جی ویویک کی کانگریس میں دوبارہ شمولیت پر اعتراض : ڈی سریدھر بابو

ٹی آر ایس کے بی جے پی کی جانب جھکاؤ پر اظہارحیرت، چیرمین تلنگانہ کانگریس انتخابی منشور کمیٹی کا بیان

حیدرآباد ۔ 31 مارچ (سیاست نیوز) سابق ریاستی وزیر تلنگانہ کانگریس انتخابی منشور کمیٹی کے صدرنشین مسٹر ڈی سریدھر بابو نے جی ویویک کی دوبارہ کانگریس میں شمولیت پر اعتراض کیا۔ ٹی آر ایس کا جھکاؤ بی جے پی کی طرف ہونے پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو کانگریس پر بھروسہ تھا اور کانگریس پارٹی نے ہی علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیا ہے۔ مسٹر جی ویویک کو کانگریس پارٹی پر بھروسہ نہیں تھا اس لئے انہوں نے کانگریس سے مستعفی ہوکر ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی۔ جب کانگریس نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیا ہے تو دوبارہ کانگریس میں شامل ہورہے ہیں۔ ویویک نے ٹی آر ایس میں شامل ہونے کے بعد کارکنوں کو ہراساں و پریشان کیا ہے جس کی وہ کانگریس ہائی کمان سے شکایت کریں گے۔ سابق ریاستی وزیر نے کہا کہ ویویک کیوں گئے تھے اور دوبارہ واپس کیوں آئے ہیں اس سے وہ واقف نہیں ہیں۔ انہوں نے ٹی آر ایس پر تلنگانہ کے عوام کو جھوٹے وعدے کرتے ہوئے ہتھیلی میں جنت دکھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کے عوام باشعور ہیں اور علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے والی کانگریس پارٹی کو ہی اقتدار حوالے کرے گی۔ کانگریس پارٹی نے 60 سالہ دیرینہ مطالبہ کو پورا کرتے ہوئے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیا ہے اور تلنگانہ کی ترقی اور عوامی بہبود میں بھی کانگریس پارٹی تعمیری رول ادا کرے گی۔ مسٹر سریدھر بابو نے راجیہ سبھا میں تلنگانہ بل کی مخالفت کرنے والی بی جے پی سے ٹی آر ایس اتحاد کرنے کیلئے مذاکرات شروع کرنے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا میں تلنگانہ بل پر کوئی اعتراض نہ کرنے والی بی جے پی جیسے ہی بل راجیہ سبھا پہنچا مخالفت کرتے ہوئے ترمیمات پیش کی ہے اور بل کی منظوری کو روکنے کیلئے سیاسی ہتھکنڈے استعمال کی ہے۔ تاہم کانگریس پارٹی نے اس کی پرواہ کئے بغیر تلنگانہ بل کو منظور کروانے کیلئے اہم رول ادا کیا ہے۔ ایسی جماعت کے ساتھ ٹی آر ایس کا اتحاد کرنا تلنگانہ کے عوام کو ایک اور دھوکہ دینے کے برابر ہوگا اور تلنگانہ کے عوام اس کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ ٹی آر ایس کو سبق سکھائیں گے۔