حج، استقامت ِعبادت اور گناہوں سے پاکیزگی کا باعث

یاقوت پورہ میں عازمین کے تربیتی اجتماع سے علماء کا خطاب
حیدرآباد ۔18؍ستمبر (راست) محمد ذکی اللہ مصباحی کے بموجب دارالعلوم اہل سنت امام احمد رضا ، یاقوت پورہ میں آج عازمین حج کا تربیتی اجتماع منعقد ہوا۔ صدارت مولانا محمد محبوب عالم اشرفی نے کی۔ مفتی شیخ عبدالرحمن ازہری نے خطاب کے دوران کہا کہ ہر عبادت کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے، لیکن حج ایک ایسی عبادت ہے جس کے ذریعہ عبادات پر استقامت حاصل ہوتی ہے۔ حاجی حج کے بعد نومولود بچے کے مانند ہوجاتا ہے۔ اس کی فکر اور اس کے عمل بالکل مصفٰی ہوجاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حج کے بعد حاجی خود میں ایک انقلاب محسوس کرتا ہے، جو اس کے اعمال سے ظاہر ہوتا ہے۔ اسی انقلاب کو قبولیت حج سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ مولانا محبوب عالم اشرفی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ حج کا سفر تمام سفروں میں مقدس سفر ہے۔ حج کا سفر حیات مستعار کا سفر ہے۔ یہ ایک ایسا سفر ہے، جس سے انسان کو پستی سے بلندی اور روح کو بالیدگی نصیب ہوتی ہے، اسی وجہ سے یہ روحانی معراج کا سفر کہلاتاہے۔ انھوں نے کہا کہ حج ادائے محبوب کو دُہرانے کا نام ہے۔ اللہ کے محبوب نے پتھر کو چوما، تو پتھر کو چومنا عبادت ہوگیا۔ سید عالمﷺ نے ادائے حج کے دوران کافروں کو مرعوب کرنے کے لئے سینہ تان کر اور شانہ ہلاکر صحابہ کو ساتھ لے کر طواف کیا، تو عازمین کے لئے سینہ تان کر، شانہ ہلاکر اور اکڑکر طواف کرنا عبادت ہوگیا، جسے رمل کہا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عازمین کے لئے طواف کرنے کے دوران 60 رحمتیں، نماز ادا کرنے کے دوران 40 اور دیدار خانۂ کعبہ کے وقت 20 رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ عازمین، سفر حج میں روضۂ اطہرﷺکی زیارت کریں، صلوۃ وسلام پڑھیں، بارگاہِ نبوی کے آداب کوملحوظ رکھیں اور کم از کم چالیس نمازیں مسجد نبویﷺ میں ضرور ادا کریں۔ انھوں نے عازمین کو مشورہ دیا کہ حج کو جانے سے قبل اپنے ماں باپ، رشتہ دار، پڑوسی، ملازمین اور اپنے ملنے جلنے والوں سے معافی کی درخواست کریں۔ قبل ازیں مدرسے کے طلباء نے تعلیمی مظاہرہ پیش کیا۔ اس موقع پر مفتی شیخ عبدالرحمن ازہری، مولانا محمد ذکی اللہ مصباحی، مولانا عطاء الحسن مصباحی اور حافظ محمد اشتیاق نے عازمین جناب ضیاء الحق بنارسی، محمد آصف مسعود اور محمد عثمان کے علاوہ اراکین جناب محمد تجمل خان، جناب لیاقت رضوی اور مولانا غیاث پاشاہ قادری کی گلپوشی کی۔ اس موقع پرحافظ ہارون خان، حافظ محمد عظیم الدین خان اور دیگراساتذہ بھی موجود تھے۔