جی ایس ٹی حکومت تلنگانہ کا فیصلہ نہیں ، مرکزی حکومت کا قانون

بعض پارٹیوں اور اداروں سے غلط فہمی ، گورنمنٹ وہپ پی راجیشور ریڈی کا بیان
حیدرآباد۔/30جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے واضح کیا ہے کہ جی ایس ٹی ریاستی حکومت کا فیصلہ نہیں ہے بلکہ مرکزی حکومت نے یہ قانون بنایا ہے۔ قانون ساز کونسل میں گورنمنٹ وہپ پی راجیشور ریڈی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بعض جماعتوں اور اداروں کی جانب سے یہ غلط فہمی پیدا کی جارہی ہے کہ جی ایس ٹی کے پس پردہ ریاستی حکومت کار فرما ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی سے ریاستی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے سلسلہ میں ریاستی وزراء ای راجندر اور کے ٹی راما راؤ نے جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس میں تلنگانہ کے موقف کو واضح کردیا تھا۔ عوام کے مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت نے جی ایس ٹی کے سلسلہ میں کئی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں ریاستی حکومت کا کوئی دخل نہیں ہے۔ حکومت نے مرکز سے اس بات کی خواہش کی تھی کہ جی ایس ٹی کے ذریعہ عام آدمی پر کوئی بوجھ پڑنے نہ پائے۔ گرانائیٹ، بیڑی صنعت اور چھوٹی صنعتوں پر بھی بوجھ میں کمی کرنے کیلئے مرکز سے سفارش کی گئی تھی۔ مشن کاکتیہ، مشن بھگیرتا کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ قرار دینے کی اپیل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس ملک کے صدر جمہوریہ کے عہدہ پر دلت قائد کو فائز کرنے کے حق میں ہے اور اسی لئے این ڈی اے امیدوار رامناتھ کووند کی تائید کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران چیف منسٹر کے سی آر نے کسی دلت کو صدرجمہوریہ کا امیدوار مقرر کرنے کی سفارش کی تھی جس کے مطابق مرکزی حکومت نے رامناتھ کووند کے نام کو قطعیت دی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے سب سے پہلے کے سی آر کو اس فیصلہ کی اطلاع دی گئی اور انہوں نے امیدوار کی تائید کا اعلان کیا۔ راجیشور ریڈی نے جی ایس ٹی اور صدارتی امیدوار کی تائید کو ایک دوسرے سے مربوط کرنے بعض اپوزیشن جماعتوں کی کوششوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم پارٹی ایک طرف قومی پارٹی کا دعویٰ کرتی ہے لیکن جی ایس ٹی، اسمبلی حلقوں کی از سر نو حد بندی اور صدر جمہوریہ کے انتخاب جیسے مسائل پر تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں اس کا موقف مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم پارٹی ہر علاقہ کیلئے الگ سُر میں بات کررہی ہے جس سے اس کے حقیقی موقف کا عوام کو پتہ نہیں چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی حلقوں کی از سر حد بندی پر تلگودیشم قائدین کی تنقیدیں مضحکہ خیز ہیں جبکہ آندھرا پردیش میں اسمبلی کی موجودہ نشستوں کی تعداد میں اضافہ کیلئے مساعی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم کے تلنگانہ قائدین ٹی آر ایس حکومت سے رامناتھ کووند کی تائید نہ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ آندھرا پردیش میں تلگودیشم بی جے پی کی حلیف جماعت ہے اور رامناتھ کووند کی تائید کررہی ہے۔ راجیشور ریڈی نے کہا کہ تلگودیشم پارٹی کے اس دوہرے موقف کے باعث عوام میں پارٹی کا اعتماد ختم ہوچکا ہے۔