حضرت شرحبیلؓ کو سبقت اسلام، ہجرت اور معرکوں میں مجاہدانہ کارناموں کا اعزاز

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اور پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کے لکچرس

حیدرآباد ۔9؍ڈسمبر( پریس نوٹ)بدر کے معرکہ میں اپنی شرمناک شکست اور شدید جانی نقصانات پر قریش بڑے پیچ و تاب کھا رہے تھے۔ انہیں رہ رہ کر اپنے صنادید اور اکابر کا قتل غم و غصہ میں ڈبو رہا تھا۔اپنے سینہ میں دہکتی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی خاطر ان کفار قریش نے آپس میں مل بیٹھ کر یہ طے کیا کہ مقتولین بدر کا انتقام لینے کے لئے ایک بار پھر پورے جوش و خروش کے ساتھ اس کی تیاریاں شروع کریں بدر کی ذلت آمیز شکست کا یوں تو سارے اہل مکہ کو رنج و ملال اور شرمندگی اور احساس رسوائی تھا لیکن جن کے عزیز و اقرب غزوہ بدر میں مقتول ہوئے تھے ان کا غیظ و غضب اور انتقامی جوش و جذبہ بہت تیز تھا ایسے لوگوں میں عکرمہ بن ابی جہل، صفوان بن امیہ، ابوسفیان بن حرب اور عبد اللہ بن ربیعہ بہت نمایاں تھے اور یہ پوری قوم کو طرح طرح سے اکسانے میں مشغول تھے۔ ان لوگوں کے باپ، بھائی، بیٹے یا بھتیجے میدان بدر میں مارے گئے تھے۔غزوہ بدر سے قبل وہ کاروان تجارت جو ابو سفیان نے ساحلی راستے سے نکال لایا تھا اس میں بے پناہ مال و متاع محفوظ تھااور وہ دار الندوہ میں بطور امانت رکھا گیا تھا۔ چنانچہ قریش نے ابو سفیان اور دیگر تجار سے اس مال و متاع کو طلب کیا تا کہ قریش پھر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جنگ کی تیاری کر سکیں اور اپنے جذبہ انتقام کی تسکین کر سکیں۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’1332‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ما بعد غزوہ بدراور ان کے اثرات پر اہل علم حضرات اور سامعین کرام کی کثیر تعداد سے شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ 11.30بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت شرحبیل بن حسنہ ؓؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں دعوت حق کے مرحلہ وار اور قوی اثرات پر موثر اور جامع خطاب کیا۔ مولانا مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے علم فقہ کی اہمیت پر اہم نکات پیش کئے بعدہٗ انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’1060‘ واں سلسلہ وار، پر مغز اور معلومات آفریں لکچر دیا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت بتایا کہ حضرت شرحبیل بن حسنہؓ ان قدیم الاسلام اصحاب میں ممتاز تھے جنھوں نے ایمان و اسلام کی خاطر مشرکین کی زیادتیاں اور مخالفین کے جبر و ستم بڑے استقلال کے ساتھ سہے اور حفاظت ایمان کی غرض سے گھر بار ،وطن احباب، مال و متاع سب کچھ چھوڑ کر ہجرت کی سعادت حاصل کی۔ حضرت شرحبیلؓ نے پہلے حبشہ کی طرف بعد ازاں مدینہ منورہ کی جانب ہجرت کی۔ انھوں نے عرصہ دراز تک حبشہ میں قیام کیا اور وہیں سے مدینہ منورہ آے ۔ ڈاکٹر حمیدالدین شرفی نے کہا کہ حضرت شرحبیلؓ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی ان کے والد کا نام بھی عبد اللہ تھا جو مطاع بن عبد اللہ بن غطریف کے فرزند تھے۔ ان کے کندی یا تمیمی ہونے کے بارے میں اختلاف ہے۔ حضرت شرحیبلؓ ابھی کمسن ہی تھے کہ ان کے والد انتقال کر گئے۔ ان کی والدہ کا نام حسنہ تھا جنھوں نے اپنے شوہر عبد اللہ بن مطاع کے انتقال کے بعدبنی زریق کے ایک معزز سفیان بن معمر سے شادی کرلی تھی۔ معمر نے سفیان کو متنبی کیا تھا شرحبیل چوں کہ اپنی والدہ کے ساتھ آگئے تھے اس وجہ سے شرحبیل بن حسنہ سے معروف ہوے۔ حضرت ابو بکر صدیق ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ نے اپنے اپنے زمانہ میں انھیں مختلف مہمات میں لشکر کا ذمہ دار بنا کر شام کی طرف بھیجا تھا جہاں انھوں نے بڑے بڑے معرکے تن تنہا اور حضرت عمرو بن العاص ؓاور سپہ سالار اعظم حضرت خالدؓ بن ولید وغیرہ کے ساتھ مل کر انجام دیئے ان کی کتاب زندگی عظیم الشان فتوحات اور مسلمانوں کی خیر خواہی سے معنون ہے۔ بصریٰ، اخبادین، دمشق اور فحل وغیرہ میں انھوں نے اپنے کارناموں کے انمٹ نقوش چھوڑے یرموک کے معرکہ میں ان کے ثبات قدم اور شجاعانہ استقلال سے ہر ایک متاثر تھا۔ طاعون عمواس کے زمانہ میں بعمر 67 سال اس دار فانی سے کوچ کیا ۔ کتب احادیث میں ان کی چند مرویات ہیں۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں حضرت تاج العرفاءؒ کا سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’1332‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میںجناب محمد مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔