حلقہ لوک سبھا نظام آباد میں پولنگ کا پرامن اختتام

ٹی آرایس اور بی جے پی کارکنوں میں دھکم پیل اور نعرے بازی

نظا م آباد ۔11 اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )نظام آباد میں پارلیمانی حلقہ میں آج رائے دہی پرُ امن اختتام کو پہنچی ۔معمولی واقعات کے علاوہ مجموعی طور پر رائے دہی پرُ امن رہی ۔ ابتدائی میں چند مقامات پر ای وی ایمز خراب ہونے کی اطلاع ملنے پر ضلع انتظامیہ کی جانب سے فوری ای وی ایمز کو تبدیل کرتے ہوئے رائے دہی شروع کردی ۔ نظام آباد پارلیمانی حلقہ میں شام 5 بجے تک 54.20 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی ۔ جبکہ نظام آباد پارلیمانی حلقہ کی رائے دہی صبح 7 بجے کے بجائے 8 بجے سے شروع کی گئی تھی کیونکہ یہاں پر جملہ 185 امیدوار مقابلہ کررہے تھے جس کی وجہ سے 12 بیالٹ یونٹس کا استعمال کرتے ہوئے رائے دہی منعقد کی گئی تھی اور سارے ہندوستان میں نظام آباد کی رائے دہی پر نظر رکھا گیا لیکن الیکشن کمیشن نے خصوصی طور پر توجہ دیتے ہوئے 600 انجینئرس اور ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہوئے رائے دہی کو پرُ امن طور پر انجام دینے میں کامیابی حاصل کی ۔ صبح 6 بجے تک ہی تمثیلی پولنگ کو مکمل کرتے ہوئے ای وی ایم کو رائے دہی کیلئے دستیاب رکھا گیا ۔ شہر نظام آباد کے علاوہ دیگر اہم شہروں میں دھوپ کے باعث ابتدائی مرحلہ میں انتہائی سست رفتار کے بعد رائے دہی شروع ہوئی ۔ صبح 11 بجے تک صرف 13.80 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی جبکہ 1 بجے تک 38.10 فیصد اور3 بجے تک 45.29 فیصد ریکارڈ کی گئی اور شام5 بجے 54.20 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی ۔ شہر نظام آباد کے اقلیتی علاقہ میں آج دھوپ کے باعث رائے دہندے گھروں سے نکلنے سے گریز کررہے تھے جبکہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے ترغیب دلانے کے باوجود بھی شام 4 بجے تک کوئی خاطر خواہ رائے دہی ریکارڈ نہیں ہوئی لیکن شام 4 بجے کے بعد سے رائے دہندے گھروں سے باہر نکل کر حق رائے دہی کیلئے پولنگ مراکز پہنچ کر حق رائے دہی سے استفادہ حاصل کیا ۔ شام کے اوقات میں اقلیتی علاقہ قلعہ روڈ ، روٹری اسکول ، کھوجہ کالونی و دیگر علاقوں میں مسلم رائے دہندوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے بی جے پی کی جانب سے بوگس ووٹنگ کروانے کی افواہ کو پھیلانا شروع کردیا جس پر بی جے پی امیدوار اروند پولنگ مراکز پہنچ کر اعتراضات کرنا شرو ع کیا تو یہاں پر موجودہ کارکنوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اروند کے خلاف نعرہ بازی کی ۔ نیشنل ہائی اسکول پر واقع پولنگ مرکز پر ٹی آرایس کے قائدین اشفاق احمد خان ، محمد فیاض الدین ، محمد امر فاروق کے علاوہ سینئر قائد رفعت محمد خان و دیگر نے اروند سے پولنگ مرکز میں زبردستی داخل ہوتے ہوئے رائے دہندوں کو ہراساں نہ کرنے کی خواہش کی جس پر یہاں پر ٹی آرایس اور بی جے پی کے کارکنوں کے درمیان دھکم پیل شروع ہوئی اور ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی کرنا شروع کیا۔ اس بات کی اطلاع ملتے ہی پولیس کمشنر کارتیکیا ، ڈی آئی جی نظام آباد رینج مسٹر شیو شنکر ریڈی نے پولیس کی بھاری جمعیت کے ساتھ یہاں پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا پولیس کو دیکھتے ہی دونوں جماعتوں کے کارکن یہاں سے چلے گئے اور حالات کو مکمل طورپر قابو میں کیا ۔ ٹی آرایس امیدوار کے کویتا نے آج اپنے آبائی وطن پوتنگل میں اپنے شوہر انیل اور ارکان خاندان کے ساتھ پہنچ کر حق رائے دہی کا استعمال کیا تو بی جے پی کے امیدوار اروند اور کانگریس امیدوار مدھوگوڑ یاشکی نے نظام آباد میں حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔ نظام آباد پارلیمانی حلقہ میں 185 امیدوار مقابلہ کی وجہ سے 12 بیالٹ یونٹس کا استعمال کیا گیا تھا اور یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر بیالٹ یونٹس کا استعمال کیا گیا ہے اور نظام آباد کے انتخابات گنیس بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کئے جانے کے امکانات ہیں ۔ رائے دہی کے کا انتظامات کا جائزہ چیف الیکشن آفیسر تلنگانہ رجت کمار راست طور پر ویب کاسٹ کے ذریعہ جائزہ لے رہے تھے ۔ ضلع الیکشن آفیسر دن بھر کلکٹریٹ میں پارلیمانی حلقہ کا جائزہ لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو واقف کراتے ہوئے دیکھا گیا ۔ پولیس انتظامیہ بھی الیکشن کیلئے خصوصی بندوبست کیا گیا تھا ۔ ڈی آئی جی نظام آباد رینج مسٹر شیو شنکر ریڈی کے علاوہ کمشنر کارتیکیا نے پولنگ کا راست طور پر جائزہ لیا اور پولیس کمشنر مسٹر کارتیکیا نے کمر پلی ، ہاساکتور ، ویلپور کا دورہ کرتے ہوئے رائے دہی کا راست طور پر مشاہدہ کیا اور عہدیداروں سے بات چیت کی ۔ پولیس کی جانب سے تقریباً 2 ہزار سے زائد پولیس ملازمین کی خدمات حاصل کی تھی ۔ مجموعی طور پر نظام آباد پارلیمانی حلقہ میں رائے دہی اختتام کو پہنچی ۔