حضرت ابو حمید ساعدی انصاریؓ کو تحصیل اشاعت ِعلم حدیث کا اعزاز

آئی ہرک کا ’’تاریخ اسلام‘‘ اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کے لیکچرس
حیدرآباد ۔24اگسٹ( پریس نوٹ) علم حدیث کی ترویج و توسیع اور نشر و اشاعت کا ہر پہلو اور ہر مرحلہ صحابہ کرام کے رسول اللہ ؐ سے عشق اور کامل وابستگی، محبت و وارفتگی کا آئینہ دار ہے۔ انہی عشاق حبیب کبریا ؐ میں حضرت ابو حمید ساعدی ؓ کا نام نامی بھی نمایاں طور پر ملتا ہے۔ ان حقائق کے اظہار کے ساتھ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۱۰۹‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت الیاس علیہ السلام کے مقدس حالات اوردوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں حضرت ابوحمید ساعدی انصاریؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔جناب سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری مطالعاتی مواد پیش کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا ۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ حضرت ابو حمید ساعدی ؓ علم و فضل کے لحاظ سے ممتاز تھے انھیں رسول اللہ ؐ کے ارشادات عالیہ کے سننے اور یاد رکھنے کے ضمن میں خصو صیت حاصل تھی ان کا یہ مبارک و مسعود ذوق انھیں ہمہ وقت بارگاہ رسالت ؐ میں حاضر رکھنے کا موجب تھا ۔ حضرت ابو حمیدؓ حدیث بیان کرنے میں بہت احتیاط فرماتے تھے اور جب بیان کرتے تو یوں کہتے کہ اس واقعہ کو میرے کانوں نے سنا اور آنکھوں نے دیکھا اور صرف اس پر اکتفا نہ کرتے بلکہ اس واقعہ کے کسی ناظر یا سامع کے متعلق فرماتے کہ ان سے اس بارے میں پوچھ سکتے ہو۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت ابو حمید ساعدیؓ مدینہ منورہ کے مشہور قبیلہ خزرج سے تعلق رکھتے تھے آپ کا اسم مبارک عبدالرحمن تھا اور ابو حمید کنیت تھی۔ خزرج کی شاخ بنو ساعدہ کے معزز گھرانے میں پیداہوے ان کا نسب نامہ عمر و بن خزرج سے جا ملتا ہے حضرت ابو حمیدؓ کی والدہ بھی بنو ساعدہ سے تھیں حضرت ابو حمید ؓ کے والد کا نام سعد بن منذر اور والدہ امامہ بنت ثعلبہ تھیں ۔ ارباب سیر ہجرت کے بعد ان کے اسلام قبول کرنے کی حقیقت بیان کرتے ہیں۔ حضرت ابو حمیدساعدیؓ جہاں علم و فضل میں کمال کے حامل تھے وہیں دیگر فنون میں بھی درک رکھتے تھے بالخصوص فن حرب کے خوب واقف کار تھے وہ حوصلہ وہمت ، شجاعت و بہادری میں بے مثال تھے ۔ دین حق سے بے پناہ لگائو انھیںجہاد راہ حق پر ہمیشہ مائل رکھتا تھا چنانچہ قبول اسلام کے بعد انھوں نے غزوات مقدسہ بالخصوص احد کے میدان میں بعد ازاں جملہ معرکوں میں نہایت سرگرمی سے مجاہدانہ حصہ لیا اور خوب جواہر سیف دکھاے۔ وہ کھانے پینے کی اشیاء کو ڈھانپ کرلانے سے متعلق نصیحت حبیب کبریاؐ کا اکثر ذکر فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ابو حمید ساعدی ؓ کو رسول اللہ ؐ کی نماز سب سے زیادہ یاد تھی چنانچہ انھوں نے صحابہ و تابعین کے سامنے متعدد مرتبہ اس کا اظہار کیا ۔ حضرت ابو حمید ساعدی ؓ نے طویل عمر پائی عہد خلفاء راشدین کے بعد بھی حیات رہے پانچویں دہے کے اواخر میں وفات پائی ۔ ان کے ایک فرزند منذر تھے ۔