حضرت قیسؓ بن خرشہ ، خوفِ خداوندی اور اتباع رسول کریمؐ اِن کی خاص شناخت تھی

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ، ڈاکٹر سید محمد حمیدالدین شرفی اور پروفیسر سید محمد حسیب الدین کے لیکچرس

حیدرآباد ۔30 مارچ ( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو خالق کونین نے خاتم النبیین، ساری انسانیت کے لئے رسول اور تمام عالموں کے لئے رحمت بنا کر مبعوث فرمایا حضور انورؐ علم و ہدایت لے کر رونق افروز ہوے۔ حضور اقدسؐ کی دعوت حق پر لبیک کہنے والے وہ خوش مقدر ہیںجنھوں نے اس باران علم و ہدایت سے خوب فیض پایا ان میں سے اکثر ہستیاں ایسی بھی ہیں جنھوں نے نہ صرف خود فیض پایا بلکہ رسول اللہؐ کے فیضان علم و ہدایت کودوسروں تک پہنچانے کا شرف حاصل کر کے تبلیغ و دعوت و اشاعت علوم دین، تزکیہ نفوس اور خدمت و خیر خواہی کے اجالے بکھیرے اور خدا و رسولؐ سے سچی محبت و اطاعت کا مظاہرہ کیا اور مستحق رضاے حق تعالیٰ و خوشنودیٔ رسول مقبولؐ سے بہرہ مند ہوے۔ سلیم طبعیت رکھنے والوں نے اطاعت الٰہی اور اتباع رسالتؐ کے ذریعہ حصول سعادت دارین کا سامان کر لیا اور اپنے کمال عبدیت و عشق رسولؐ و نیز منبعٔ علم و حکمت سے راست فیضیابی کے اعلیٰ ترین اعزاز کے ساتھ آنے والوں کے مقتداء اور چرخ ایمان و توکل، اخلاص عمل کے چمکتے ستارے بن گئے۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رسول اللہؐ کی دعوت حق کو قبول کر کے دامن اسلام سے وابستہ ہو جانے اور حضور انورؐ کے جمال پاک کا مشاہدہ کرنے اور حضور اقدسؐ کی صحبت بابرکت سے فیضیاب ہونے والوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت خاص نوید رضا کے ساتھ ہوئی ان صحابہ کرام کی عظمت و شان ایک حقیقت ہے کہ کوئی غیر صحابی کسی طور ان کے برابر نہیں ہو سکتا کہ ان عظیم المرتبت ہستیوں کو خود زبان وحی ترجمان اقدسؐ سے دعوت حق اور ترغیب قبولیت اسلام ملی تھی اور انھوں نے اسے قبول کر کے شرف دائمی پالیا۔ صحابہ کرام میں بہت سارے بزرگ ہیں جنھوں نے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ سے دور اپنے اپنے مقامات پر رہتے ہوے جب توحید و رسالت کی دعوت کا حال سنا تو اپنے آپ کو اس پیام حق سے دور نہ رکھ سکے بہ توفیق الٰہی کھنچے کھنچے بارگاہ رسالتؐ میں چلے آے اور دولت ایمان سے مالا مال ہو گئے۔ ان پاکباز اور سعید ہستیوں میں حضرت قیسؓ بن خرشہ بھی شامل و شریک ہیں جنھوں نے بغیر کسی خارجی تحریک کے محض اپنے جذبہ تلاش حق کی بناء پر جب یہ سنا کہ ہادی برحق حضور اکرمؐ مکہ مکرمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لا چکے ہیں تو وہ سیدھے رسول اللہؐ کی بارگاہ عالیہ میں حاضر ہوے اور مشرف بہ ایمان ہوے اور دست اطہر و اقدس پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔

ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ 1088ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت قیس بن خرشہ ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۲۹‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ حضرت قیسؓ کا تعلق بنو قیس بن ثعلبہ سے تھا ۔

ارباب سیر نے ان کا زمانہ اسلام کے تعین کے سلسلہ میں اشارہ دیا ہے کہ وہ حضور اکرمؐ کی ہجرت کے بعد اپنے وطن سے نکلے اور بارگاہ رسالتؐ میں حاضر ہو کر عرض کیاکہ’’ یا رسول اللہؐ! میں اس چیز پر جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے آپ کے پاس آئی ہے اور ہمیشہ سچ بولنے پر آپ کے دست مبارک پر بیعت کرتا ہوں‘‘ ۔اور یہ عہد کیا کہ ’’میں جس بات پر آپ سے بیعت کر رہا ہوں اس کو ضرور پورا کروں گا‘‘۔ ان کے اس عہد پر رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’تم کو کسی شر سے نقصان نہیں پہنچ سکتا‘‘۔ حضرت قیس بن خرشہؓ تادم زیست اپنے اس عہد پر قائم رہے۔ حق گوئی ان کی کتاب اخلاق کا اولین باب تھا۔ اس معاملہ میں وہ کسی سے بھی نہیں ڈرتے تھے۔ظالم حکام کے مقابلہ میں ہمیشہ حق گوئی سے کام لیا کرتے۔ خوف خداوندی اور اتباع رسول کریمؐ ان کی خاص شناخت تھی۔ دین اور احکام پر سختی سے قائم رہے اور دوسروں کو پابند کیا کرتے تھے۔ زیاد اور عبید اللہ کی زیادتیوں پر برملا ٹوک دیا کرتے تھے چناں چہ جب عبید اللہ نے انھیں سزا دینے کے لئے جلاد کو طلب کیا تو حضرت قیسؓ بن خرشہ اس کی جانب سے سزاء سے چند لمحے پہلے وفات پاگئے۔ حضرت قیسؓ نہایت راسخ العقیدہ تھے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کے’1088‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوے ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا آخر میں جناب مظہر حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔