حضرت سعد اسودؓ کو راہِ حق میں منفرد انداز میں شہادت کا اعزاز حاصل

حیدرآباد ۔2 فبروری( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے ارشادات کی دل و جان سے تعمیل اور فرمانبرداری صحابہ کرام سعادت عظمی سمجھتے اور اس تابعداری کو قرب حق تعالیٰ کی دولت سے مالا مال ہو نے کا واحد وسیلہ جانتے تھے دنیا و آخرت کے ہر معاملہ اور امر میں فرامین اقدس کے موافق عمل کر کے انھوں نے جو چراغ روشن کئے ان کے اجالے صبح قیامت تک رہروان راہ صدق و صفا کی نگاہوں کو خیرہ کرتے رہیں گے اسی لئے تو انھیں ستاروں کے مثل قرار دے کر سند درخشانی عطا ہوئی ہے اور ان میں سے کسی کی بھی اقتداء کرنے والے کو ضمانت ہدایت عطا فرمائی گئی۔ اللہ تعالیٰ سے محبت اور اس کے احکام کی اطاعت ، عشق رسولؐ و اتباع خالص میں بلا تخصیص جنس و عمر جملہ صحابہ میں ہر ایک کامل تھا۔ صحابہ کرام نے فرمان حق تعالیٰ اور حکم نبیؐ مکرم کی سچی فرمانبرداری اور اپنی ذات سمیت اہل و عیال، مال و متاع سب کچھ نچھاور کر دینے کا سلیقہ سکھایا اور جذبہ صحیح اجاگر فرمایا ان شیدائیان جمال حبیب کبریاؐ علو مرتبت ہستیوں میں حضرت سعد اسود سلمی ؓذکوانی کا اسم مبارک بھی اپنی تابناکیوں کے ساتھ ملتا ہے جنھوں نے رحمت عالمؐ کی توجہات خاص کی نعمت پائی اور راہ حق میں منفرد انداز سے شہادت کا شرف پایا۔

ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور گیارہ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۸۰‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت سعد اسود سلمیؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۲۳‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ جنت میں داخلہ کے لئے حسن و جمال، رنگ و نسل، خون ہڈی، ملک و وطن نہیں بلکہ ایمان، تقویٰ اور اطاعت احکام خدا و رسولؐ شرط ہے جو ان خصائص سے متصف ہو اس کے لئے وہی ہے جو سب اہل ایمان اور اعمال صالحہ کرنے والوں کے لئے ہے یہ نوید حضرت سعد اسودؓ کو اس وقت ملی جب انھوں نے دریافت کیا تھا کہ کیا کالی رنگت اور بد منظر یا بدصورت ہونا جنت میں داخل ہونے سے باز رکھے گا۔

حضرت سعد اسودؓ رسول اللہؐ کے مقرب اور چہیتے تھے ان کی سیاہ رنگت اور غیر متاثر کن شکل و صورت کی بناء پر ان کے پیام شادی رد کر دئیے جاتے تھے جس پر وہ ملول رہا کرتے تھے ایک دن انھوں نے بارگاہ رسالتؐ میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ کوئی بھی مجھ سے اپنی لڑکی کا نکاح کرنے پر آمادہ نہیں تب حضور انورؐ انھیں بنو ثقیف کے عمر یا عمرو بن وہب کے پاس بھیجا اور فرمایا کہ ان سے کہہ دو کہ رسول اللہؐ نے تمہاری لڑکی کی شادی میرے ساتھ کر دی ہے۔ تعمیل ارشاد میں حضرت سعدؓ جب وہاں گئے تو عمروؓ نے اور ان کے متعلقین نے سعد ؓسے سخت کلامی اور زیادتی کی لیکن عمروؓ کی اس صاحب جمال دختر نے ارشاد نبویؐ کی اطاعت کی اور اپنے والد اور اقارب سے کہا کہ جب رسول اللہؐ نے میری شادی سعدؓ کے ساتھ کر دی ہے تو پھر آپ لوگوں کو انکار اور عدم تعمیل کا کیا حق ہے پھر اس نے حضرت سعدؓ سے کہا جب حضور ؐ نے یہ حکم فرما دیا ہے تو میں بھی دل و جان سے اس کو پسند کرتی ہوں جسے خدا و رسولؐ نے میرے بارے میں پسند فرمایا ہے۔عمرو بن وہبؓ نے اپنی لڑکی کے ایمان و اطاعت رسولؐ کے فیصلہ کو سنا تو خود بارگاہ رسالتؐ میں حاضر ہوے اور عذر خواہ اور طالب عفو ہوے اور عرض کیا کہ میں سمجھا تھا کہ سعدؓ خود سے آے ہیں اسی وجہ سے ان سے سخت کلامی کی جس پر میں نادم ہوں میں خدا و رسولؐ کے حکم کا پابند اور میری لڑکی کی سعد ؓسے شادی پر راضی ہوں۔ حضرت سعد سلمیؓ ذاکوانی تھے بعض اہل علم نے کہا کہ ان کا تعلق بنو سہم سے تھا۔

ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ جب حضرت سعدؓ کو حکم ملا تو وہ اپنی رفیق حیات کے پاس جانے کے لئے بازار میں خریداری کر رہے تھے تو ایک صدا ان کے کانوں میں آئی کہ اے راہ خدا میں سوار ہونے والو تمہیں جنت کی خوش خبری ہو یہ سنتے ہی انھوں نے خریدی ہوئی چیزوں کے بدل اسلحہ مول لئے اور گھوڑے پر سوار ہو کر میدان جہاد کا رخ کیا۔ حجلہ عروسی کے بجاے چلچلاتی دھوپ میں حق کی خاطر جوہر سیف دکھاے یہاں تک کہ ان کا گھوڑا تھک گیا لیکن انھوںنے گھوڑے سے اتر کر داد شجاعت دی یہاں تک کہ راہ حق میں شہید ہو گئے۔ رسول اللہؐ ان کے پاس آے چہرہ اور بدن زخموں سے چور تھا لیکن ہاتھ کی سیاہی سے پہچانے گئے۔ حضورؐ نے ان کا سر اپنی گود میں رکھ کر انہیں بشارت جنت دی اور ان کا سامان عمربن وہبؓ کی لڑکی کے پاس بھیج دیا۔ حضرت سعد اسودؓ نے عشق خدا و رسولؐ کے تقاضوں کو اپنی شہادت سے پورا کر کے ایک شاندار مثال قائم کر دی۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ۔ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوے ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا اور جناب محمد مظہر حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔