حضوراکرمؐ کی دعوت کا سارا معاملہ حکمت و تدبر پر مبنی

حیدرآباد۔7ڈسمبر (دکن نیوز) رب العزت نے دنیا کے وجود میں آنے سے اس کے ختم ہونے تک رشد و ہدایت کے سلسلہ کو جاری و ساری رکھا تاکہ انسانیت اسلام کے حیات آفرین پیغام سے آشنا ہوسکے ۔ اسلام کی دعوت یہ ہے کہ وہ داعی کو ہمیشہ حالات سے واقفیت کے ساتھ حکمت و تدبر سے تیار رہے ۔ اس لئے کہ دین کی دعوت پیش کرنے کے نتیجہ میں کئی ایسے افراد سے سابقہ پڑے گا جو اس دین کو سمجھنے کیلئے آمادہ و تیار ہوں گے ۔آپﷺ نے صرف دعوت دین کو پیش ہی نہیں کیا بلکہ جو لوگ اس دعوت کے نتیجہ میں آپﷺ کے قریب آرہے تھے ان کی بڑی حکمت کے ساتھ تربیت کی اور وہیں ان کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو ابھارا اس کے نتیجہ میں دور نبوی ﷺ میں صحابہ اکرامؓ کی ایسی جماعت تیار ہوئی جن میں حکمت و تدبر‘ فراست کوٹ کوٹ کر موجود تھی ۔ ان خیالات کا اظہار نظام الدین بدر فاروقی تنظیمی سکریٹری جماعت اسلامی نے مسجد عزیزیہ میں ہفتہ واری اجتماع عام سے کیا ۔ برادر معز کی تلاوت و ترجمانی سے اجتماع کا آغام ہوا ۔ نظام الدین بدر فاروقی نے ’’ دور نبویﷺ میں حکمت و تدبر‘‘ کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ نبی کی دعوت کا سارا معاملہ حکمت و تدبر پر مبنی ہے ‘ کفاران قریش جو اپنے باپ دادا کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گذار رہے تھے ‘ عبادات ‘ انفرادی معاملات الغرض ان کا ہر عمل اندھی تقلید پر مبنی تھا ۔ ایسے میں آپﷺ نے انہیں توحید ‘ رسالت اور آخرت کا درس دیا اور ان میں صداقت ‘ دیانت و امانت کی روح پروان چڑھائی ۔ یہاں تک کہ جب حجراسود کی تنصیب کا معاملہ آیا تو ان کے درمیان لڑائی و جھگڑے پیدا ہوئے ‘ آپﷺ نے اس تنصیب والے عمل کو بڑی آسانی سے حل فرمایا اور جب لوگ کعبتہ اللہ کے صحن میں جمع ہوئے تو آپﷺ نے ایک چادر منگوائی اور اس پر اس حجر کو رکھا اور تمام سے کہا کہ وہ سب مل کر اٹھائیں اور اسی وقت نصب والا یہ معاملہ آسانی کے ساتھ حل ہوگیا ۔ آپﷺ کی یہ رائے و حکمت و تدبر بڑی کام آئی ۔ صحابہ اکرامؓ کی تربیت و اصلاح کا ایسا بیڑا اٹھایا کہ وہ ایک دوسرے کے آئینہ دار ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ جتنی بھی جنگیں آپﷺ کے دور میں لڑئی گئیں وہ حکمت پر مبنی تھیں ۔ خواجہ معین الدین نے کارروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا ۔