حکومت تشکیل دینے عمران کی دیگر سیاسی قائدین سے ملاقات

اسلام آباد ۔28 جولائی ۔(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے 25 جولائی کو منعقدہ عام انتخابات میں زبردست کامیابی کے بعد اب مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین سے ملاقات کا سلسہ شروع کیا ہے جن میں آزاد امیدوار بھی شامل ہیں تاکہ پاکستان میں نئی حکومت تشکیل دی جاسکے۔ عمران خان نے جب سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے انھیں مبارکباد دینے والوں کا تانتا لگا ہوا ہے ۔ نہ صرف اندون ملک بلکہ بیرون ممالک سے بھی اُنھیں مبارکبادیوں کے پیغامات وصول ہورہے ہیں جن میں اُن کی سابقہ بیوی جمیمہ خان اور عمران کے ساتھ ماضی میں کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے کھلاڑیوں نے بھی اُنھیں مبارکباد پیش کی ہے ۔ سربراہان مملکت کی جانب سے انھیں اب تک پیغامات اس لئے وصول نہیں ہوئے ہیں کیونکہ عمران خان کی کامیابی اور حلف برداری کا سرکاری طورپر اعلان نہیں ہوا ہے ۔ دوسری طرف پاکستان کے حالات پر مسلسل نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انتخابی عمل پر فوج کے سائے ہیں اور جس طرح گزشتہ سال امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی دخل اندازی کے چرچے تھے بالکل اُسی طرح یہ کہا جارہا ہے کہ پاکستان کے عام انتخابات میں پاکستانی فوج نے اہم رول ادا کیا ہے ۔ عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کو 270 نشستوں پر کی گئی رائے دہی میں 115 نشستوں پر سبقت حاصل ہے جبکہ اب تک صرف 267 نشستوں کے نتائج کا اعلان کیا گیا ہے ۔ پاکستان کی قومی اسمبلی 342 ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے 272 ارکان کو راست طورپر منتخب کیا گیا جبکہ کوئی بھی پارٹی صرف اُسی صورت میں حکومت تشکیل دے سکتی جب اُس کی نشستوں کی جملہ تعداد 172 ہو ۔ جیل کی سزا کاٹ رہے سابق وزیراعظم کی پارٹی پی ایم ایل (این) کو 64 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی ) کو صرف 43 نشستوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا ۔جہاں تک آزاد امیدواروں کا سوال ہے تو انھیں 13 نشستوں پر کامیابی ملی ۔ عمران خان نے کل اسلام آباد میں سعودی کے سفیر نواف سعید احمد الملکی سے ملاقات کی جہاں دونوں قائدین نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات پر تبادلۂ خیال کیا اور پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر بھی اتفاق رائے ہوا ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان نے کل اپنی پارٹی کے ارکان سے وفاقی کابینہ اور پنجاب میں بھی حکومت تشکیل دینے کے لئے مشاورت کی جہاں پی ایم ایل ( این) بھی حکومت تشکیل دینے کی دوڑ میں شامل ہے۔ عمران خان کے بااعتماد ساتھی جہانگیر خان طارق جنہیں آزاد امیدواروں سے ربط پیدا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (MQMP) کے قائد خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی جنھوں نے بعد ازاں کُل جماعتی اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا جس نے انتخابی نتائج کو مسترد کردیا ۔