حلیم ، کھجور اور خشک میوہ جات کی قیمتوں میں اضافہ، صارفین کیلئیبار ِ گراں

حیدرآباد۔ 29 جون (سیاست نیوز) ماہِ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی حیدرآباد میں حلیم و کھجور کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوتا ہے۔ ہر سال ماہ مقدس کی آمد سے قبل اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب حلیم کی قیمتیں بتدریج بڑھتی جارہی ہیں اور اس مرتبہ حلیم 110 روپئے تا 130 روپئے کے درمیان فروخت ہونے کا امکان ہے۔ اس اعتبار سے حلیم کی قیمتوں میں تقریباً 15 تا 20 فیصد کا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی حلیم کی فروخت کا آغاز ہوجاتا ہے جو شہر کی تقریباً تمام ہوٹلوں میں صرف ایک مہینہ کیلئے فروخت کی جاتی ہے۔ شہر میں پستہ ہاؤز، شاہ غوث، سروی، 555 ، ہائی لائن، شاداب، وکٹوریہ، پیراڈائز، سہیل ہوٹل، بہار کے علاوہ دیگر مشہور ہوٹلوں کی حلیم عوام ذوق و شوق سے نوش فرماتے ہیں لیکن حلیم کے شائقین کیلئے اس سال حلیم کی قیمتیں گراں ثابت ہوں گی چونکہ اشیائے ضروریہ بالخصوص اصلی گھی کی قیمت میں ہوئے اضافہ کے سبب حلیم کی قیمت میں بھی زبردست اُچھال آیا ہے۔ جناب محمد عبدالمجید مالک پستہ ہاؤز کے بموجب انہوں نے تاحال قیمت کا تعین نہیں کیا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ یہ کہنے کے موقف ہیں کہ پستہ ہاؤز کی حلیم کی قیمت 110 تا 130 روپئے کے درمیان ہوں گی جبکہ پروپرائٹر شاہ غوث جناب محمد ربانی نے بتایا کہ شاہ غوث کی حلیم 120 روپئے میں فروخت کی جائے گی۔ اسی طرح نئے شہر میں ہائی لائن ہوٹل کی حلیم کی قیمت کے متعلق مالک ہوٹل جناب سلمان کے بموجب وہ بھی اس سال حلیم کی قیمت 120 روپئے رکھنے کا تہیہ کرچکے ہیں۔ سروی ہوٹل کے مالک جناب علی نے بتایا کہ ان کے ہاں بھی حلیم کی قیمت 120 روپئے ہوگی۔ مجموعی اعتبار سے امسال حلیم کی قیمت 120 روپئے نظر آرہی ہے جبکہ پستہ ہاؤز کی حلیم کی قیمت میں مزید 10 روپئے اضافہ یعنی 130 روپئے مقرر ہونے کا امکان ہے۔ وکٹوریہ ہوٹل کے مالک جناب ایم ایم ظفر کے بموجب انہوں نے بھی تاحال یہ طئے نہیں کیا ہے کہ حلیم کی قیمت کیا ہوگی لیکن ان کے ہاں بھی قیمت 115 تا 130 روپئے کے درمیان ہونے کی توقع ہے۔ دونوں شہروں کی ہوٹلوں میں حلیم کے ساتھ ساتھ ماہ رمضان المبارک کے دوران سحر کا بھی معقول انتظام کیا جانے لگا ہے۔ کھجور کی قیمت میں اس سال ریکارڈ اضافہ تو نہیں ہوا ہے لیکن معمولی پینڈ کھجور جو فروخت کئے جاتے ہیں، اس میں تقریباً 5 تا 10 روپئے فی کیلو اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ دیگر معیاری کھجور کیمیا، زاہدی، عراقی، اجوا، کلیمی، مدینہ وغیرہ کی قیمتوں میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا ہے بلکہ ان کی قیمتیں سال گزشتہ کے مطابق ہی رہنے کا امکان ہے۔ عام طور پر دستیاب کھجور کی قیمت میں 5 تا 10 روپئے اضافہ کوئی اہمیت کی بات نہیں ہے۔ علاوہ ازیں ایران، عراق اور دیگر خلیجی ممالک سے درآمد کئے جانے والے کھجور کی قیمت میں اضافے کے جو خدشات ظاہر کئے جارہے تھے، ایسا نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران جو کھجور درآمد کئے جاچکے ہیں، ان کا کافی اِسٹاک شہر میں موجود ہے۔ کھجور کے بڑے تاجرین کے بموجب کھجور کی قیمت میں امسال اضافہ تو نہیں ہوگا، لیکن خشک میوہ جات کی قیمتوں میں قدرے اضافہ ہوسکتا ہے۔ حیدرآباد میں جو کھجور فروخت کیلئے پیش کئے جاتے ہیں، وہ کولڈ اسٹوریج میں اسٹاک کئے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کھجوروں کا ایک سال سے زیادہ عرصہ تک استعمال معمول کی بات ہے، اسی لئے کھجوروں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔