حضرت فضیلت جنگؒ کو تحقیق،شاعری ،سیرت نگاری میں حد درجہ کمال

شاعری نعت پاک،تصوف اور اخلاق پر مبنی،اصولوں و علم کی بنیاد پر مدلل بحث،مولانا مفتی خلیل احمد کا توسیعی خطبہ

حیدرآباد 7 اپریل (سیاست نیوز)تحقیق،شاعری و سیرت نگاری کے معاملے میں حضرت فضیلت جنگ مولانا شیخ الاسلام انوار اللہ فاروقیؒ کو بدرجہ اتم کمال حاصل تھا۔ حضرت شیخ الاسلام نے تاریخ کے انداز میں سیرت نگاری نہیں کی بلکہ سیرت طیبہ ؐکے خاص عناوین و موضوعات کے انتخاب کے ذریعہ سیرت کو کامیابی کے ساتھ پیش کیا اور انہوں نے سیرت سے متعلق اپنی تصنیفات میں سیرت کے اُن پہلووں کو پیش کیا جن میں نبی آخر زماں خاتم پیغمبراں حضرت محمد مصطفی ﷺ سے عشق و محبت کا بیان موجود ہو۔ مفکر اسلام حضرت العلامہ مولانا مفتی خلیل احمد صاحب شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے آج توسیعی خطبات کے آخری اجلاس سے بعنوان : ’’حضرت شیخ الاسلام بحیثیت سیرت نگار ، محقق ، شاعر‘‘ سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مورخ ایک ہی واقعہ پر اپنی علحدہ رائے رکھ سکتا ہے لیکن سیرت میں ایسا ممکن نہیں ہے۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے بتایا کہ سابق میں سیرت کی کوئی نظیر نہیںملتی چونکہ سیرت صرف مسلمانوں کی ایجاد ہیں۔ انبیاء سابقین کے حالات کا حقیقی جائزہ لینے کیلئے صرف قرآن مجید ہی واحد ذریعہ ہے چونکہ انبیاء سابقین کی اُمت نے اپنے نبیوں کے حالات کو محفوظ نہیں کیا جبکہ حضرت محمد مصطفی ﷺ کی اُمت نے آقائے دو جہاں کی زندگی کے ہر پہلو کو محفوظ کیا ہے۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے بتایا کہ حضرت شیخ الاسلام نے نبیؐ سے عشق محبت ، عقیدے صحابہ ؓ کو ضبط تحریر لاتے ہوئے طریقہ کار و عقائد کو پیش کیا۔ انہوں نے اس موقع پر بی بی سی لندن کی جانب سے کئے گئے تبصرہ میں ’’انوار احمدی‘‘ کتاب کو بہترین سیرت کی کتاب کا شاہکار قرار دیئے جانے پر تذکرہ کیا۔ مولانا نے درود شریف کی اہمیت و افادیت کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فضیلت جنگ علیہ رحمہ نے خصوص میں بھی بڑی تفصیلی بحث اپنی تصنیف انوار احمدی میں کی ہے۔ حضرت مفکر اسلام نے حضرت فضیلت جنگ ؒ کی تصنیف مقاصدالاسلام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تہذیب و تمدن ، ایمان اور میلاد پاک ﷺ پر اس کتاب میں خصوصی بحث کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حضرت شیخ الاسلام بحیثیت محقق اپنے زمانے کی ضروریات کی تکمیل کے اعتبار اور مستقبل میں اُن کی افادیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایسی تحقیق کی ہے کہ وہ آئندہ نسلوں تک بھی فیض پہنچاتی رہے گی ۔ حضرت مفکر اسلام نے بتایا کہ جس زمانے میں دہریوں کا زور تھا اُس وقت حضرت شیخ الاسلام نے تحقیق کے ذریعہ یہ ثابت کردیا کہ بندہ علم و فن رکھتے ہوئے بھی کئی معاملات میں عاجز ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آپؒ نے غیر مقلدین کے رد میں بھی مدلل بحث کی اور اصولوں و علم کی بنیاد پر اُن کا رد کیا علاوہ ازیں ائمہ اربعہ کی روایتوں پر تحقیق و قرآن و حدیث سے ان کے تعلق پر بھی حضرت شیخ الاسلام کی بڑی تحقیق ہے جس میں انہوں نے اس بات کو ثابت کیا کہ ائمہ اربعہ نے کبھی ترک حدیث سے کام نہیں لیا بلکہ تعبیر و ترجیح اُن کے پیش نظر رہی۔ مولانا مفتی خلیل احمدنے بتایا کہ قادیانیوں کی حقیقت کو بھی سب سے پہلے حضرت فضیلت جنگ علیہ رحمہ نے منظر عام پر لاتے ہوئے ان کے عقیدے و فکر کو پیش کیا جو کہ اسلام کے عین مغائر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بحیثیت شاعر حضرت شیخ الاسلام نے اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں اشعار کہے ہیں اور آپ کی شاعری نعت یا پھر تصوف و اخلاق پر مبنی ہے۔ مفکر اسلام نے کہا کہ اولیاء و صوفیاء کی شاعری کا طرز نعتیہ اشعار یا تصوف و اخلاق پر مبنی اشعار کہنا رہا ہے۔ اس آخری اجلاس میں جناب سید احمد پاشاہ قادری نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ ابتداء میں مولانا مفتی ضیاء الدین نقشبندی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ اجلاس میں مولانا مفتی صادق محی الدین فہیم،مولوی صغیر احمد نقشبندی، مولانا سید نعمت اللہ قادری ، مولانا فصیح الدین نظامی، مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ ، مولانا سید عزیز اللہ قادری ،مولانا محمد لطیف علی قادری و دیگر موجود تھے۔ مولانا حافظ تقی الدین نظامی کی قراء ت کلام پاک سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ مولانا حافظ محمد عثمان علی نے نعتیہ کلام ( کلام فضیلت جنگ) اور منقبت انوار پیش کی۔ اس آخری اجلاس میں علماء ،حفاظ و کل ہند دعوت اہلسنت و جماعت کے عہدیداران و کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔