حضرت سنان بن ابی سنانؓ جنھیں بیعت رضوان میں شمولیت کا شرف حاصل ہوا

تاریخ اِسلام اجلاس، ڈاکٹر سید محمد حمیدالدین شرفی اور پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کے لکچرس

حیدرآباد۔ 23؍مارچ (پریس نوٹ)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ کرام کی مبارک زندگیاں عشق و اطاعت الٰہی کا کامل نمونہ اورمحبت و اتباع حبیبؐ ذوالجلال کی آئینہ دار تھیں۔ صحابہ میں سے ہر ایک ان خصائص کا حامل تسلیم و رضا، یقین و توکل، صبر و استقامت اور فرمانبرداری و تعمیل احکام خداوندی و ارشادات نبویؐ میں صداقت و اخلاص کا پیکر تھا حق تعالیٰ نے انھیں اپنے محبوب حضور ختمی مرتبت کی صحبت اقدس کے لئے منتخب فرما لیا تھا اور ان کے قلوب کو ایمان کے اجالوں سے مالا مال کر کے ان کے اعمال کو رہتی دنیا تک تابناکی عطا فرمادی۔ فنائیت تامہ اور سپردگی کے ایسے جلوے نہ پہلے دیکھے گئے اور نہ اب قیامت تک دیکھے جا سکتے ہیں جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عہد رسالت مآب ؐمیں دنیا نے دیکھا البتہ ان کا فیضان ہمیشہ جاری و ساری رہے گا ہر مومن صحابہ کرام کے منور اور ہدایت بخش معمولات حیات یعنی خدا ورسولؐ سے سچی وابستگی، عبادت حق تعالیٰ اور تابعداریٔ فرامین رسول اللہؐ کے جادئہ روشن پر گامزن رہنا ہی سعادت جانتا رہے گا۔ صحابہ کرام کی سب سے بڑی خصوصیت اور خوش نصیبی یہ تھی کہ انھیں زبان وحی ترجمان سے دعوت حق پانے کا موقع ملا توفیق الٰہی سے اس دعوت توحید ورسالتؐ کو قبول کرنے کا شرف حاصل ہوا پھر نگاہ حبیب کبریاؐ نے ان کے ظاہر و باطن کو ایسا مجلا اور مصفا بنا دیا کہ ان کے افکار کی پاکیزگی اور اعمال کے اخلاص نے ساری دنیا کی آنکھوں کو خیرہ کر دیا۔

تعلیمات حقانی، اخلاق حسنہ اور سیرت طیبہ کو عملاً اپنا کر صحابہ کرام نے انسانی معاشرہ کو بالعموم اور جملہ مسلمانوں کو بالخصوص حق و صداقت پسندی اور مومنانہ زندگی کے رموز و حقائق سمجھا دئیے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور رسول اللہؐ کی فرمانبرداری کس طرح کی جاے اچھی طرح دکھا دیا صحابہ کرام چرخ ہدایت کے روشن ستارے ہیں جو ان پر نظر رکھتا ہے نہایت کامیابی سے مراحل حیات طے کیا کرتا ہے رضاے حق تعالیٰ اور خوشنودیٔ رسولؐ مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مستحق بنتا ہے اسوہ صحابہ میں بہ ہر پہلو سیرت رسول اللہؐ کے پر نور حقائق موجود ہیں انھیں اپنا کر مسلمان دارین کی سعادتوں سے مالا مال ہو سکتے ہیں صحابہ کرام نے پیرویٔ سنت کا واقعی نمونہ دکھا دیا اور اتباع رسولؐ کس طرح کی جاتی ہے اچھی طرح واضح کر دیا اور عملاً یہ ثابت کر دیا کہ پہلے چراغ محبت رسولؐ کو دلوں سے روشن کیا جاے پھر اس روشنی میں اتباع اور پیرویٔ کا ہر مرحلہ آسانی سے طے ہونا ممکن ہو جاتا ہے جملہ صحابہ کرام ان انوار محبت رسولؐ سے اہل سعادت کو فیضیاب کر رہے میں انہیں میں ایک نمایاں ہستی حضرت سنان بن ابی سنانؓ کی بھی ہے جنھیں صحابیت کی عظمت اور بیعت رضوان میں شمولیت کا شرف حاصل ہوا۔

ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور گیارہ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۸۷‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت سنان بن ابی سنان ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۲۸‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ حضرت سنان بن ابی سنانؓ کا شمار ان خوش مقدر صحابہ میں ہوتا ہے جنھوں نے دولت ایمان اپنے والد کے ساتھ پائی۔ اورانھیں ہجرت کا شرف بھی اپنے والد کے ساتھ حاصل ہوا۔ حضرت سنانؓ بن ابی سنان کے خاندان کا قبیلہ قریش سے تعلق تھا وہ اسد بن خزیمہ کی اولاد سے تھے سلسلہ نسب محصن بن حرثان سے ہوتا ہوا خزیمہ تک پہنچتا ہے۔

اگر چہ حضرت سنانؓ کا زمانہ اسلام پردئہ خفا میں ہے تاہم انھوں نے قبل ہجرت یہ سعادت پائی۔ ہجرت کے بعد خدمت دین میں سرگرم رہے بدر و احد و خندق کے بشمول تمام غزوات میں شرکت کا شرف حاصل کیا۔ ان مواقع پر انھوں نے بے پناہ قوت و طاقت اور مہارت حرب کے دلنواز مظاہرے کئے اپنے تمام رفقا کے لئے باعت حوصلہ ثابت ہوے۔ حضرت سنانؓ بن ابی سنان نے بیعت رضوان میں رسول اللہؐ کے دست اقدس پر بیعت کا شرف پاتے وقت جب حضور اقدسؐ نے ان سے دریافت کیا کہ ’’کس چیز پر بیعت کرتے ہو؟‘‘ تو عرض کی کہ آپ کے قلب اطہر میں جو ہے اس پر آپ سے بیعت کرتا ہوں۔ ایک روایت کے بموجب آپ نے سب سے پہلے بیعت کا شرف پایا۔ حضرت سنانؓ نے طویل عمر پائی وفات شریف ۳۲ھ میں ہوئی۔ البتہ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ آپ نے بنو قریظہ میں وفات پائی تھی۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کے’۱۰۸۷‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوے ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا آخر میں جناب مظہر حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔