حضرت ابراہیم ؑ نے پاکیزہ زندگی اللہ کی اطاعت میں گذاری

مسجد دارالشفاء میں نماز جمعہ سے قبل مولانا جعفر پاشاہ کا خطاب
حیدرآباد ۔ 19 ستمبر (دکن نیوز) حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے جو پاکیزہ زندگی اللہ کی اطاعت میں گذاری اس کا اثر یہ ہوا کہ ان کے افراد خاندان بیوی اور بچے نے آپ کی پیش کی ہوئی دعوت کو من و عن قبول کیا اور اپنی جان کو جان آفرین کے حوالے کرنے تیار ہوگئے۔ آج ہم پر جو بھی تکالیف و مصیبتیں آتی ہیں، ہم اس کا واویلا کرتے پھرتے ہیں اور اس کی شکایات دوسروں سے کرتے ہیں لیکن ان تکالیف پر صبر، ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ اس لئے کہ اللہ نیکوکاروں کو بے حساب نیکیاں دے گا۔ عازمین حج کی جو مکہ کرین حادثہ میں موت ہوگئی یہ عازمین طواف میں مصروف تھے۔ دراصل یہ وہ ہیں جو پہلے ہی سے اللہ کے مہمان ہوتے ہیں اوران مہمانوں کی اتفاقی موت ہوئی اس کا کیا کہنا۔ وہ تو جب حشر کے روز اٹھیں گے اس وقت اللہ کی خوشنودی اور روزقیامت خصوصی انعامات کے مستحق قرار دیئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا حسام الدین ثانی عاقل المعروف جعفر پاشاہ نے نماز جمعہ سے قبل جامع مسجد دارالشفاء میں کیا۔ انہوں نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مکہ کرین حادثہ کے علاوہ مکتہ المکرمہ کی ایک ہوٹل میں آتشزدگی اور ایک ہزار سے زائد حاجیوں کے پریشان ہونے پر کہا کہ اس مقدس سفر و عبادت میں جو بھی تکالیف ہوں گی اس پر صبر کریں تو اللہ انہیں انعام و اکرام سے نوازے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثہ میں بعض عازمین زخمی حالت میں ہیں وہ چنداں پریشان نہ ہوں بلکہ صبر کا مظاہرہ کریں۔ اس کے ذریعہ سے وہ ان کی تمام تکالیف کو دور فرمائے گا۔ انہوں نے مسلمانوں سے خواہش کی کہ عیدالاضحی کیلئے ابھی چند ہی روز باقی ہیں اور جنہوں نے قربانی کا قصد کرلیا ہو وہ اس کی باضابطہ طور پر تیاری کریں اور قربانی کا طریقہ سیکھ لیں۔ اکثر دیکھا گیا کہ مسلمان قربانی کے جانور کی خریداری بڑے ذوق و شوق کے ساتھ کرتے ہیں اور جب وقت ذبح آتا ہے تو دوسروں سے قربانی کروائی جاتی ہے  حالانکہ اپنے ہاتھ سے قربانی دینا بہتر ہے اور نیت کی بنیاد پر اللہ اس کا اجر و ثواب دے گا اور جانور کا خطرہ خون گرنے سے قبل اس کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔ اس عبادت کے ذریعہ اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے حضرت سیدنا ابراہیم ؑاور حضرت سیدنا اسمعیل ؑاور حضرت ہاجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالی۔