حکومت آندھرا پردیش کا وہائٹ پیپر عوام کو بلیک میل کرنے کے مترادف

حیدرآباد /30 جولائی (سیاست نیوز) سابق صدر پردیش کانگریس بی ستیہ نارائنا نے مختلف موضوعات پر وہائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے عوام کو بلیک میل کرنے کا الزام عائد کیا۔ آج اندرا بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اقتدار کی لالچ میں چندرا بابو نائیڈو نے کبھی پورے نہ ہونے والے وعدے کئے ہیں۔ انھیں علم تھا کہ ریاست کی تقسیم سے آندھرا پردیش کو مالی بحران کا سامنا ہوگا، اس کے باوجود انھوں نے عوام سے وعدے کئے۔ انھوں نے کہا کہ دس سال تک اپوزیشن میں رہنے کے بعد چندرا بابو نائیڈو کو اس بات کا ڈر تھا کہ اگر اس بار بھی تلگودیشم شکست سے دوچار ہوئی تو پارٹی کا نام و نشان مٹ جائے گا اور پارٹی قائدین بڑی تیزی سے سیاسی وفاداریاں تبدیل کریں گے، لہذا صرف سیاسی بقا اور اقتدار کی لالچ میں انھوں نے بے شمار وعدے کئے، جن پر عمل آوری کے لئے ریاست کے سرکاری خزانے میں فنڈس ہی نہیں ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ اقتدار حاصل ہونے کے بعد مشروط بنادیا گیا ہے۔ اسی طرح انتخابی منشور میں تمام قرضے معاف کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، مگر جب معاف کرنے کا وقت آیا تو صرف ڈیڑھ لاکھ روپئے کے قرضہ جات کی معافی کا اعلان کیا جا رہا ہے، جس کی آندھرا پردیش کانگریس کمیٹی سخت مذمت کرتی ہے اور تمام قرضہ جات کی معافی کا حکومت سے مطالبہ کرتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ وعدوں سے راہ فرار اختیار کرنے کے لئے چندرا بابو نائیڈو برقی، معاشی اور دیگر موضوعات پر وہائٹ پیپر جاری کرکے کانگریس کے دور اقتدار پر تنقید اور عوام کو بلیک میل کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تلگودیشم کو اپنے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے، کانگریس عوام کے ساتھ رہے گی اور جمہوری انداز میں احتجاج کرتے ہوئے حکومت پر دباؤ ڈالے گی۔ فیس باز ادائیگی کے مسئلہ پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کونسلنگ اور فیس باز ادائیگی کے معاملے میں تقسیم ریاست بل میں جو ہدایات دی گئی ہیں، ان کے مطابق عمل ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات پر گورنر کی خاموشی معنی خیز ہے۔