حضرت ابو سبرہؓ کو سبقت اسلام، حبشہ و مدینہ کی ہجرتوں وشرکت غزوات کے اعزاز

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی کے لیکچرس

حیدرآباد ۔6 اپریل ( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صحبت اقدس، نگاہ رحمت، التفات خاص اور فیضان تربیت نے جن منتخب اہل سعادت کو ایمان ،تقویٰ اور قرب حق تعالیٰ کی سب سے اعلیٰ و ارفع منزلت پر پہنچا دیا انھیں دنیاے انسانیت بالخصوص اہل ایمان صحابہ کرام کی حیثیت سے پہچانتے رہیں گے اور قرآن و سنت کے موافق زندگیاں گزارنے کے لئے ان کی منور ہدایات اور روشن راستے پر گامزن رہیں گے کیوں کہ انہی عظیم المرتبت ہستیوں کو زبان وحی ترجمان سے چرخ ہدایت کے نجوم ہونے کی سند عطا ہوئی اور ان کی ا قتداء اور ان کے راستے پر چلنے والوں کے لئے ہدایت پالینے کی نوید سنائی گئی۔ تمام صحابہ عادل، رہبران راہ حق اور مقتداء ہیں جس کی بھی اقتداء کی جاے دارین کی سعادت اور فوز و فلاح کا حصول ممکن ہوتا ہے کیوں کہ جملہ صحابہ احکام قرآنی کے ناشر اور اسوئہ حسنہ و سنت نبویؐ کے حقیقی ترجمان ، و نیز اطاعت حق تعالیٰ اور اتباع رسالت ؐکے بہ ہر پہلو کامل نمونہ تھے۔ سبقت اسلام کے لحاظ سے ان بزرگوں میں درجات فضیلت بھی عطاے ربانی ہیں۔ ان مقبولان بارگاہ حق تعالیٰ عاشقان حبیب کبریاؐ اور صحبت رسول اللہؐ سے فیضیاب ہستیوں میں حضرت ابو سبرہ بن ابی رہمؓ کا نام نامی بھی نمایاں ہے

جنھیں صحابیت کے ساتھ ساتھ اعزاز قرابت بھی حاصل تھا۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور بعد نماز ظہر جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۸۹‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت ابو سبرہ بن ابی رہم ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۳۰‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ حضرت ابو سبرہؓ بن ابی رہم نے اس وقت شرف قبولیت اسلام پایا جب کہ دعوت حق کا ابتدائی زمانہ تھا۔ اس لحاظ سے آپ کا شمار سابقون الاولون میں ہوتا ہے۔ اسلام لانے کے بعد قریش اور اعداء اسلام کے مظالم اور زیادتیوں کا نہایت صبر و تحمل اور ایمانی استقامت کے ساتھ سامنا کیا۔ حضرت ابو سبرہؓ نہ صرف صحابیت کا شرف رکھتے ہیں بلکہ رسول اللہؐ سے قرابت کا اعزاز انھیں اس طرح حاصل تھا کہ وہ حضور انورؐ کی پھوپھی صاحبہ حضرت برہؓ بنت عبد المطلب کے صاحبزادے بھی تھے یعنی رسول اللہؐ کے پھوپھی زاد بھائی ہوتے تھے یہ اعزاز قرابت یقینا ان کے لئے سب سے اہم فضیلت کا سبب اور خصوصی عزت تھی۔ ابو سبرہؓدراصل آپ کی کنیت تھی۔ سلسلہ نسب چند واسطوں سے عامر بن لؤی تک جا پہنچتا ہے ۔

حضرت ابو سبرہؓ کا خاندان عامری قبیلہ قریش میں نہایت اہم اور معزز مانا جاتا تھا۔حضرت ابو سبرہؓ کو دونوں ہجرتوں کا موقع عطا ہوا یعنی پہلے آپ نے جانب حبشہ ہجرت کی اس وقت آپ کی اہلیہ محترمہ بھی آپ کے ساتھ تھیں پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی تو حضرت ابو سبرہؓ نے دیگر مہاجرین کے ساتھ حبشہ سے مدینہ منورہ ہجرت کی سعادت پائی۔ مدینہ شریف میں آپ کا قیام اگر چہ کہ حضرت منذرؓ بن محمد کے پاس رہا لیکن رسول اللہؐ نے حضرت ابو سبرہؓ اور حضرت سلمہ بن سلامہؓ کے درمیان عقد مواخاۃ کروایا اور انھیں بھائی چارگی کے رشتہ میں منسلک فرما دیا۔ ڈاکٹر حمیدالدین شرفی نے بتایا کہ حضرت ابو سبرہؓ جامع کمالات تھے۔ غزوات مقدسہ میں نہایت شجاعت کے ساتھ حصہ لیا اور اپنے کمال حرب کے مظاہر اور جواہر سیف دکھائے۔ عہد رسالتؐ میں دیار حبیبؐ میں قیام رہا۔ بعد میں مکہ مکرمہ میں سکونت اختیار کر لی۔ بدر ی صحابہ میں آپ اکیلے ہیں جنھوں نے مکہ مکرمہ میں دو بارہ بود و باش اختیار کی۔ حضرت ابو سبرہؓ نے عمر طویل پائی اور حضرت خلیفہ سوم امیر المومنین عثمان غنی ؓ کے دور میں وفات پائی۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت ؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کے’۱۰۸۹‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوے ۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا آخر میں جناب مظہر حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔