حضرت اُصیرم انصاریؓ کو قبول اسلام کے فوری بعد شرف شہادت کا اعزاز

حیدرآباد ۔16 فبروری( پریس نوٹ) مکہ مکرمہ میں شرف ایمان سے مالا مال ہونے والوں نے کفار و مشرکین کے جبر و ظلم سہے، مصائب و آلام کا سامنا کیا، وطن، اقارب، مال و متاع سب کچھ قربان کیا اور ہجرت کی ادہر مدینہ منورہ میں ایمان کی سعادت سے سرفراز ہونے والے انصاریوں نے استقامت، تسلیم و رضا، مداومت عمل، خدمت دین اور اپنے دینی مہاجر بھائیوں کی راحت رسانی اور ایمان کی خاطر مہاجرین محترم کی طرح اپنے اموال اور اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کر کے خالق کائنات کے حضور سرخروئی حاصل کی اور محبت رسول اللہؐ کی حقیقت اور تقاضوں کو پورا کیا۔ انہی عظیم المرتبت ہستیوں میں حضرت اصیرم انصاریؓ کا اسم مبارک ملتا ہے جنھوں نے ایک خاص انداز سے راہ حق میں جان نچھاور کرکے پروانہ جنت حاصل کیا۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور گیارہ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۸۲‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت اصیرم انصاری ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۲۵‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ غزوہ احد میں جام شہادت نوش کرنے والے حضرت اصیرم انصاریؓ کے متعلق یہ ارشاد نبویؐ ملتا ہے کہ’’ اس نے( یعنی اصیرمؓ) نے عمل قلیل کیا لیکن جزاء کثیر پایا‘‘۔ اصیرم ابتداء میں اسلام سے دور رہے حالاں کہ مدینہ منورہ کی غالب اکثریت وابستہ دین حق ہو چکی تھی۔ غزوہ احد تک و ہ اپنی قدیم حالت پر تھے لیکن احد کے روز ان کے قلب میں محبت خدا و رسولؐ اور اسلام کی رغبت پیدا ہوئی وہ اپنے گھر سے ہتھیار بند ہوکر نکلے اور سیدھے بارگاہ رسالتؐ میں حاضر ہوے مشرف بہ ایمان ہوے اور میدان جہاد میں کود پڑے دین کی خاطر نہایت بہادری کے ساتھ دشمنوں سے مقابلہ کیا خوب زوردار جنگ کی یہاں تک کہ زخموں سے چور ہو کر زمین پر گرے اور مرتبہ شہادت پالیا۔ جب یہ بات حضور اکرمؐ سے عرض کی گئی تو ارشاد ہوا کہ ’’وہ یقینا اہل جنت میں سے ہے‘‘۔ حضرت اصیرمؓ انصاری نے ایمان لاتے ہی جہاد کیا اور شہید ہو گئے۔ انھیں ایک بھی وقت کی نماز پڑھنے کا موقع نہ مل سکا تھا۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے بتایا کہ حضرت اصیرمؓ کا اصلی نام عمرو اور والد کا نام ثابت بن وقش تھا۔ مدینہ منورہ کے مشہور قبیلہ اوس کی شاخ عبد الاشہل سے تعلق رکھتے تھے حضرت حذیفہ بن یمانؓ کے بھانجے تھے اور عباد بن بشر کے ابن عم، اصیرم ان کا لقب تھا۔

ان کے قبیلہ کے اکثر لوگ مشرف بہ اسلام اور احد میں رسول اللہؐ کے ہمراہ تھے۔ جب ان کے اہل خاندان نے معرکہ احد میں انھیں شدید زخمی پایا اور ابھی وہ بات کرنے کے قابل تھے تو دریافت کیا کہ اے عمرو !کیا تم اپنی قوم کی حفاظت کے لئے آے تھے تو انھوں نے کہا کہ مجھے اللہ اور اس کے رسولؐ کی محبت یہاں لائی میں اسلام کی طرف راغب ہو کر آیا اور بحیثیت مسلمان مشرکین سے قتال کیا اور اس حالت کو پہنچا جو تم لوگ دیکھ رہے ہو پھر ان کی وفات ہو گئی۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے بتایا کہ حضرت اصیرمؓ روپیوں کی وصولی کا کاروبار کرتے تھے شاید یہی بات قبو ل اسلام کے ضمن میں مانع تھی مگر جب انھوں نے اسلام لانے کا ارادہ کر لیا تو اس دن حضور انورؐ غزوہ احد کے لئے مدینہ سے نکل چکے تھے۔ انھوں نے فوراً احد کا رخ کیا پہلے مشرف بہ ایمان ہوے پھر فوراً میدان کا رزار میں اتر آے اور شرف شہادت پایا۔ حضرت اصیرمؓ کی کتاب حیات کا یہی باب سارے ابواب کو روشن کر گیا۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر اجلاس تکمیل پذیر ہوئے۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا اور جناب محمد مظہر حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔