حضرت سیدہ فاطمہؓ تقویٰ، توکل، صبر و قناعت میں بے مثال

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا کا تاریخ اسلام اجلاس ۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب

حیدرآباد ۔19؍اپریل( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سب سے چھوٹی صاحبزادی شہزادی کونین سیدئہ مستورات عالم اور جنتی عورتوں کی سردارکا اسم گرامی فاطمہؓ ہے۔ حضرت سیدہ فاطمہؓ اپنے تمام مشاغل حیات میں رسول اللہؐ کی اتباع فرماتیں۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انھوں نے نشست و برخاست، عادات و خصائل، طرزگفتگو اور لب و لہجہ میں رسول اللہؐ کے مشابہ(حضرت سیدہ) فاطمہؓ سے بڑ ھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔ حضرت سیدہ فاطمہؓ جب رسول اللہؐ کے پاس حاضر ہوتیں تو حضور اکرمؐ خصوصی شفقت فرماتے ۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور بعد نماز ظہر جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’1143‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت دائود علیہ السلام کے مقدس حالات اوردوسرے سیشن میں شہزادی کونین خاتون جنت حضرت سیدہ فاطمہؓ زہرا کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔ڈاکٹرسیدمحمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے بتایا کہ حضرت سیدہ فاطمہ بنت رسول اللہؐ کی والدہ ماجدہ ام المومنین حضرت سیدہ خدیجہ بنت خویلدؓ تھیں۔حضرت سیدہ بی بی فاطمہؓ کے لئے مختلف پیام آئے لیکن رسول اللہؐ نے اپنی ا س پارئہ جگر کا عقد نکاح شیر خدا حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے سنہ 2 ہجری میں کیا۔حضرت علی ؓ کی اولاد میں حضرت سیدہ بی بی فاطمہؓ کے بطن مبارک سے حضرت سیدنا امام حسنؓ ، حضرت سیدنا امام حسینؓ اور حضرت سیدنا محسنؓ کے علاوہ تین صاحبزادیاں حضرت سیدہ زینبؓ ، حضرت سیدہ ام کلثومؓ اور حضرت سیدہ رقیہؓ تولد ہوئیں۔حضرت محسن ؓ اور حضرت سیدہ رقیہؓ نے صغر سنی میں ہی وفات پائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اپنی جگر گوشہ سیدہ فاطمہؓ کی اولاد سے بہت محبت تھی۔ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ ’’ فاطمہ ؓ جنتی عورتوں کی سردار ہیں‘‘۔رسول اللہؐ نے فرمایا کہ ’’فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جو اس کو ناراض کرے گا وہ مجھ کو ناراض کرے گا۔‘‘ رسول اللہ ؐ کی وفات شریف کے بعد اہل بیت اطہار میں سب سے پہلے حضرت بی بی سیدہ فاطمہؓ کا وصال ہوا۔آپ کو اپنی وفات کی خبر رسول اللہؐ سے مل چکی تھی ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے سیدہ بی بی فاطمہؓ کی حیات میں دوسرا نکاح نہیں کیا۔ڈاکٹر سید حمیدالدین شرفی نے بتایا کہ حضرت بی بی سیدہ فاطمہؓ تمام مکارم اخلاق اور فضائل و اوصاف سے متصف تھیں۔آپ متین الطبع، سنجیدہ، باوقار، بہت زیادہ عبادت میں مشغول رہنے اور سخت مجاہدات کی عادی تھیں۔ تقوی و پرہیز گاری میں یکتا، توکل و صبر و قناعت میں بے مثال، سخاوت و مہربانی، جود و عطا، لطف و کرم میں بے نظیر، وسیع القلب، کشادہ دست،غریبوں، محتاجوں ، یتیموں ، بیوائوں،مسکینوں، فقیروں ،محتاجوں اور ناداروں کی امدادفرمایا کرتیں، یتامیٰ و بیوگان کی سرپرست، شکرگزار، اطاعت الٰہی میں منہمک اوراپنے والد بزرگوار سرکار دو عالمؐ کا بے حد ادب و احترام اور تعظیم و توقیر معمول تھا۔ذات اطہرؐ پر جان نچھاور کیا کرتیں۔سر کار دو عالمؐ کی رحلت شریف کے بعد آپ کو کسی نے ہنستا ہوا نہیں دیکھا۔ چھ ماہ بعد 3؍ رمضان المبارک سنہ ۱۱ ھ کو حضرت سیدہ فاطمہؓ جنت کو سدھاریں۔رات کے وقت آپ نے انتقال فرمایا تھا اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے آ پ کی وصیت کے مطابق رات ہی کو سپرد لحد کیا۔