حضرت غوث اعظم ؒ کی حیات مبارکہ عشق الٰہی، محبت رسولؐ، عبادت و ریاضت سے منور

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسر سید محمد حسیب الدین کے لکچرس
حیدرآباد ۔۳۱؍جنوری( پریس نوٹ) محبت الٰہی، اطاعت حق تعالیٰ اور رسول اللہ ؐ کی سچی اتباع کی ترغیب حضرت غوث اعظمؒ کا نصب العین تھا۔ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اللہ تعالیٰ کا سچا فرمانبردار، عبادت گزا ر، پرہیزگار بنا کر ان کے دارین کو تابناک بنانے اور رسول اللہؐ کی تابعداری، اطاعت، سنتوں پر عمل پیرائی کا قلبی ذوق پیدا کر کے صالحیت کا نمونہ بنا دینے کی مبارک کوششوں میں انہماک اور مخلصانہ جد و جہد کے سبب پورے معاشرہ میںصدق و صفا، نیکی و بھلائی پر مبنی صالح انقلاب رونما ہوا۔ حضرت غوث الثقلین نے معبود حقیقی خالق کائنات کی عبادت کا اعلیٰ نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا اور مخلوق خدا کی راحت رسانی،گمراہوں کو راہ راست پر گامزن کرنے، اہل سعادت کی روحانی تربیت، احیاء و تجدید، عقائد و اعمال کی اصلاح، معاشرہ کی ازسر نو تعمیر اور اسلام کے پیغام حقہ پہنچانے کے لئے اپنی زندگی کا ہر لمحہ مخصوص کر دیا تھا جس کا فیضان اثر گزشتہ نو صدیوں سے بلا وقفہ و تعطل جاری و ساری ہے۔ان حقائق کے اظہار کے ساتھ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۱۸۴‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنس میںحضرت سید الاولیاء غوث اعظمؒ کی عظیم المرتبت شخصیت اور آپ کی بے مثال دینی، علمی، روحانی، عملی اور اصلاحی خدمات پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ اور منقبت سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے بتایا کہ حضرت غوث صمدانیؒ نے بحیثیت مرشد کامل اور مصلح دوراں ارشاد و اصلاح کے فرائض کی ادائیگی کا کام ایسے وقت اور ماحول میں شروع کیا جب کہ پورا معاشرہ فکری و عملی بے راہ روی اور ہنگامہ خیز انتشار اور فتنوں سے دوچار تھا قول و فعل کے تضاد، صالح اقدار کی پامالی، اقتدار کی ہوس، نفس پرستی، حق ناشناسی، اخلاقی انحطاط، دین و دیانت سے بیگانگی، ریا کی گرم بازاری، گروہ بندیاں، فکر و نظر کے اختلاف، جبر و استبداد، ظلم و زیادتی اور شخصی کردار و نیز جماعتی نظم کا فقدان تھا ان حالات میں حضرت غوث اعظمؒ نے اپنی مثالی باعمل شخصیت، اعلیٰ اخلاق و کردار، علم و حکمت، ارشادات ، مواعظ حسنہ اور تعلیمات حقہ کے ذریعہ تعلیم و تربیت، اصلاح معاشرہ اور لوگوں کے افکار و اعمال کو سدھارنے کا عظیم فریضہ نہایت موثر اور کامیاب طریقہ سے پورا کیا۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے بتایا کہ حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی  ؒ نے مسلسل چار دہوں پر مشتمل اپے رشد و ہدایت اور اصلاح کے مشن کے ذریعہ گمراہ بدعات میں مبتلا سرکش، معصیت اور نافرمانی کے اندہیروں میں ڈوبے ہوے ماحول کو حق شناس، دیندار اور صالحیت سے بھر پور معاشرہ میں بدل دیا۔ افکار کی تطہیر اور اعمال میں حقانی تنظیم کے ذریعہ ایک روح پرور کیفیت پیدا کر دی۔ حضرت غوث اعظمؒ نے خیر الامم کو اس کے مرتبہ کمال کا احساس دلایا اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ کو لوٹانے کے سلسلہ میں جو کاوشیں فرمائیں وہ ناقابل فراموش ہیں آپ نے ملت اسلامیہ کی شیرازہ بندی کی اور لوگوں کے قلوب میں ایمان و یقین ،صداقت و عدالت کی حرارتوں کو تیز کر کے انھیں اطاعت حق تعالیٰ، اتباع رسول اللہؐ، اعلیٰ اخلاق، فکر و عمل کی صالحیت، اخوت و باہمی محبت کے فیوض و برکات کا احساس دلایا۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے اپنے خطاب میں کہا کہ وابستگان سلسلہ عالیہ قادریہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ پہلے وہ خود اپنے امام الطریق اپنے مرشد و رہبر حضرت غوث آعظمؒ کے ارشادات، ہدایات اور تعلیمات پر خلوص دل کے ساتھ عمل پیرا ہوں اور پھر دوسروں تک ان نورانی تعلیمات اور پیام غوثیت مآب پہنچانے کے لئے کمربستہ ہوجائیں۔