جی ایچ ایم سی کو بے قاعدگیوں کے فروغ کی کھلی چھوٹ

ٹنڈرس کی عدم وصولی، نامزدگی کی بنیاد پر کاموں کی منظوری، حکومت کی خاموشی
حیدرآباد 31 مئی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ ریاست میں بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کا خاتمہ کرنے کے اعلانات تو کررہی ہے لیکن ریاست کے صدر مقام حیدرآباد کی بلدیہ میں بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں پر روک لگانے کے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں بلکہ بلدی عہدیداروں کو بے قاعدگیوں کے فروغ کی کھلی چھوٹ فراہم کی گئی ہے۔ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے بلدی حدود میں ترقیاتی و تعمیراتی کاموں کے ٹنڈر نامزدگی کی اساس پر حوالہ کرنے کے خلاف سخت انتباہ دیتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ کنٹراکٹ خواہ کتنی ہی رقم کا کیوں نہ ہو اس کے لئے ٹنڈر طلب کئے جائیں گے اور نامزدگی کی بنیادوں پر کاموں کی حوالگی عمل میں نہیں لائی جائے گی لیکن کمشنر کے احکامات شائد حکومت کے اعلانات ہی کی طرح ہے جو صرف اخبارات کی زینت بن کر رہ گئے۔ جی ایچ ایم سی ساؤتھ زون کی جانب سے نامزدگی کی اساس پر دیئے جانے والے ٹھیکوں کے متعلق 2 مئی کو روزنامہ سیاست میں ایک خبر شائع ہوئی تھی لیکن اُس کے باوجود 16 تا 25 مئی کے دوران ساؤتھ زون جی ایچ ایم سی کے حدود میں 92 کام نامزدگی کی اساس پر حوالہ کئے گئے ہیں۔ پرانے شہر کے علاقوں میں حوالے کئے جارہے اِن ٹھیکوں کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ بلدیہ کے بعض عہدیدار مخصوص فیصد کی بنیاد پر یہ کام حوالے کررہے ہیں اور اِس کے لئے کوئی ٹنڈر طلب نہیں کئے جارہے ہیں۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاع کے بموجب مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے حوالہ کردہ کروڑہا روپئے کے اِن کاموں کی نامزدگی کی بنیاد پر حوالگی سے نہ صرف بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کو فروغ حاصل ہورہا ہے بلکہ اِن سرگرمیوں سے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے اعلیٰ عہدیدار بھی واقف ہیں۔ شکایت کنندگان نامزدگی کی بنیاد پر دیئے گئے اِن ٹھیکوں کی تفصیل سے نہ صرف زونل کمشنر ساؤتھ زون جی ایچ ایم سی کو واقف کروایا بلکہ کمشنر و اسپیشل آفیسر جی ایچ ایم سی مسٹر سومیش کمار کو بھی اِس بات سے واقف کروایا ہے لیکن اِس کے باوجود بدعنوانیوں میں ملوث عہدیداروں و کنٹراکٹرس کے خلاف عدم کارروائی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خود حکومت اِس طرح کے معاملات کی پشت پناہی کررہی ہے یا پھر عہدیدار اِس مسئلہ کو نظرانداز کرتے ہوئے بدعنوانیوں کی حوصلہ افزائی میں مصروف ہیں۔ جی ایچ ایم سی میں بدعنوانیوں کی تاریخ کوئی نئی نہیں ہے لیکن حالیہ عرصہ میں جس رفتار سے بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں میں اضافہ ہوا ہے اُسے دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کمشنر جی ایچ ایم سی کی اپنے ماتحتین پر گرفت برقرار نہیں ہے جس کے باعث جی ایچ ایم سی عہدیدار، کنٹراکٹرس من مانی کررہے ہیں۔ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے بدعنوانیوں کے خاتمہ کے لئے کئی اقدامات کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن کرپشن کے لئے مشہور جی ایچ ایم سی میں کسی قسم کی کارروائی نہ کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ حکومت فوری طور پر شہری اُمور کے نگران ادارہ سے بدعنوانیوں و بے قاعدگیوں کے خاتمہ سے دلچسپی نہیں رکھتی۔ پرانے شہر کے علاقوں میں منظور کئے گئے اِن 92 کاموں کی تخمینی لاگت ایک لاکھ سے کم کی ہے لیکن کام بھی انتہائی معمولی ہیں جوکہ ٹنڈر طلب کئے جانے کی صورت میں مزید کم قیمت میں مکمل کئے جاسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں نامزدگی کی بنیاد پر صرف وہی کام حوالے کئے جاسکتے ہیں جن کی فی الفور انجام دہی ضروری ہوتی ہے لیکن جو 92 کام نامزدگی کی بنیاد پر حوالے کئے گئے ہیں اُن میں کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جسے فوری طور پر حل کیا جانا ضروری ہے بلکہ مذکورہ تعمیری و ترقیاتی کاموں کا ٹنڈر طلب کرتے ہوئے کم سے کم لاگت میں مکمل کروائے جانے کیلئے وقت دستیاب ہے۔ اس کے باوجود بعض عہدیدار جوکہ کنٹراکٹرس کی ملی بھگت کے ذریعہ ان کاموں کوحوالے کررہے ہیں وہ اپنا حصہ حاصل کرنے پر توجہ دے رہے ہیں جس کے باعث عوامی خزانہ پر غیر ضروری بوجھ عائد ہورہا ہے۔