حج 2014 درخواستوں کی تقسیم کے موثر اقدامات

حیدرآباد ۔ 31 ۔ جنوری : ( پریس نوٹ ) : آندھرا پردیش اسٹیٹ حج کمیٹی کی جانب سے حج 2014 کے درخواست فارموں کی ریاست بھر میں تقسیم اور ترسیل کے لیے موثر اقدامات کئے گئے ہیں ۔ اس سلسلہ میں اسپیشل آفیسر حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور نے آج سہ پہر تمام اضلاع کی رضاکارانہ حج سوسائٹیوں کے عہدیداروں کا ایک مشاورتی اجلاس طلب کیا اور ان کو فارموں کی تقسیم ، خانہ پری اور انہیں حج کمیٹی میں داخل کرنے کے طریقہ کار سے تفصیلی طور پر واقف کروایا اور ان سے خواہش کی کہ وہ حسب سابق فارموں کی تقسیم کے سلسلہ میں اپنی خدمات جاری رکھیں اور باہمی تعاون اور اشتراک سے یہ اہم خدمات انجام دیں ۔ پروفیسر ایس اے شکور نے حج سیزن کی اہم تاریخوں سے بھی واقف کروایا اور کہا کہ خانہ پری کردہ حج درخواستیں 15 مارچ 2014 تک قبول کی جائیں گی ۔ درخواستوں کی خانہ پری پاسپورٹ میں درج تفصیلات کے مطابق کی جائے ۔

عام زمرہ کے تحت اپنے پاسپورٹ کی کاپی کے ساتھ درخواست داخل کرنی ہوگی ۔ پاسپورٹ 31 مارچ 2015 تک کارکرد ہونا چاہئے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ عازمین کو پاسپورٹ تیار کروالینے کے لیے گذشتہ حج سیزن کے اختتام کے وقت سے ہی مشورہ دیا جاتا رہا ہے ۔ درخواست گزار اپنی کلر فوٹو جو سفید بیک گراونڈ کے ساتھ ہو اور 3.5×3.5cm سائز میں ہو ( جس میں چہرہ کا 75% حصہ اور جسم کا 25% حصہ آتا ہو ) درخواست فارم پر چسپاں کریں ۔ محفوظ زمروں کے عازمین درخواست کے ہمراہ اصل پاسپورٹ اور ایک عدد کلر فوٹو داخل کریں ۔ فوٹو کے پیچھے نام اور پاسپورٹ نمبر درج کیا جائے ۔ محفوظ زمروں میں 70 سال یا اس سے زائد عمر کے عازمین اور مسلسل چوتھی مرتبہ درخواست دینے والے عازمین جن کی درخواستیں مسلسل تین سال سے منتخب نہ ہوئی ہوں یا منتخب ہوئی ہوں لیکن وہ سفر حج پر روانہ ہوسکے ہوں تو وہ شامل ہیں ۔ چوتھی مرتبہ درخواست دینے والے عازمین درخواست فارم میں تین سال کے کور نمبر ضرور درج کریں ۔ پروفیسر ایس اے شکور نے کہا کہ حج کے درخواست فارم دفتر حج کمیٹی سے بلا معاوضہ دئیے جارہے ہیں یا حج کمیٹی کی ویب سائٹ hajcommittee.com سے یا پھر ریاستی حج کمیٹی کے فیس بک اکاونٹ سے بھی ڈاؤن لوڈ کئے جاسکتے ہیں ۔ مزید تفصیلات دفتر حج کمیٹی واقع حج ہاوز نامپلی حیدرآباد یا فون 040-23298793 پر حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ اس اجلاس میں اے ای او جناب عرفان شریف اور حج کمیٹی کے دیگر عہدیدار اور تمام اضلاع کے نمائندے شریک تھے ۔۔