حضرت ابو عبیدہؓ بن الجراح نے راہِ حق میں صبر و رضا، تحمل و استقلال کا مثالی نمونہ پیش کیا

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ، ڈاکٹر حمید الدین شرفی و پروفیسر حسیب الدین حمیدی کے لیکچرس

حیدرآباد ۔23 فروری ( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے جمال انور و اقدس کا ایمان کی حالت میں مشاہدہ کرنے کی سعادت پانے والے صحابہ کرام سارے اہل ایمان پر ایسی فضیلت اور ایسا شرف رکھتے ہیں جو صبح قیامت تک کسی اور کو میسر نہ ہوگا۔ بہ اعتبار حقیقت سارے صحابہ عادل ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کے صحابہ کو پورے مسلمانوں پر تفوق و برتری، فضیلت و بزرگی عطا فرمائی ہے۔ ان عظیم المرتبت ہستیوں میں حضرات عشرہ مبشرہ کے خصوصی فضائل اور مراتب عالیہ ایک حقیقت ہے۔اگر چہ کہ رسول اللہؐ کے ہر صحابی کے لئے بشارت جنت ہے تاہم حضرات عشرہ مبشرہ کے لئے یہ خصوصی فضیلت ہے کہ فرمان زبان وحی ترجمان نے بہ صراحت اسماء ان بزرگواروں کو وثیقہ جنت سے ممتاز فرما دیا۔انہی علو منزلت حضرات عشرہ مبشرہ میں حضرت ابو عبیدہ بن الجراح ؓ کا اسم مبارک بھی شامل ہے جنھیں آقاے دو جہاںؐ نے امین الامت کے منفرد اور اعلیٰ خطاب سے مشرف فرمایا۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور گیارہ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۸۳‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت ابو عبیدہ بن الجراح ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۲۶‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ رسول اللہؐ کے دار ارقم میں رونق افروز ہونے سے قبل جن پاکباز ہستیوں نے شرف اسلام پایا ان میں حضرت ابو عبیدہ ؓبن الجراح کا اسم گرامی بھی نمایاں ہے جو ان کے سابقون الاولون ہونے کا ثبوت ہے۔

حبشہ اور مدینہ منورہ ہر دو ہجرتوں کا خصوصی اعزاز بھی پایا۔ کفار قریش نے مکہ مکرمہ میں اہل ایمان کے ساتھ جو ناروا سلوک اور جابرانہ رویہ اپنایا تھا اور جس طرح مسلمانوں کو ستایا کرتے تھے وہ پوشیدہ نہیں حضرت ابو عبیدہ بن الجراح نے بہر حال ایمان و استقامت کے ساتھ ان حالات کا سامنا کیا اور راہ حق میں ہر طرح صبر و رضا، تحمل و استقلال کا نمونہ پیش کیا۔ حضرت ابو عبیدہ قریش کی شاخ بنو فہر سے تعلق رکھتے تھے۔ بعض علماے سیر نے آپ کا نام عامر بتایا ہے اور کنیت ابو عبیدہ لکھی ہے اسی طرح آپ کے والد کے نام کے بارے میں بھی یہ قول ملتا ہے کہ ان کا نام عبد اللہ تھا اور جراح دراصل ابو عبیدہ کے دادا تھے۔ تاہم آپ ابو عبیدہ بن الجراح ہی مشہور ہوے۔والدہ اُمیمہؓ بنت غنم تھیں اور مشرف بہ اسلام ہوئیں۔ حضرت ابو عبیدہؓ بن جراح نے جب مدینہ منورہ ہجرت کی تو حضرت کلثومؓ بن الہدم کے مہمان اور عقد مواخاۃ میں حضرت سعد ؓبن معاذ یا بروایت دیگر حضرت ابو طلحہؓ کے بھائی بنے۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت ابو عبیدہؓ کو اللہ تعالیٰ نے بہت ساری خوبیوں سے سرفراز فرمایا تھا وہ بڑے حوصلہ مند مستقل مزاج، ثابت قدم، بہادر اور شجاعت و بسالت کے پیکر تھے ۔ غزوات بدر و احد و خندق و فتح مکہ کے مواقع آپ کے کمالات حرب کے مظہر ہیں۔ حضرت ابو عبیدہؓ نہ صرف میدان کارزار کے غازی تھے بلکہ علم و فضل میں بھی ایک بلند مقام و مرتبہ کے حامل تھے۔ رسول اللہؐ نے اسی خصوصیت کی بناء پر انھیں نجران والوں کی تعلیم و تربیت پر مقرر فرمایا تھا اعلیٰ ترین انتظامی صلاحیتوں کے پیش نظر وہ عہد رسالتؐ میں بحرین پر عامل مقرر فرماے گئے تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہؐ نے انھیں غیر ذرہ پوش لوگوں پر امیر مقرر فرمایا تھا۔ اہل نجران نے جب بارگاہ رسالتؐ میں درخواست کی تھی کہ ہمارے ساتھ ایک امین کو بھیجئے تو حضور انورؐ نے حضرت ابو عبیدہؓ بن الجراح کو ان کے ساتھ روانہ فرمایا۔

عہد خلیفہ اول حضرت صدیق اکبرؓ میں ان کی خدمات دین کا سلسلہ مثالی انداز سے جاری رہا۔ عہد خلیفہ دوم فاروق اعظمؓ میں والی شام بناے گئے جہاں اکثر حصوں پر غلبہ حاصل کر کے عظمت اسلام کا پرچم نصب کیا ۔ وباء عام طاعون میں علیل ہوے اور وفات پائی۔ انہیں دوفرزند ہوے حضرت ابو عبیدہ بڑی جاذب نظر اور عمدہ شخصیت کے مالک تھے۔ اعلیٰ اخلاقی صفات کے حامل اور اپنی غیر معمولی خوبیوں کے باعث محبوب خلائق تھے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر اجلاس تکمیل پذیر ہوے ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا اور جناب محمد مظہر حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔