حضرت غوث اعظمؓ کی تعلیمات دنیا و آخرت کی بھلائی کا سرچشمہ

جامع مسجد امراللہ شاہ میں جلسہ فیضان غوث اعظمؓ، مولانا سید اسرار حسین رضوی و دیگر کا خطاب

حیدرآباد 21 ڈسمبر (راست) جامع مسجد درگاہ حضرت امراللہ شاہؒ میں فیضان غوث اعظمؓ کے اختتامی جلسہ سے مولانا اسرار حسین رضوی المدنی نے اپنے خطاب میں کہاکہ بزرگان دین کی تعلیمات پر غور و فکر کرنا اور اس پر عمل کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔ بزرگان دین کا تذکرہ سننا ہمارے ایمان کو مضبوط رکھتا ہے۔ اپنے ایمان کی حفاظت و سلامتی کیلئے بزرگان دین کی تعلیمات ضروری ہے اور ان کی تعظیم کرنا ادب و احترام کرنا ہر مسلمان کو ضروری ہے۔ بزرگان دین کا ارشاد ہے باادب بانصیب بے ادب بدنصیب۔ انسان کی پہچان اور اس کی قابلیت علم سے نہیں دیکھی جاتی بلکہ ادب و احترام ، عاجزی و انکساری سے انسان کی پہچان ہوتی ہے۔ حضرت غوث اعظمؓ نے توحید و رسالت کی دعوت دے کر گمراہ انسانوں کو صراط مستقیم پر گامزن فرمایا اور اپنی صحبت میں رکھ کر کلمہ کی پہچان بتائی۔ جلسہ کا آغاز حافظ و قاری شیخ معین الدین آمری کی قرأت سے ہوا۔ نظامت حافظ محمد منیرالدین شرفی نے کی۔ نعت شریف قاری غلام احمد نیازی، قاری میر انور علی رضوی، یوسف نقشبندی، ڈاکٹر اقبال شریف نے سنائی۔ مولانا اسرار حسین رضوی نے اپنے خطاب میں بہترین روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ حضرت غوث اعظمؓ کی تعلیمات قرآن و حدیث کا خلاصہ اور فکر و عمل کیلئے نہایت مؤثر منور اور دنیا و آخرت کی بھلائی کا سرچشمہ ہے۔ مولانا ڈاکٹر شاہ محمد فصیح الدین نظامی نے کہاکہ حضرت غوث اعظمؓ لوگوں کے ایمان اور عمل کی درستگی آپ کا مقصد تھا۔ لوگوں کے قلوب کی صفائی اور نفوس کی اصلاح پر خاص توجہ فرماتے۔ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو فکر و عمل کے لحاظ سے پاک و صاف کرکے اللہ والا بنادینا اور انھیں ہر حال میں دامن حبیبِ کبریاؐ سے وابستہ رکھنا آپ کا نصب العین تھا۔ مولانا نے کہاکہ حضرت غوث پاکؓ کی جس رات ولادت ہوئی تھی سارے جیلان میں مرد بچے ہی پیدا ہوئے۔ حضرت غوث پاکؓ ماں پیٹ کے ولی تھے۔ آپ تفسیر ،حدیث ، فقہ ادب و شعائر جملہ علوم حاصل تھے۔ حضرت غوث پاکؓ کا پیغام اللہ کے بندوں تک پہنچانے میں کوئی کثر باقی نہ رکھا۔ آپ کی عظمت کا فیضان تاقیامت جاری رہے گا۔ مولانا کاشف پاشاہ نے کہاکہ علم ظاہری اور علم باطنی میں بہت فرق ہے۔ علم ظاہری مدارس میں ملتا ہے اور علم باطنی خانقاہوں میں ملتا ہے۔ حضرت غوث پاکؓ کے پاس جو آتا علم ظاہر اور علم باطن سے فیضیاب ہوکر جاتا۔ خضرت غوث پاکؓ کی سیرت کا مطالعہ کرنا اور اس پر عمل کرنا ہماری زندگیوں میں تبدیلیاں آسکتے۔ مولانا خالد علی خان رضوی القادری نے کہاکہ حضرت غوث اعظمؓ کی کرامتوں کا سلسلہ آپ کی کمسنی سے ہی شروع ہوگیا تھا۔ حضرت غوث اعظمؓ کو قرآن مجید سے بیحد محبت تھی۔ اللہ کا ذکر، تلاوت قرآن مجید اور درود شریف کی کثرت اور نوافل میں دن اور رات ختم کرتے تھے۔ آخر میں عاشقان رسولؐ و غلامان غوث اعظمؓ کو آثار مبارک کی زیارت کرائی گئی۔ صلوٰۃ و سلام کے بعد جلسہ کا اختتام ہوا۔