ ڈپٹی فلور لیڈر قانون ساز کونسل جناب محمد علی شبیر نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ یوم حکومت نے دو علیحدہ احکامات جاری کرتے ہوئے سرکاری اراضیات پر قبضہ جات کو باقاعدہ بنانے کے عملی اقدامات کا آغاز کیا ہے جس کے تحت جی او ایم ایس نمبر 58 جاری کرتے ہوئے 125 مربع گز تک کی سرکاری اراضیات پر قبضہ کرنے والوں کو مفت باقاعدہ بنانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ لیکن اِسی کے ساتھ محکمہ مال کی جانب سے جی او ایم ایس 59 جاری کیا گیا ہے جس میں 250 تا 500 مربع گز اور 500 مربع گز سے زائد اراضیات کے سلاب تیار کرتے ہوئے علیحدہ علیحدہ رقومات کی ادائیگی پر اراضیات پر قبضوں کو باقاعدہ بنانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت لینڈ گرابرس و غیر مجاز قابضین کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ محمد علی شبیر نے استفسار کیاکہ آیا حکومت کیا اسمبلی کے قریب قبضہ ثابت کرنے والوں کو باقاعدہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے؟ اُنھوں نے بتایا کہ ٹی آر ایس نے اقتدار حاصل کرتے ہوئے ایپا سوسائٹی کے غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کرتے ہوئے چھوٹے فلیٹ مالکین کو بے گھر کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی اور اب لینڈ گرابرس کی حوصلہ افزائی کے لئے یہ اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اُنھوں نے اِس جی او ایم ایس 59 پر ازسرنو غور کرنے اور اِس سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ غیر مجاز قابضین کی حوصلہ افزائی کا نظریہ ترک کرتے ہوئے غریب عوام کے مفادات کی فکر کرے۔ جناب محمد علی شبیر نے تلنگانہ ریاستی پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے فوری طور پر سرکاری ملازمتوں کے لئے اعلامیہ جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ ریاستی پبلک سرویس کمیشن فوری 12 فیصد مسلم تحفظات کو یقینی بناتے ہوئے مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے لئے اعلامیہ جاری کرے اور امتحانات منعقد کرے۔ اُنھوں نے صدرنشین پبلک سرویس کمیشن مسٹر جی چکراپانی کے بیانات پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ابتداء میں جائزہ حاصل کرتے ہی صدرنشین نے جو بیان جاری کیا تھا اُس سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ بہت جلد لاکھوں جائیدادوں پر تقررات کے لئے اعلامیہ جاری کیا جائے گا لیکن ایک ہفتہ بعد صدرنشین پبلک سرویس کمیشن نے جو بیان جاری کیا ہے کہ تلنگانہ نصاب میں تبدیلی کے بعد تقررات کے سلسلہ میں اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی۔ یہ بات واضح کررہا ہے کہ حکومت فوری طور پر کوئی تقررات کے حق میں نہیں ہے۔ جناب محمد علی شبیر نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے لئے جدوجہد میں شامل طلباء نے 2009 ء میں منعقد ہوئے پبلک سرویس کمیشن کے امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ریاست تلنگانہ کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا، اُن طلبہ کے مستقبل کو تابناک بنانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ فوری طور پر تقررات کے سلسلہ میں اعلامیہ جاری کیا جائے تاکہ حد عمر تجاوز کرنے سے قبل طلبہ امتحانات میں شرکت کے اہل رہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں سے ریاست کے کسی بھی محکمہ میں پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ تقررات عمل میں نہیں لائے گئے ہیں اِسی لئے صدرنشین تلنگانہ ریاستی پبلک سرویس کمیشن کو فوری طور پر مسلم تحفظات کے ساتھ اعلامیہ کی اجرائی کو یقینی بنانا چاہئے۔