حضرت سعد بن مالکؓ کو دربار ِرسالتؐ میں تقرب خاص کا اعزاز و امتیاز

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ۔مولانا سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کا لیکچر
حیدرآباد ۔9مارچ ( پریس نوٹ) اللہ تعالیٰ سے عشق حقیقی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی ذات اطہر سے سچی وارفتگی و محبت کامل و نیز اشاعت و فروغ دین حق اسلام کا جذبہ نعمت عظیم ہے جس سے جماعت صحابہ میں ہر ایک مالا مال تھا انھیں میں سے ایک ہستی حضرت سعد بن مالکؓ کی تھی جنھیں صرف تیرہ برس کی عمر میں جذبہ ایمان اور راہ حق میں جہاد کے متاثر کن ذوق و شوق نے غزوہ احد میں لے آیا۔ وہ اپنے والد حضرت مالکؓ بن سنان کے ساتھ مجاہدین کی صف میں شامل و شریک ہو گئے تھے انھیں اپنے مضبوط اور دراز بازوں پر بہت اعتماد تھا لیکن رسول رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت سعدؓ کی کمسنی کے باعث شریک معرکہ ہونے کی اجازت نہ دی البتہ معرکہ مصطلق میں انھیں شرکت کا موقع عطا ہوا۔ پھر انھوں نے کئی معرکوں میں سرایا و غزوات میں اپنی سیف کے جوہر دکھاے حدیبیہ، خیبر، فتح مکہ، حنین، تبوک اور اوطاس کے مواقع پر حضرت سعدؓ بن مالک نے اپنی بہادری، استقامت، حوصلہ مندی، شجاعت، ثابت قدمی اور مہارت حرب کے ذریعہ اپنی موجودگی کا بھر پور احساس دلایا اور گہرا اثر چھوڑا۔عقبہ اولیٰ کے بعد ان کے والدین شرف یاب اسلام ہو چکے تھے۔ حضور اکرمؐ کی مدینہ منورہ میں جلوہ گری کے وقت و ہ دس سال کے تھے انھیں بچپن سے لکھنے پڑھنے سے بے حد لگائو اور حصول علم کا ذوق تھا

یہی وجہ ہے کہ مسجد نبویؐ میں درس قرآن کے حلقوں میں پابندی سے شریک ہوا کرتے تھے۔ دربار رسالتؐ میں پیش نشینی و صحبت اقدسؐ نے انھیں علوم قرآن و حدیث میں امتیاز بخشا۔ مولانا حافظ مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ ، ریسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور گیارہ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۸۵‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت سعد بن مالک ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا گیا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔مولانا حافظ مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ حضرت سعد بن مالکؓ قرآن مجید کے جید قاری اور واقف معانی و معارف اور صاحب قرآنؐ کے خلق عظیم کے ہر نورانی پہلو کا نہایت گہرا مطالعہ و مشاہدہ کرنے والی شخصیات میں ممتاز تھے یہی سبب ہے کہ وہ صحابہ کرام میں کتاب و سنت کے زبردست عالم مانے جاتے تھے ان کی مرویات گیارہ سو سے متجاوز ہیں و ہ مقررہ اوقات میں درس دیا کرتے تھے ان کے حلقہ درس میں لوگوں کا کثیر ہجو م ان کے تبحر علمی کی بجاے خود دلیل ہے۔ امیر المومنین حضرت فاروق اعظم ؓ اور امیر المومنین حضرت عثمان غنی ؓ نے اپنے اپنے ادوار خلافت میں انھیں فتویٰ دینے پر مامور کیا تھا۔مولانا سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی نے کہا کہ حضرت سعدؓ بن مالک کی کنیت ابو سعید تھی اور ان کا خاندان خدرہ سے موسوم تھا یہی وجہ ہے کہ آپ ابو سعید خدریؓ انصاری اور مدینہ کے قبیلہ خزرج سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے دادا سنان بڑے با اثر اور قصبہ اجرد کے رئیس تھے جہاں ان کا قلعہ تھا ۔ حضرت سعد بن مالک ؓ مسجد نبویؐ کی تعمیر میں شریک تھے اور حضور انورؐ کی اقتداء میں ہمیشہ نماز کی ادائیگی کا اعزاز پایا۔ سنت کی پابندی آپ کا خاصہ تھا اور حدیث شریف بیان کرنے میں احتیاط فرماتے صاف دل اور حق گو تھے اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور رسول اللہؐ کی اتباع اور دین و شریعت کے بارے میں کبھی بھی حالات کے تقاضوں سے سمجھوتہ نہیںکیا۔ آپ کی زندگی سادگی کا نمونہ تھی تاہم یتیموں کی پرورش پر خوب خرچ کیا کرتے کشادہ دست تھے سوال کرنے والوں کو خالی لوٹانے سے احتراز کیا کرتے تھے انصار مدینہ میں دولت مند اور صاحب ثروت تھے۔ ۷۴ھ میں بہ عمر ۸۴ سال وفات پائی۔ بقیع شریف میں آخری آرام گاہ بنی۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کے تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوے ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا آخر میں شکریہ ادا کیا۔