حضرت طفیلؓ کو ہجرت کی سعادت اور غزوات میں شرکت کا اعزاز

حیدرآباد ۔26؍اپریل( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شرف صحبت عنوان صحابیت ہے۔ جن لوگوں نے ابتداء دعوت کے زمانے میں لبیک کہا انہیں سبقت اسلام کے باعث ایک خصوصی فضل و شرف حاصل ہے سابقون الاولون کو راہ حق میں بے حد و شمار قربانیوں اور اسلام کی خاطر بڑے بڑے ایثار کے مواقع بھی ملے جو ان کے دستار فضیلت میں کئی طروں کے اضافوں کا باعث بنے۔ ان میں ایک نہایت نمایاں اور منور اسم مبارک حضرت طفیل ؓ بن حارث مطلبی کا بھی ہے جو رسول اللہؐ کے جدی قرابت کا اعزاز رکھتے تھے۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن، سبزی منڈی اور بعد ظہر جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ 1144ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت دائود علیہ السلام کے مقدس حالات اوردوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت طفیل ؓبن حارث مطلبی کے احوال شریفہ پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ڈاکٹرسیدمحمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے بتایا کہ حضرت طفیلؓ بن حارث بہ لحاظ قرابت رسول اللہؐ کے اعمام میں سے تھے۔ وہ حضرت ہاشم بن عبد مناف کے برادر مطلب کے پوتے اور حارث بن مطلب کے صاحبزادے تھے۔ ان کے برادر حضرت عبیدہؓ بن حارث نے غزوہ بدر میں جام شہادت نوش کیا تھا ایک اور بھائی حصینؓ بن حارث کو بھی صحابی ہونے کا شرف حاصل تھا۔ بنو مطلب میں فرزندان حارث کو قبول حق کے سلسلہ میں سبقت کا اعزاز حاصل ہوا۔ حضرت طفیلؓ بن حارث کی والدہ ماجدہ قبیلہ ثقفی سے تھیں ان کا نام سحیلہ تھا۔ حضرت طفیلؓ کو شرف ایمان کے بعد ہجرت کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔ رسول اللہؐ نے ان کی مواخاۃ حضرت سفیان ؓبن نسر سے کروائی۔ آپ بڑے جری، ماہر حرب اور شجیع تھے۔ بدرو احد و خندق سمیت تمام غزوات میں داد شجاعت دی۔ عشق الٰہی اور محبت رسولؐ کے انوار سے قلب مبارک منور تھا۔ رسول اللہؐ کے نہایت فدائی اور جاں نثار تھے۔ حضورؐ بھی ان پر خاص عنایت فرمایا کرتے تھے۔ رسول اللہؐ کی بعثت شریف کے وقت تقریباً پچیس سال کے تھے۔ عمر طویل پائی ستر سال کی عمر میں وفات ہوئی۔ آپ کے بھائی حصینؓ بن حارث نے بھی چند ماہ بعد انتقال فرمایا۔ حضرت طفیلؓ بن حارث کے ایک فرزند عامر بن طفیل مشہور ہوئے۔