حضرت سہلؓ بن حنظلہ کو شرکت غزوات اور علم حدیث کی خدمت کے اعزاز

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اور پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کے لکچرس
حیدرآباد ۔5؍اپریل( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات اقدس سے بے پناہ محبت و وابستگی، آپ کا ادب واحترام اور آپ کی اتباع کامل جملہ صحابہ کرام کا خاصہ اور امتیاز ہے حضورؐ کے ہر ارشاد کی تعمیل اور آپ کی ہر سنت کو اپنانا اور اس پر مداومت نے صحابہ کرام کو قیامت تک پوری امت کا مقتداء اور رسول اللہؐ کی اتباع اور آپ سے والہانہ محبت کس طرح کی جاے اس کو سمجھنے کا نورانی وسیلہ بنا دیا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اصحاب رسول ؐاللہ جس طرح حضور ؐ سے محبت رکھتے اور آپ کا جتنا ادب اور فرمانبرداری کیا کرتے تاریخ انسانی میں اس کی دوسری نظیر نہ پہلے ملتی ہے اور نہ آج تک ایسی کوئی مثال ہے اور نہ قیامت تک ایسا ہو سکے گا۔ جمال حبیب کبریاؐ کا مشاہدہ اور آپ کو دیکھتے رہنا صحابہ کے قلب و نظر کی تسکین و راحت کا سبب اور حضورؐ سے محبت ہی ان کی زندگی کی متاع بے بہاتھی۔ رسول اللہؐ کی نگاہ رحمت، صحبت اقدس اور تربیت خاص نے جملہ صحابہ کو اس قدر نوازا کہ دین و دنیا میں ہر خوبی و کمال، عزت و فضیلت سے مالا مال ہو گئے۔ اطاعت حق تعالیٰ، خشیت الٰہی، عبادت وریاضت، پیرویٔ سنت، ذوق و شوق علم اور فضائل اخلاق کے لحاظ سے ہر ایک مہ کامل نظر آتا ہے۔ صحابہ کو ارشادات حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کو سننے اور انھیں یاد کر لینے کا ایمانی ذوق و دیعت ہوا تھا اور وہ ہر مسلمان کو اس جذبہ طلب علم سے لبریز دیکھنا چاہتے تھے یہی وجہ ہے کہ اشاعت علوم بالخصوص قرآن و حدیث کی تعلیم و اشاعت کے لئے ہمہ وقت آمادہ اور سرگرم رہا کرتے تھے ان عظیم المرتبت ہستیوں میں حضرت سہلؓ بن حنظلہ کا نام نامی بھی نمایاں طور پر ملتا ہے۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن، سبزی منڈی اور بعد ظہر جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۱۴۱‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت دائود علیہ السلام کے مقدس حالات اوردوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں حضرت زاہر بن حرام ؓ کے احوال شریفہ پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔جناب سید محمد علی موسیٰ رضا قادری حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری مطالعاتی مواد پیش کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۸۱‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ڈاکٹرسیدمحمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے بتایا کہ حضرت سہلؓ بن حنظلہ کا شمار ان علو منزلت ہستیوں میں ہوتا ہے جن کا مشغلہ تعلیم و تدریس اور اشاعت علوم تھا ارباب سیر نے ان کے متعلق بیان کیا ہے کہ وہ صاحب علم و فضل تھے اور اس حقیقت سے ان کی جلالت شان معلوم ہوتی ہے کہ معاصرین ان سے احادیث شریف دریافت کیا کرتے تھے چنانچہ مشہور روایات ہیں کہ حضرت ابو درداءؓ نے ان سے ایک بار ارشاد نبویؐ سننے کی خواہش فرمائی تھی جس پر حضرت سہل ؓ بن حنظلہ نے انھیں ایک حدیث مبارکہ سنائی تھی ۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے بتایا کہ حضرت سہلؓ بن حنظلہ انصاری صحابی تھے جنھوں نے ہجرت کے بعد ایمان کا شرف پایا۔ ان کے والد کا نام ربیع بن عمرو تھا اور سلسلہ نسب مالک بن اوس سے جا ملتا ہے۔ وہ اپنی ماں یا اپنے والد کی دادی کے سبب حنظلہ کہلاے بلکہ عمرو بن عدی کی تمام اولاد اسی سے مشہور ہوئی۔ حضرت سہلؓ بن حنظلہ بڑے جری ،بہادر اور فن حرب کے واقف کار تھے ان کی یہ تمام تر صلاحیتیں راہ حق میں صرف ہوا کرتیں چنانچہ غزوہ احد اور اس کے بعد کے حق و باطل کے جملہ معرکوں میں ان کی شرکت بجاے خود اس کی دلیل ہے۔ حضرت سہلؓ نے پوری طرح دین حق کی خدمت کے لئے اپنے آپ کو وقف کر دیا تھا۔ بیعت الرضوان کی سعادت سے بھی مالا مال ہوے۔ عہد رسالت پناہیؐ میں ایک دن کے لئے بھی دیار حبیبؐ سے دور نہ رہے البتہ بعد میں مستقلاً شام منتقل ہو گئے جہاں لوگ آپ کی بڑی قدر و منزلت کیا کرتے تھے۔ طویل عمر پائی ۔ ان کی کوئی اولاد نہ تھی۔ تاہم علم حدیث کی خدمت کے باعث ان کا کام اورنام روشن ہے۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میں جناب مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔