حضرت ارقم ؓ کا گھر ’’دارارقم‘‘ تبلیغ و اشاعت ِدین کا اہم مرکز رہا

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ، ڈاکٹر حمیدالدین شرفی و پروفیسر حسیب الدین حمیدی کے لیکچرس

حیدرآباد ۔2 مارچ ( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے دعوت حق کے ضمن میں مکہ مکرمہ میں جن مقامات کو اپنے قدوم مبارک سے عزت و رونق بخشی ان میں سے ایک دار ارقم ہے جسے تبلیغ و اشاعت اسلام کی روشن تاریخ میں اہمیت اور مراکز دین میں بڑی فضیلت حاصل رہی۔ ابتداء دعوت اسلام کے زمانے میں رسول اللہؐ یہیں تشریف فرما ہوا کرتے تھے۔ دار ارقم حضرت ارقم بن ابی ارقم ؓ کی ملکیت میں تھا جنھیں سابقون الاولون میں ممتاز حیثیت اور سبقت اسلام کا اعزاز پانے والوں میں ساتویں خوش مقدر ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور گیارہ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۸۴‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت ارقم بن ابی ارقم ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۲۷‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔

ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ حضرت ارقم ؓ نے اسلام قبول کرنے کے بعد خدمت دین مبین کا سنہری موقع پایا اور تبلیغ دین کے کام میں عملی حصہ لیتے ہوے اپنے مکان کو مسلمانوں کی دینی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کی سعادت پانے کے لئے عریضہ پیش کیا جسے رسول اللہؐ نے شرف قبولیت بخشا اور صحابہ کرام کی مقدس جماعت کو دار ارقم میں آنے اور یہیں پر عبادات وغیرہ کی اجازت مرحمت فرمائی خود سرکار رو عالم یہاں جلوہ افروز ہو گئے۔ حضرت ارقم ؓ بن ابی ارقم کی خوشیوں کا ٹھکانہ نہ رہا۔ دار ارقم مکہ مکرمہ میں صفا پر تھا یہیں سے رسول اللہؐ دعوت حق کا فریضہ پورا فرمایا کرتے اور یہیں قریش اور دیگر قبائل کے لوگوں کی قسمت چمکی اور ایک بڑی تعداد شرف اسلام سے مالا مال ہوئی ۔ دار ارقم ہی میں رسول اللہؐ نے عمرو بن ہشام اور عمر بن خطاب کے متعلق دعا کی تھی کہ اے اللہ ان دونوں آدمیوں میں سے جو تیرے نزدیک زیادہ محبوب ہے اس سے اسلام کو قوت عطا فرما دوسرے روز صبح حضرت عمرؓ آے اور دار ارقم میں مشرف بہ اسلام ہوے مسلمان ہو کر نکلے اور نگاہ حبیب کبریاؐ نے انھیں فاروق اعظم بنا دیا۔ اسی زمانے میں دار ارقم دار الاسلام کہا جانے لگا۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت ارقم ؓ بن ابی ارقم کا تعلق بنی مخزوم سے تھا ان کے دادا اسعد بن عبد اللہ مخزومی تھے حضرت ارقم کی والدہ امیمہ بنت حارث تھیں جو قبیلہ خزاعہ سے تعلق رکھتی تھیں حضرت ارقم ؓ کے ماموں نافع بن عبد الحارث تھے جنھیں حضرت فاروق اعظمؓ نے اپنے عہد خلافت میں گورنر مکہ مقرر کیا تھا۔ حضرت ارقم ؓ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی ان کے والد ابی ارقم کا نام عبد مناف تھا۔ حضرت ارقم ؓ سلیم طبیعت کے مالک تھے۔

قبول حق کا جذبہ انہیں معاصرین میں نمایاں کر دیا جس کا ثبوت اسلام میں ان کی سبقت سے ملتا ہے وہ اسلام قبول کرنے والوں میں ساتویں مسلمان تھے لیکن بعض روایات سے ان کے گیارہویں مسلمان ہونے کا پتہ چلتا ہے تاہم ان کی شان و عظمت بہر حال مسلمہ اور دین حق کے لئے ان کی خدمات اور عملی کاوشیں انفرادی حیثیت رکھتی ہیں۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ سابقون الاولون صحابہ کی بڑی تعداد انھیں کے گھر میں دولت اسلام سے بہرہ مند ہوئی دار ارقم میں مسلمان ہونے والوں میں حضرت عمرؓ چالیسویں تھے۔ حضرت ارقم ؓ بن ابی ارقم کو شرف ہجرت مدینہ منورہ بھی ملا۔ جہاں رسول اللہؐ نے حضرت ابو طلحہ زید بن سہلؓ سے ان کا بھائی چارہ کروایا و نیز بنی زریق میں انہیں اراضی بھی عطا فرمائی۔ حضرت ارقم ؓ حضور اقدسؐ کے نہایت قریبی اور چہیتے تھے۔ اور وہ بھی رسول اللہؐ پر جان و مال سے فدا تھے۔ انھوں نے غزوات مقدسہ بدر و احد و خندق میںاور مشاہد میں رسول اللہؐ کے ہمراہ حاضر رہنے کی سعادت حاصل کی۔ حضرت ارقم ؓ نے اپنا مکان دار ارقم اپنی اولاد پر وقف کر دیا تھا ابو جعفر کے عہد تک حضرت ارقم ؓ کی اولاد اس مکان میں رہائش پذیر تھی۔ حضرت ارقم ؓ نے طویل عمر پائی ان کی وفات ۵۵ھ میں ہوئی ان کی وصیت کے بموجب حضرت سعد بن ابی وقاص نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ ان کی کثیر اولاد میں عبید اللہ اور عثمان بہت معروف ہوے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کے’۱۰۸۴‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوے ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا اور جناب محمد مظہر حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔