حج :فریضہ دین، عبادت عظیم اجتماعیت اور وحدت ِفکر و عمل کا مظہر

آئی ہرک تاریخ اسلام اجلاس میں موضوعی مذاکرہ ۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی،پروفیسر حسیب الدین حمیدی کے خطابات
حیدرآباد ۔21 ستمبر (پریس نوٹ) دین حق اسلام کے احکام خمسہ میں پانچواں، فرائض اساسی میں چوتھا فریضہ حج شرط استطاعت کے ساتھ عمر بھر میں ایک بار مسلمان مرد و عورت پر فرض عبادت ہے۔ جن وانس کی تخلیق کا مقصد عبادت حق تعالیٰ ہے۔ اگر چہ کہ عبادت کا مفہوم وسیع تر ہے تاہم فرض عبادتوں کو ہر ایک کام پر تفوق و برتری اور فضیلت حاصل ہے جو فرائض کی اہمیت کی دلیل ہے، عبادات، نیکیوں اور اعمال صالحہ کے ذریعہ جہاں بندہ اپنے مقصد حیات کو پورا کرتا ہے وہیں قرب الٰہی کی نعمتوں اور اُخروی انعامات سے سرفراز ہو جاتا ہے۔ ہر عبادت کا اپنا منفرد اور خصوصی فیضان ہے فریضہ حج اجتماعی عبادات کا سالانہ معمول ہے جو خالص اللہ تعالیٰ معبود حقیقی کے لئے ہے اور اس کی رضا و خوشنودی کے حصول کا بہترین وسیلہ ہے حج کی فرضیت قرآن مجید سے ثابت ہے۔ احکام کے بموجب حج خاص بیت اللہ شریف اور مخصوص اماکن صفا مروہ، منیٰ، عرفات، مزدلفہ سے متعلق اور مقرر و معین ایام و اوقات اور منفرد لباس یعنی احرام کے ساتھ اختصاص رکھتا ہے۔ حج اسلامی تعلیمات کے اہم پہلو مساوات کا پر اثر مظہر اور سارے انسانوں کو ان کی یکساں حیثیت کا احساس دلاتا ہے البتہ صرف دولت ایمان سے مالا مال و مشرف سعادت مند ہی اس فریضہ کی ادائیگی کی عزت پاتے ہیں حج عبدیت، اطاعت حق تعالیٰ ، عجز و فروتنی، تسلیم و رضا سے معنون وہ عبادت ہے جس میں دیگر فرض عبادتوں کی طرح مومن و فرمانبردار بندے اپنے خالق و معبود حقیقی کی بڑائی، برتری، کبریائی، اختیار، قدرت کاملہ اور اسی ذات یکتا کے لائق عبادت ہونے کا قلبی گہرائی اور ایمانی اخلاص کے ساتھ یقین و اقرار کرتے ہیں۔علمائے کرام او ر دانشوران ِگرامی نے ان خیالات کے اظہار کے ساتھ آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمید آباد‘‘ واقع شرفی چمن، قدیم سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی ، مالاکنٹہ روڈ، معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ۱۱۱۳ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں منعقدہ سالانہ موضوعی مذاکرہ ’’حج و زیارت‘‘ کے موقع پر اپنے خطابات و مقالے پیش کئے ۔ قراء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ اور نعت شہنشاہ کونین ﷺ سے مذاکرہ کا آغاز ہوا ۔عازمین حج کی ایک معتد بہ تعداد کے علاوہ اہل علم اور باذوق سامعین کی موجودگی میں پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے مذاکرہ کا آغاز کرتے ہوے کہا کہ دیگر عبادات کی طرح کمال عبدیت فریضہ حج میں بھی بندہ اپنی مرضی، پسند نا پسند، آرام و سہولت، مزاج و طبعیت اور ذاتی خواہشات وغیرہ سے پوری طرح دستکش ہو کر اپنے مولیٰ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل، اسی کی مرضی و منشاء کی تکمیل اور اسی کی رضا کے حصول کے لئے حسب فرمان، مناسک و اعمال بجا لا کر سعادتوں سے بہرہ مند ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں بفضل الٰہی گناہوں سے مبرا ہو جاتا ہے اور گمراہی کے اندہیروں سے نکل کر مستحق انعام جنت بن جاتا ہے حاجی کا وجود ہرفکری و عملی آلودگی سے پاک و صاف ہوجاتا ہے ۔ مذاکرہ میں حصہ لیتے ہوئے مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے کہا کہ اصطلاح شریعت میں احرام ، وقوف عرفات اور طواف زیارت کو حج کہا جاتا ہے ان میں سے ہر ایک مساوات، اجتماعیت اور عبدیت کا پہلو لئے ہوے ہے اپنے خالق کی بارگاہ میں ہر بندہ، بندگی میں برابری کے احساس کے ساتھ طالب عفو و کرم اور فضل و رحمت کا امیدوار دکھائی دیتا ہے۔جناب سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حجاج کرام بارگاہ الٰہی سے اس عبادت عظمیٰ اور فریضہ دین کی ادائیگی کا بہترین اجر و ثواب پاتے ہیں۔ حج درحقیقت راہ خدا میں سفر، صبر و تحمل، ایثار و قربانی اور خیر پر استقامت اور رضاے حق کی طلب کا نام ہے۔ نگران مذاکرہ ڈاکٹر سید محمد حمیدالدین شرفی نے آداب زیارت روضہ اطہر کے موضوع پر اپنے خطاب میں بتایا کہ فریضہ حج کی ادائیگی سے پہلے یا بعد میں حضور رحمۃ للعلمینؐ کے روضہ اطہر کی زیارت موجب سعادت و شفاعت اور دارین کی برکتوں کا باعث ہے انھوں نے حضور خاتم النبیین محبوب کردگار محمد رسول اللہ ؐکے روضہ اقدس کی زیارت کو ترقی درجات کے سارے و سائل میں بڑا وسیلہ بتاتے ہوے کہا کہ مدینہ منورہ جاتے ہوے راستہ بھر ذکر الٰہی اور درود شریف میں مشغولیت باعث برکت ہے مسجد نبوی شریف میں حاضری اور یہاں زیادہ سے زیادہ نمازوں کی ادائیگی خوش مقدری کی علامت ہے زمانہ قیام میں مواجہ مقدسہ میں حاضر ہوتے رہنا عظیم سعادت ہے۔ ہر وقت ہر جگہ آداب و احترام ملحوظ رکھیں، نگاہیں نیچی رکھنا، درود و سلام گزرانتے رہنا تقاضہ محبت و تقدیس و تعظیم ہے۔ جناب سید محمد علی زین العابدین قادری ، جناب سید محمد علی باقر قادری ، جناب سید محمد علی موسیٰ کاظم قادری نے بھی خطاب کی سعادت حاصل کی۔جناب یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیر مقدم کیا۔