حدیث

حضرت ابن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ وہ وقت آنے والا ہے جب مسلمانوں کا مدینہ میں محاصرہ کیا جائے گا ، یہاں تک کہ ان کا دور ترین مورچہ سلاح ہوگا ، اور سلاح خیبر کے نزدیک ایک مقام کا نام ہے ۔                    (ابوداؤد)
حدیث شریف کا مطلب یا تو یہ ہے کہ جب آخر زمانہ میں مسلمانوں کی کمزوری اور انتشار کا وقت ہوگا تو دشمناان دین و اسلام کے حوصلے اتنے بڑھ جائیں گے کہ وہ مدینہ منورہ تک محاصرہ کرنے اور وہاں کے مسلمانوں کو گھیرلینے کی کوشش کریں گے اور اُن کا اقتدار خیبر تک آجائے گا ۔ یا یہ کہ اس وقت جب مسلمان دشمنوں کے تسلط و قبضہ سے نکلنے کیلئے اپنے اپنے ملکوں اور علاقوں سے بھاگ بھاگ کر مدینہ آئیں گے تو مدینہ اور سلاح کے درمیان جمع ہوں گے اور یا یہ کہ اس وقت اطراف عالم سے بھاگ کر آنے ولے مسلمانوں میں سے کچھ تو وہ ہوں گے جو مدینہ منورہ میں آجائیں گے اور کچھ وہ ہوں گے جو اس مقدس شہر کی حفاظت و نگہبانی کی خاطر اس کے گرد مورچے بنائیں گے ، اور ان مورچوں پر ڈٹے رہیں گے ، چنانچہ ان مورچوں میں سب سے دور جو مورچہ ہوگا وہ سلاح کے مقام پر ہوگا یہ معنیٰ حدیث کے آخری الفاظ کی مناسبت سے زیادہ صحیح ہیں۔