جیش محمد کی حملہ میں کوئی حصہ ہونے کی تردید، وزیر خارجہ پاکستان کا بیان

اسلام آباد 3 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی جانب سے پہلی بار سرکاری طور پر تسلیم کرتے ہوئے کہ وہ جیش محمد سے پلوامہ حملے کے سلسلہ میں ربط پیدا کئے ہوئے تھا۔ دہشت گرد جیش محمد کے صدر مسعود اظہر سے پاکستان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات کی۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ بہت علیل ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ پلوامہ حملے میں جیش محمد نے کوئی حصہ نہیں لیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان ایک دن قبل کہہ چکے ہیں کہ پاکستان تحقیقات کرے گا اور جیش محمد اگر ذمہ دار قرار پائے تو اُس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ قبل ازیں پاکستان میں موجود و سرگرم جہادی تنظیم جیش محمد کی طرف سے غزوۂ ہند یا ہندوستان کے خلاف مقدس جنگ کے ایک حصہ کے طور پر کئے گئے دہشت گرد حملوں نے نہ صرف اس تنظیم کو ایک انتہائی خوفناک اور ہلاکت خیز دہشت گرد گروپ میں تبدیل کردیا ہے بلکہ دو دہائیوں کے دوران ہندوستان اور پاکستان کو دو مرتبہ جنگ کے دہانے پر پہونچادیا تھا۔ جیش محمد کی طرف سے گزشتہ 20 برس کے دوران کئے گئے دہشت گرد حملوں میں پٹھان کوٹ فضائی اڈہ، اڑی میں فوجی بریگیڈ ہیڈکوارٹرس، سرینگر کے بادامی باغ کنٹونمنٹ اور جموں و کشمیر اسمبلی پر بم اندازی بھی شامل ہے۔ 2001 ء میں جیش محمد نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا

جس کے بعد دونوں ملک جنگ کے دہانے پر پہونچ گئے تھے جس کے بعد اس سال 14 فروری کو پلوامہ میں سی آر پی ایف کی بس پر دہشت گرد حملہ کیا گیا تھا جس میں اس نیم فوجی فورسیس کے 40 جوان ہلاک ہوگئے تھے۔ اس دہشت گرد گروپ نے جس کے القاعدہ سے قریبی تعلقات ہیں، 27 نومبر 2017 ء کو پاکستانی ضلع اوکاڑہ میں منعقدہ اپنی کانفرنس میں عہد کیا تھا کہ ہند ۔ پاک تعلقات کا کوئی پاس و لحاظ کئے بغیر غزوۂ ہند جاری رکھا جائے۔ جیش محمد نے 24 ڈسمبر 1999 ء کو انڈین ایرلائنس کا ایک طیارہ اغواء کرنے کے بعد بطور تاوان 31 ڈسمبر 1999 ء کو مسعود اظہر کو ہندوستانی جیل سے رہا کروایا تھا۔ مسعود اظہر 14 فروری کے پلوامہ حملہ کا اصل سازشی سرغنہ ہے۔