حکایت

 

 

جس کا کام اسی کو ساجھے
ایک شخص آشوب چشم میں مبتلا ہوگیا ۔ علاج کیلئے سلوتری ( جانوروں کے معالج ) کے پاس گیا ۔ اس نے وہی دوا ، جو جانوروں کی آنکھوں میں لگاتا تھا ، اس کی آنکھوں میں لگادی ۔
اس دوا سے آشوب چشم کیا ٹھیک ہونا تھا ، بے چارہ اندھا ہوگیا اور سلوتری سے جھگڑنے لگا ۔ یہاں تک کہ معاملہ عدالت میں پہنچا ۔ قاضی نے فیصلہ دیا کہ سلوتری پر کوئی تاوان نہیں ۔ اگر یہ شخص گدھا نہ ہوتا تو سلوتری کے پاس کیوں جاتا داناؤں کے نزدیک یہ کم عقلی کی بات ہے کہ ایسے کام کو کسی ناتجربہ کار آدمی کے سپرد کیا جائے ، جس کیلئے تجربہ اور مہارت فن لازم ہو ۔
جوتا اور پاؤں
زمانے کی گردش اور دنوں کی سختی سے میں کبھی دل شکستہ اور رنجیدہ نہیں ہوا ۔ مگر ایک بار ضرور ملال ہوا ، جب میرے پاؤں میں جوتی نہ تھی اور نہ خریدنے کو جیب میں پیسہ تھا ۔
میں حیران پریشان کوفے کی جامع مسجد میں جانکلا ۔ دیکھتا کیا ہوں کہ ایک شخص کے پاؤں ہی نہیں ۔ پس میں نے اپنے پاوں کی سلامتی پر خدا کا شکر ادا کیا اور ننگے پاؤں رہنا ہی غنیمت سمجھا ۔
٭ اگرچڑیوں میں اتحاد ہوجائیہ تو وہ شیر کی کھال اُتار سکتی ہیں ۔
٭عورتوں اور بچوں سے راز نہ کہواور کسی چیز میں طمع اور لالچ نہ کرو۔