جی ایس ٹی کے 75 ایام ڈراؤنے خواب کے مانند ، ایجی ٹیشن کا انتباہ

چھوٹے کاروباروں پر مضر اثرات ، تقریباً ہر پہلو پیچیدہ ، کنفڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس کا تاثر
نئی دہلی۔ 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) چھوٹے تاجرین جنہیں بی جے پی کی تائید کرنے والے اہم عناصر سمجھا جاتا ہے، اب وہ انہیں گڈس اینڈ سرویسیس ٹیکس (جی ایس ٹی) سے درپیش مسلسل مشکلات کے خلاف اٹھ کھڑے ہورہے ہیں اور اس ٹیکس سسٹم کے خلاف ملک گیر ایجی ٹیشن چلانے کی دھمکی دی ہے، جسے نریندر مودی حکومت نے آزادی کے بعد سے سب سے بڑا اصلاحی اقدام دے رکھا ہے۔ چھوٹے تاجرین کو برہمی اس بات کی ہے کہ وہ راست طور پر کسی سے بات چیت اور اپنے شبہات دور کرنے کی سعی کرنے سے قاصر ہیں اور جی ایس ٹی پر عمل آوری میں انہیں مبینہ طور پر نظرانداز کردیا گیا ہے۔ ان کی یہ بھی شکایت ہے کہ جی ایس ٹی پورٹل (ویب سائیٹ) ناکام ہورہی ہے، اور حکومت یا جی ایس ٹی کونسل کے ساتھ بھی ربط و ضبط کا فقدان پایا جاتا ہے۔ جی ایس ٹی کے اثر پر غوروخوض کے لئے کنفڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس (CAIT) نے دو روزہ قومی اجلاس 18، 19 اکتوبر کو سورت میں طلب کیا ہے، جہاں زائد از 100 ٹریڈ لیڈرس شرکت کریں گے۔ یہ قائدین جی ایس ٹی کے ابتدائی 75 ایام میں کاروبار پر مضر اثر پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ کنفڈریشن کے ایک عہدیدار نے انتباہ دیا کہ مستقبل کا لائحہ عمل ترتیب دیتے ہوئے یہ امکان بھی ملحوظ رکھا جائے گا کہ جی ایس ٹی پر ملک گیر ایجی ٹیشن چلایا جائے اور یہ مجوزہ میٹنگ کے ایجنڈہ میں اہم نکتہ ہوسکتا ہے۔ سی اے آئی ٹی ٹریڈنگ کمیونٹی کا فاضل ادارہ ہے جس کی تائید و حمایت زائد از 6 کروڑ چھوٹے کاروبار کی نمائندہ 40,000 ٹریڈ اسوسی ایشنس کرتے ہیں۔ کنفڈریشن نے ایک بیان میں کہا کہ جی ایس ٹی پورٹل کی ناکامی، پیچیدہ طریقہ کار کے تعلق سے معقول معلومات کی کمی، مختلف اشیاء پر ٹیکس شرحوں کے بارے میں ہنوز الجھن اور بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی اشیاء کی 28% ٹیکس والے زمرے میں شمولیت نے تاجرین میں بے اطمینانی و ناراضگی پیدا کردی ہے۔ سی اے آئی ٹی سیکریٹری جنرل پراوین کھنڈلوال نے کہا کہ جی ایس ٹی کے ابتدائی 75 ایام ڈراؤنے خواب کے مانند گذرے ہیں۔ جی ایس ٹی پورٹل کا ناقص پرفارمینس اور ماقبل و مابعد جی ایس ٹی تاجرین کے تئیں ریاستی حکومتوں کے بے کیف رویہ نے تاجر برادری کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے جنہیں سادہ اور منطقی ٹیکس سسٹم متعارف ہونے کی توقع تھی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ٹیکس زمروں کے تحت اشیاء کی زمرہ بندی غیرمنطقی ہے، ریورس چارج میکانزم پیچیدہ نوعیت کا طریقہ ہے، دیگر قوانین ایک دوسرے کے ساتھ گڈمڈ ہورہے ہیں اور جی ایس ٹی سسٹم کی مختلف گنجائشوں کے تعلق سے واضح صورتحال نہیں پائی جاتی… ان تمام عوامل نے عجیب و غریب الجھن آمیز صورتحال پیدا رکھی ہے۔