حضرت ذویبؓ بن حلحلہ کی کتاب ِ حیات عشق الٰہی اور محبت رسولؐ سے معنون

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل کا تاریخ اسلام اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا لکچر
حیدرآباد ۔14؍ڈسمبر( پریس نوٹ)صحابہ کرام میں ہر ایک صاحب عزت و فضیلت ہے اور اس مقدس جماعت میں ان خوش مقدروں کی خصوصیت مسلمہ ہے جنھیں بارگاہ رسالت پناہیؐ میں ہمہ وقت حاضری کا شرف اور مختلف النوع خدمات کی انجام دہی کی سعادتیں ملتی رہیں ایسی ہی عظیم البرکات ہستیوں میں حضرت ذویبؓ بن حلحلہ کا اسم مبارک بھی نمایاں طور پر ملتا ہے جو رسول اللہؐ کی قربانی کے جانوروں کے ذمہ دار نگران و محافظ و منتظم تھے۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور بعد ظہر جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ 1125 ویں تاریخ ا سلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت دائود علیہ السلام کے مقدس حالات اور دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول مقبولؐ حضرت ذویب بن حلحلہؓ کے تابناک حالات پر توسیعی لکچر دیئے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے بتایا کہ خدام بارگاہ رسالت مآبؐ میں حضرت ذویبؓ بن حلحلہ کو ایک گونا زیادہ خصوصیت حاصل تھی کہ ان کے پاس رسول اللہؐ کے قربانی کے جانور رہتے تھے اور حضور انورؐ انھیں کے ہمراہ قربانی کے جانور بھیجا کرتے تھے اور انھیں حکم خاص تھا کہ جب ان جانوروں میں سے کوئی جانور اپنے مقام تک پہنچنے سے قبل علیل ہو جاے یا قریب المرگ ہو تو پھر اس کو قربان کر دیں اور لوگوں میں اس کا گوشت تقسیم کر دیا کریں۔انھیں اس بات کا بھی پابند فرما دیا گیا تھاکہ جس جانور کو مقام سے قبل قربان کر دینا پڑے تو اس کے نعل کو خون میں سرخ کر دیں اور اس کے منہ پر بھی اس کا نشان لگا دیا کریں یہ بھی حکم ہوتا کہ ایسے جانور کے گوشت کو نہ تو ذویب استعمال کریں اور نہ ان کے ساتھ والوں میں سے کوئی کھاے۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت ذویب بن حلحلہؓ کو فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہؐ کے ہمراہ رہنے کا شرف حاصل ہوا۔ وہ مقام قدید میں سکونت پذیر تھے تاہم دیار حبیب کبریاؐ مدینہ منورہ میں بھی انھوں نے ایک مکان بنا رکھا تھا۔ حضرت ذویبؓ کا تعلق خزاعہ سے تھا۔ ماہرین نسب نے بیان کیا ہے کہ ان کا شجرہ نسب سولہ واسطوں سے حارثہ بن عمرو خزاعی کعبی سے جاملتا ہے۔ حضرت ذویبؓ بن حلحلہ کو فتح مکہ سے قبل قبولیت اسلام کا شرف حاصل ہوا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ ذویبؓ بن قبیصہ ابو قبیصہ تھے لیکن راجح یہی ہے کہ وہ ذویب بن حلحلہؓ ہیں۔ ان کے والد کے صحابی ہونے پر بھی بعض شواہد ہیں۔ حضرت ذویبؓ بن حلحلہ عرصہ دراز تک بقید حیات رہے انھوں نے دور رسالت پناہیؐ، عہد خلفاء راشدینؓ دیکھا۔حضرت امیر معاویہؓ کے زمانے میں یا بروایت دیگر اس کے بعد وفات پائی۔ حضرت ذویبؓ بن حلحلہ کی کتاب حیات کا سرنامہ عشق الٰہی اور محبت رسول مقبول تھا۔ اپنے منصب اور ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی پورا کیا کرتے تھے۔