جیہ للیتا کی نریندر مودی سے 3 جون کو ملاقات

چینائی ۔ 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی کے ملک کے وزیراعظم کے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہونے کے بعد پہلی بار وزیراعلیٰ تملناڈو سرکاری طور پر وزیراعظم سے نئی دہلی میں آئندہ ہفتہ ملاقات کریں گی جس کے بارے میں یہ کہا جارہا ہیکہ وہ مرکز سے ریاست کیلئے مالی تعاون کی خواہاں ہیں۔ یاد رہے کہ 26 مئی کو نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں جیہ للیتا نے شرکت نہیں کی تھی اور یہ ملاقات اس بائیکاٹ کے پس منظر میں کی جارہی ہے۔ سری لنکا کے صدر مہندا راجہ پکسے کو حلف برداری تقریب میں مدعو کیا گیا تھا جسے جیہ للیتا نے بدبختانہ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ راجہ پکسے کو مدعو کرکے ہزاروں تمل باشندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے جو سری لنکا میں ظلم و ستم کا شکار ہوئے۔

دریں اثناء ریاستی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہیکہ جیہ للیتا نریندر مودی سے ان کے ساؤتھ بلاک میں واقع دفتر میں ملاقات کریں گی اور انہیں یادداشت پیش کریں گی۔ سرکاری بیان میں زیادہ تفصیلات نہ بتاتے ہوئے صرف اتنا کہا گیا ہیکہ یادداشت میں ریاست تملناڈو سے متعلق متعدد مدعوں کو پیش کیا گیا ہے جو ہنوز زیرالتواء ہیں۔ علاوہ ازیں کچھ ایسے مدعوں کو بھی اٹھایا گیا ہے جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ریاستی ترقی کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ 2011ء انتخابات میں زبردست کامیابی کے بعد جیہ للیتا نے اس وقت کے وزیراعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی تھی اور بالکل اسی طرح یادداشت پیش کی تھی جس میں ریاستی ترقی سے متعلق متعدد مطالبات درج کئے گئے تھے۔

جن میںریاست کیلئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کے مالی پیاکیج کا مطالبہ بھی شامل تھاجس کا مطالبہ آج بھی کیا گیا ہے۔ جیہ للیتا نے سری لنکائی تمل باشندوں کا مدعا بھی اٹھایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ مبینہ جنگی مجرمین کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے حالانکہ جیہ للیتا نے نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیںکی تھی لیکن اس کے باوجود دونوں قائدین ایک دوسرے کے خیرخواہ رہے ہیں۔ 2011ء میں جیہ للیتا نے جب وزیراعلیٰ کے عہدہ کا جائزہ حاصل کیا تھا تو ان کی تقریب حلف برداری میں نریندر مودی نے بحیثیت وزیراعلیٰ گجرات شرکت کی تھی جبکہ 2012ء میں خود نریندر مودی نے بھی اسمبلی انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔