حضرت مطیع ؓ بن اسود محبت و اطاعت رسولؐ میں اپنی مثال آپ تھے

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا کا واں تاریخ اسلام اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب
حیدرآباد ۔10؍جنوری( پریس نوٹ) رسول اللہؐ کی محبت صحابہ کرام کا سرمایہ حیات اور روحو ںکی تسکین کا باعث تھی یہی وجہ ہے کہ صحابہ میں سے ہر ایک حضور انورؐ کے مشاہدہ جمال کو اپنی جان کا سرمایۂ راحت اور آنکھوں کی ٹھنڈک جانتا تھا۔ ہر آن ارشاد نبویؐ کو پیش نظر رکھا کرتے تھے اور اس سے سرمو تجاوز نہ کرتے تھے۔ انہی عظیم المرتبت حضرات میں حضرت مطیع  ؓ بن اسود بھی شامل تھے جنھیں خود آقاے دو جہاںؐ کے دربار اقدس و انور سے ’’مطیع‘‘ کا خطاب عطا ہوا تھا۔ ان کاپرانا نام عاصی بن اسود بن حارثہ تھا۔ ان حقائق کے اظہار کے ساتھ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’1181‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اوردوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول اللہؐ حضرت مطیع بن اسودؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے بتایا کہ ایک مرتبہ رسول اللہؐ مسجد نبوی شریف کے منبر مبارک پر جلوہ گر تھے اور حضورؐ نے لوگوں کو حکم دیا کہ بیٹھ جائو ۔عین اسی وقت حضرت مطیع بن اسود ؓ مسجد میں داخل ہوے تھے اور انھوں نے یہ ارشاد سن لیا تھا کہ بیٹھ جائو لہذا وہیں بیٹھ گئے۔ جب خطبہ اور نماز سے فراغت ہوئی اور حضرت مطیع  ؓ کو حضور انورؐ کی پیشیٔ اقدس میں حاضری کا شرف ملا تو حضورؐ نے ان سے دریافت فرمایا کہ ’’کہاں تھے؟‘‘ انھوں نے عرض کیاکہ یا رسولؐ اللہ! میں جونہی مسجد میں داخل ہوا تو آپ کا حکم سنا کہ بیٹھ جائو تو میں وہیں بیٹھ گیا۔ ایک لمحہ کھڑے رہنے یا بال برابر آگے ہٹنے کی جراء ت نہ کر سکا۔ جو حکم ملا تھا اس کی تعمیل مجھ پر واجب تھی۔ اس وقت رسول اللہؐ نے فرمایاکہ’’ تم عاصی نہیں بلکہ مطیع ہو‘‘۔ اس وقت سے وہ بجاے عاصی بن اسود کے مطیع بن اسود مشہور ہوے۔ حضور انورؐ نے ایک مرتبہ حضرت عمرؓ فاروق سے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ ’’تمہارا عم زاد عاصی دراصل عاصی نہیں مطیع ہے‘‘۔ ڈاکٹر حمیدالدین شرفی نے بتایا کہ حضرت مطیع بن اسود  ؓ قریش کے خاندان عدی سے تعلق رکھتے تھے۔ جب وہ اسلام لاے پوری استقامت کے ساتھ دین حق کی خدمت میں مصروف ہو گئے۔ چوں کہ ان کا شمار مقربین بارگاہ رسالتؐ میں ہوتا تھا اور انھیں حضور اکرمؐ کی خدمت عالیہ میں رہنے کے زیادہ مواقع ملتے تھے اس وجہ سے وہ علوم قرآن و حدیث میں ممتاز حیثیت کے حامل تھے۔ کتب احادیث میں ان کی روایت موجود ہے۔ بنو عدی بن کعب کے ہجرت کرنے والے ستر اصحاب میں حضرت مطیع بن اسود بھی شامل تھے۔ حضرت مطیع  ؓ بن اسود نے مکہ میں وفات پائی۔ ایام حرہ میں ان کے فرزند حضرت عبد اللہ بن مطیع کو اہل مدینہ نے اپنا سربراہ مقرر کیا تھا۔ ان کا شمار امراے قریش میں ہوتا تھا۔ حضرت مطیع  ؓ کے ایک اور فرزند تھے جن کا نام سلیمان بن مطیع تھا۔