حضرت ناجیہ بن جندبؓ کو بیعت رضوان میں شرکت کا اعزاز

حیدرآباد ۔31؍مئی( پریس نوٹ) ہر صحابی کو کسی نہ کسی طرح رسول اللہؐ کی خدمت کا شرف حاصل ہے تاہم بعض چنندہ ہستیوں کو مختلف الگ الگ مناصب کی انجام دہی کی خصوصی سعادتیں ملا کرتی تھیں جن کے باعث ان کا امتیاز ہمیشہ کے لئے قائم ہو گیا۔ انہی ممتاز ہستیوں میں حضرت ناجیہؓ بن جندب کا اسم گرامی بھی ملتا ہے جنھیں رسول اللہؐ کی قربانی کے جانوروں کی رکھوالی کا اعزاز حاصل تھا۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ’۱۱۴۹‘ویں تاریخ اسلام اجلاس میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسولؐ مقبول حضرت ناجیہ بن جندبؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دیا۔ قراء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔جناب سید محمد علی موسیٰ رضا قادری حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوے کہا کہ ناجیہ بمعنی نجات یافتہ کے ہیں حضرت ناجیہ چوں کہ قریش والوں سے بچ نکلے تھے اس وجہ سے حضور اقدسؐ نے ان کا نام ناجیہ تجویز فرمایا تھا حضرت ناجیہؓ اس بات پر ہمیشہ نازاں و فرحاں رہا کرتے تھے کہ حضور انورؐ نے انھیں اس نام سے موسوم فرمایا ہے۔ زبان مبارک سے نوید نجات سن کر وہ اللہ تعالیٰ کا ہر دم اس انعام خاص پر شکر ادا کرتے رہتے تھے۔ بعض روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا اصلی نام ذکوان تھا۔ ان کے والد کعب تھے لیکن بعض کتب میں ان کا نسب نامہ اس طرح بیان ہوا ہے۔ ناجیہ بن عمیر بن یعمر بن وارم بن عمرو بن وائلہ۔ حضرت ناجیہ ؓ قبیلہ کے لحاظ سے اسلمی تھے۔ وہ مدینہ والوں میں گنے جاتے ہیں۔ صلح حدیبیہ کی تکمیل کے بعد رسول اللہؐ نے بیس اونٹوں کو اپنے دست اقدس سے نحر فرمایا اور مابقی اونٹوں کو حضرت ناجیہؓ بن جندب کو دیا کہ مکہ مکرمہ لے جاکر مروہ میں ذبح کریں اور ان کے گوشت کو وہاں کے فقراء و مساکین میں تقسیم کریں۔ بعض روایات میں ہے ہدی کے تمام اونٹ حدیبیہ میں ہی نحر کئے گئے۔ حضرت ناجیہؓ نے رسول اللہؐ سے دریافت کیا تھا کہ قربانی کا جو اونٹ لاچار ہو جائے تو کیا کریں۔ تو ان سے حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا اس کو ذبح کر کے اس کے پاوں کو خون سے آلود کر دو۔ لوگ خود بخود کھا لیں گے۔ حضرت ناجیہؓ کو حضور اکرمؐ کا تیر لے کر حدیبیہ میں کنوئیں میں اتر نے کا بھی شرف ملا جہاں وہ لوگوں کو پانی پلانے میں مصروف ہو گئے۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے بتایا کہ حضرت ناجیہؓ نیزہ بازی میں بڑی مہارت رکھتے تھے ان کے اس خصوصی کمال کا خود انھوں نے اپنے منظوم کلام میں تذکرہ کیا ہے۔ انھوں نے حدیبیہ میں رسول اللہؐ کے ہمراہ سفر اور بیعت رضوان میں شرکت اور قربانی کے جانوروں کی حفاظت و نگرانی کا اعزاز پایا۔طویل عمر پاکر دور خلفاے راشدین کے بعد وفات پائی۔