حضرت غوث اعظمؒ کی حیات مبارکہ عشق الٰہی ، محبت رسولؐ سے عبارت

حیدرآباد ۔ 14 فبروری ۔ ( پریس نوٹ ) اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب حضور خاتم الانبیاء سیدالمرسلین رحمتہ للعلمین محمد رسول اﷲ ﷺ کی امت کے نفوس کی اصلاح ، قلوب کے تصفیہ اور ظاہر و باطن کے تزکیہ کے اہم تعین کام کے لئے چھٹی صدی ہجری میں حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی غوث اعظمؒ کو بطور خاص مامور فرمایا تھا۔ محبت الٰہی ، اطاعت حق تعالیٰ اور رسول اﷲ کی سچی اتباع کی ترغیب آپ کا نصب العین تھا ۔ اﷲ تعالیٰ کے بندوں کو اﷲ تعالیٰ کا سچا فرمانبردار ، عبادت گزار ، پرہیزگار بناکر ان کے دارین کو تابناک بنانے اور رسول اﷲ کی تابعداری ، اطاعت ، سنتوں پر عمل پیرائی کا قلبی ذوق پیدا کرکے صالحیت کا نمونہ بنادینے کی مبارک کوششوں میں انہماک اور مخلصانہ جدوجہد کے سبب پورے معاشرہ میں صدق و صفا ، نیکی و بھلائی پر مبنی صالح انقلاب رونما ہوا ۔ حضرت غوث الثقلین نے معبود حقیقی خالق کائنات کی عبادت کا اعلیٰ نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔ ان حقائق کے اظہار کے ساتھ ڈاکٹر سید محمد حمیدالدین شرفی ڈائرکٹر آئی ہرک و سجادہ نشین درگاہ حضرت تاج العرفاء نے حضور سیدالاولیاء غوث اعظمؒ کی عظیم المرتبت شخصیت اور آپ کی بے مثال دینی ، علمی ، روحانی ، عملی اور اصلاحی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ وہ ’’حمیدیہ‘‘ واقع شرفی چمن سبزی منڈی میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) اور مجلس انتظامی درگاہ شریف حضرت تاج العرفاء سید شاہ محمد سیف الدین قادری شرفیؒ کے زیراہتمام منعقدہ گیارہ روزہ محافل غوث اعظمؒ کے گیارہویں اور اختتامی اجلاس میں مسلمانوں کے ایک کثیر اجتماع سے مخاطبت کا شرف حاصل کیا۔ انھوں نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت غوث صمدانیؒ نے بحیثیت مرشد کامل اور مصلح دوراں ارشاد و اصلاح کے فرائض کی ادائیگی کا کام ایسے وقت اور ماحول میں شروع کیا جب کہ پورا معاشرہ فکری و عملی بے راہ روی اور ہنگامہ خیز انتشار اور فتنوں سے دوچار تھا ۔

قول و فعل کے تضاد ، صالح اقدار کی پامالی ، اقتدار کی ہوس ، نفس پرستی ، حق ناشناسی ، اخلاقی انحطاط ، دین و دیانت سے بیگانگی ، ریا کی گرم بازاری ، گروہ بندیاں ، فکر و نظر کے اختلاف ، جبر و استبداد ، ظلم و زیادتی اور شخصی کردار و نیم جماعتی نظم کا فقدان تھا۔ ان حالات میں آپ نے اپنی مثالی باعمل شخصیت ، اعلیٰ اخلاق و کردار ، علم و حکمت ، ارشادات ، مواعظ حسنہ اور تعلیمات حقہ کے ذریعہ تعلیم و تربیت ، اصلاح معاشرہ اور لوگوں کے افکار و اعمال کو سدھارنے کا عظیم فریضہ نہایت موثر اور کامیاب طریقہ سے پورا کیا ۔ ڈاکٹر حمیدالدین شرفی نے بتایا کہ حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے مسلسل چار دہوں پر مشتمل اپنے رشد و ہدایت اور اصلاح کے مشن کے ذریعہ گمراہ بدعات میں مبتلا سرکش ، معصیت اور نافرمانی کے اندہیروں میں ڈوبے ہوئے ماحول کی حق شناس ، دیندار اور صالحیت سے بھرپور معاشرہ میں بدل دیا۔ حضور غوث اعظمؒ نے خیرالامم کو اس کے مرتبہ کمال کا احساس دلایا اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ کو لوٹانے کے سلسلہ میں جو کاوشیں فرمائیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔ ڈاکٹر حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائرکٹر آئی ہرک نے جو گزشتہ گیارہ روز سے ہر دن سیرت و تعلیمات غوث اعظمؒ کے اثر انگیز موضوعات پر مسلسل خطابات کی سعادت حاصل کررہے تھے

اپنے اختتامی خطاب میں پرزور انداز سے کہا کہ وابستگان سلسلہ عالیہ قادریہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ پہلے وہ خود اپنے امام الطریق اپنے مرشد و رہبر حضور پیران پیر کے ارشادات ، ہدایات اور تعلیمات پرخلوص دل کے ساتھ عمل پیرا ہوں اور پھر دوسروں تک ان نورانی تعلیمات اور پیام غوثیت مآب پہنچانے کے لئے کمربستہ ہوجائیں۔ سلسلہ کے اُجالوں کو دوسروں تک پہنچانے کا ایک موثر طریقہ یہ ہے کہ پہلے خود ہی حضور غوث اعظمؒ کی تعلیمات اور بے مثال سیرت و کردار کی نورانیت سے تابناک ہوجائیں تاکہ دیکھنے والا دیکھ کر سمجھ جائے کہ یہ سچا قادری ہے قرآن و سنت کا تابعدار و اطاعت گزار ، پیران پیر کا مطیع و مرید ہے ۔ مولانا سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی نے بھی مسلسل گیارہ محافل میں سیرت غوثیہ کے مختلف پہلوؤں پر خطابات کا شرف پایا ۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ﷺ میں سلام پیش کیا گیا ۔ ڈاکٹر حمیدالدین شرفی کی رقت انگیز دعا پر گیارہویں اور اختتامی محافل غوث اعظمؒ کا اختتام ہوا ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی صدر تاج العرفاءؒ کمیٹی نے خیرمقدم کیا اور جناب محمد مظہر حمیدی و دیگر ارکان استقبالیہ نے شکریہ ادا کیا۔