حضرت اُسید بن حضیرؓ کی زندگی حفاظت ِدین و اشاعت حق کے جذبہ سے معنون

آئی ہرک تاریخ اسلام اجلاس ،مولانا حافظ مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کا لیکچر

حیدرآباد ۔16مارچ ( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صحبت اقدس اور توجہات خاص نے صحابہ کرام کے قلوب کو عشق الٰہی کی حرارت، اطاعت حق میں ہمہ تن سرگرم اور راہ خدا میں مال قربان کر دینے اور جان نچھاور کر دینے کے جذبہ صادق سے نواز دیا تھا اسی لئے وہ عبادت و ریاضت، ذکر و فکر، تسبیح و تہلیل میں ہمہ وقت مشغول رہا کرتے یا پھر میدان جہاد میں کمالات حرب کا مظاہرہ کرتے باطل کے خلاف صف آراء اور شوق شہادت میں سرشار،پرچم حق کو بلند کرتے نظر آتے۔ یقین و توکل، خدا ترسی، صدق و صفا ،بلندیٔ کردار، اخلاص عمل، تقویٰ، خیر و فلاح اور صالحیت میں کامل صحابہ کرام کی اس مقدس جماعت کو تمغہ رضاے حق تعالیٰ عطا ہوا۔ محبت رسول اللہؐ ان کا سرمایہ لازوال تھا جو اتباع رسالت کی صورت میں ظاہر ہوا۔ ان کی مبارک زندگیاں صبح قیامت تک سعید مزاج لوگوں کے لئے منور نمونہ ہیں ان عظیم المرتبت ہستیوں میں حضرت اسید ؓبن حضیر بھی شامل ہیں جنھو ں نے شرف اسلام کے بعد سے اپنے آپ کو خدمت دین مبین کے لئے وقف کر دیا تھا۔ مولانا حافظ مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ ، ریسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور گیارہ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۸۶‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت اسید بن حضیر ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا گیا۔

اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔مولانا حافظ مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ حضرت اسید بن حضیرؓ نے رسول اللہؐ کی مدینہ منورہ تشریف آوری سے قبل ایمان کی دولت پائی تھی بیعت عقبہ ثانی کے وقت حضور اکرمؐ نے انھیں قبیلہ اوس کے لئے نقیب مقرر فرمایا تھا جو ان کے لئے ایک عظیم الشان اعزاز تھا۔ حضرت اُسیدؓ کے والد حضیر اوس کے سردار تھے۔ خود حضرت اسیدؓ کا شمار اوس کے خاندان اشہل کے اکابرین میں ہوتا تھا۔ انصار میں وہ ممتاز حیثیت کے مالک تھے۔ حضرت اُسید کے مشرف بہ اسلام ہوتے ہی حضرت مصعب بن عمیرؓ کی سعی ترغیب و تبلیغ کارگر ثابت ہوئی۔ابو یحییٰ و ابو اتیک کنیت تھی۔ رسول اللہؐ نے جب مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخات کروائی تو حضرت اُسید بن حضیرؓ کو حضرت زید بن حارثہؓ کا بھائی بنایا۔ حضرت اُسید بن حضیرؓ کا شرف بہ ایمان ہو جانا ان کے قبیلہ کے افراد کوقبولیت حق یعنی ایمان لانے کے لئے نہایت موثر ترغیب کا باعث بنا چنانچہ اکثر نے بلا تاخیر اسلام لایا۔ غزوہ احد میں ثابت قدم مجاہدین میں ان کا نام نمایاں تھا پروانہ دار ذات اطہر ؐکے اطراف بغرض دفاع مصروف جہاد تھے۔حضرت اسیدؓ بن حضیر نہایت جری، دلیر، ثابت قدم اور حرب و جدال کی تمام باریکیوں سے بخوبی واقف تھے اسی وجہ سے عہد رسالتؐ میں نہایت حساس اور اہم دفاعی اور صیانتی ذمہ داریاں آپ کے تفویض کی جاتی تھی۔

چنانچہ غزوہ خندق کے موقع پر حفاظت خندق کانہایت حساس کام آپ نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ مولانا حافظ سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی نے کہا کہ حضرت اسیدؓ بن حضیر محبت الٰہی میں سرشار اور عشق رسولؐ کی دولت سے مالا مال تھے ان کی زندگی رسول اللہؐ کے ارشادات کی جان و دل سے اطاعت کے ساتھ عبارت تھی اور حفاظت دین و اشاعت حق کے پاک جذبہ سے معنون رہی۔ حضرت اسیدؓ حاضر دماغ ،مستعد اور دوررس تھے انہی خصائص کی بناء پر کئی نازک موقعوں پر مسلمانوں کو بڑی آفتوں سے محفوظ کرنے میں پیش پیش رہے تمام غزوات میں نمایاں خدمات کے ذریعہ اوس کی بھر پور نمائندگی کی۔ حضرت اُسیدؓ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہؐ کے جلو میں چل رہے تھے ۔ غزوات مقدس میں ان کا نام نمایاں طور پر ملتا ہے۔ حنین کے موقع پر وہ اوس کے علمبردار تھے۔ ان کی شجاعان کارنامے خصوصیت رکھتے ہیں۔ رسول اللہؐ کی صحبت مبارکہ نے ان کے باطن کو ایسا مزکیٰ بنا دیا تھا کہ ظاہری حجاب بے معنی ہو گئے تھے۔ حضرت اُسیدؓ بڑے متقی اور عابد شب زندہ دار تھے۔ وہ قرآن مجید کی تلاوت میں ایسے محو رہا کرتے تھے کہ ماحول پر کیف طاری ہو جاتا ایک بار جب وہ سورہ بقرہ کی تلاوت کر رہے تو ان کا گھوڑا چونک اٹھا اور جب انھوں نے تلاوت روکی تو گھوڑا بھی ٹہر گیا۔ تین مرتبہ ایسا ہوا اور انھوں نے جتنی بار اوپر نگاہ کی تو انھیں نورانی بادل نظر آنے لگے۔ جب یہ بات حضور اقدسؐ سے عرض کی گئی تو حضورؐ کا ارشاد ہوا کہ ملائکہ ان کی آواز سن کر آے تھے۔اطاعت خداوندی اور پیرویٔ سنت میں حضرت اسیدؓ کا خصوصی رتبہ تھا۔ ان سے اکثر کرامات دیکھی گئیں۔ چنانچہ اندہیری رات میں جب وہ مجلس نبویؐ سے گھر آرہے تھے تو ایک روشنی ان کے آگے چل رہی تھی یہ واقعہ کتب احادیث میں مذکور ہے۔ حق پرستی اور صدق و صفا حضرت اُسیدؓ کی پہچان ہے۔سقیفہ بنو ساعدہ میں خزرج والوں کو مدلل انداز سے خلافت حضرت ابو بکر صدیق ؓ پر آمادہ کرنے اور اپنے قبیلہ یعنی اوس والوں کو حکماً بیعت صدیقی پر آمادہ کرنا آپ کالازوال کارنامہ ہے۔ عہد رسالتؐ اور دور شیخین ہر زمانہ میں حمایت حق، خدمت دین اور شوکت اسلام کے لئے سرگرم رہے۔ حضرت فاروق اعظمؓ کے عہد میں وفات پائی۔

حضرت اُسیدؓ کے پسماندگان میں ایک فرزند حضرت یحییٰ کا نام ملتا ہے۔ حضرت اُسیدؓ کا شمار اکابرین انصار اور بلند مرتبہ صحابہ میں ہوتا ہے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کے’۱۰۸۶‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوے ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا آخر میں شکریہ ادا کیا۔