حضرت عبد اللہ بن بدیلؓ کو غزوات میں شرکت اور خدمت دین کا اعزاز

آئی ہرک کا ’’تاریخ اسلام‘‘ اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کے لیکچرس

حیدرآباد ۔17 اگسٹ( پریس نوٹ) رسول اللہؐ کے فیض و عطا اور شرف صحبت سے مالا مال بے حد و شمار مبارک ہستیوں میں حضرت عبد اللہ بن بدیل ؓ کا اسم گرامی بھی نمایاں طور پر ملتاہے جنھیں فتح مکہ سے قبل شرف اسلام پا لینے کی سعادت ملی اور دربار رسالتؐ میں حاضر رہنے کا افتخار ملا۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۱۰۸‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت الیاس علیہ السلام کے مقدس حالات اوردوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں حضرت عبد اللہ بن بدیلؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔جناب سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری مطالعاتی مواد پیش کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا ۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ حضرت عبد اللہ بن بدیلؓ کا تعلق مشہور قبیلہ خزاعہ سے تھا ان کے داد ا ورقا بن عبد العزیٰ اپنے قبیلہ کے سردار تھے۔ حضرت عبد اللہؓ نے اپنے والد بدیل بن ورقا کے ساتھ فتح مکہ سے قبل ہی اسلام لایا تھا۔ اسلام لانے کے بعد ان کی تمام تر صلاحیتیںدین حق کی اشاعت اور خدمت کے لئے وقف ہو گئیں وہ بڑے حوصلہ مند اور بہادر و جری تھے۔ راہ حق میں جہاد کا جذبہ انھیں غزوات میں استقلال کے ساتھ جواہر سیف دکھانے کا سبب بنا وہ رسول اللہؐ کے ہمراہ ما بعد فتح مکہ تمام غزوات و مشاہد میں حاضر رہے۔ حنین، طائف اور تبوک میں ان کی نمایاں شرکت اس کی دلیل ہے۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت عبد اللہؓ بن بدیل بڑی خوبیوں کے مالک تھے عہد رسالتؓ میں ان کا زمانہ شباب تھا جذبہ حق سے ہمیشہ سر شار رہا کرتے تھے دین کے لئے بڑی سے بڑی قربانی کے لئے ہمیشہ آمادہ رہا کرتے۔ محبت الٰہی اور عشق رسولؐ ان کی کتاب حیات کے عنوانات جلی تھے یہی وجہ ہے کہ اسلام نے ان کی صلاحیتوں اور شجاعت و بہادری کو نقطہ عروج پر پہنچا دیا انھوں نے عہد خلافت فاروق اعظمؓ میں عظیم الشان کارنامے انجام دیئے اصفہان کی مہم کو بحسن و خوبی سر کیا عہد خلیفہ سوم میں بھی ان کے شجاعانہ کارنامے جاری رہے کرمان ،طبس اور کرین کے قلعوں کو فتح کیا۔ حضرت عبد اللہ ؓ بن بدیل حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کے عہد خلافت میں بھی عظیم خدمات انجام دیں وہ خلیفہ چہارمؓ کے پر جوش حامیوں میں شمار ہوتے تھے۔ جنگ صفین میں ان پر زبردست سنگباری کی گئی اور اسی حالت میں جام شہادت نوش کیا۔