جڈیجہ کی دعویداری شنکر اور کیدار سے مضبوط

لندن ۔27 مئی (سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستانی ٹیم کے ٹاپ آرڈرجب نیوزی لینڈ کے خلاف پریکٹس میچ میں ایک کے بعد ایک پویلین لوٹ رہے تھے تب آل راونڈر رویندر جڈیجہ نے وکٹ پر ٹک کر 50 گیندوں میں 54 رن اننگز کھیلی اور ورلڈ کپ کے لئے ہندستانی ٹیم کے قطعی 11 کھلاڑیوں میں اپنا دعویداری کو مضبوط کردی ہے۔ ہندستانی ٹیم جب ورلڈ کپ کے لئے روانہ ہوئی تو یہ کہنا مشکل تھا کہ جڈیجہ کو آخری الیون میں جگہ مل پائے گی یا نہیں کیونکہ ٹیم میں ہاردک پانڈیا،کیدار جادھو اور وجے شنکر کی حیثیت سے تین آل راؤنڈر موجود ہیں جن کے سبب یہ مانا جا رہا تھا کہ جڈیجہ کے لئے ٹیم کے قطعی 11کھلاڑیوں میں جگہ بنانا بہت مشکل ہوگا۔نیوزی لینڈ کے خلاف پریکٹس میچ سے پہلے وجے شنکر کو ہاتھ میں چوٹ لگی جس سے انہیں پریکٹس میچ میں نہیں اتارا گیا جبکہ کیدار جادھو اپنے کندھے کی چوٹ سے ابھر کر ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے تھے لیکن احتیاط کے طور پر انہیں بھی نہیں اتارا گیا لیکن جڈیجہ کو پریکٹس میچ میں موقع ملا اور انہوں نے ایسے وقت نصف سنچری اسکورکی جب ہندستان کے ٹاپ آرڈر نیوزی لینڈ کے سوئنگ بولروں ٹرینٹ بولٹ اور جیمز نیشم کے سامنے جدوجہد کر رہے تھے۔ دنیاکی نمبر دو ٹیم نے اپنے آٹھ وکٹ 115 رن پر گنوا دیئے تھے لیکن جڈیجہ کی اننگز نے ہندستان کو 179 رنز تک پہنچایا۔ ہندستانی ٹیم کو اس پہلے وارم اپ مقابلے میں ناکامی ہوئی لیکن جس طرح جڈیجہ نے لوور آرڈر میں ہندستانی اننگز کو سنبھالا اس نے ان کا الیون کا دعوی مضبوط کر دیا۔151 ونڈے میں 2035 رنز بنا چکے اور 174 وکٹ لے چکے 30 سالہ جڈیجہ کی یہ نصف سنچری انہیں وجے شنکر اور کیدار جادھو پر ترجیح دلا سکتی ہے۔ پانڈیا تو ٹیم کے نمبر ایک آل راونڈر ہیں جبکہ دوسرے آل راونڈر کے لئے مسابقت شنکر، جادھو اور جڈیجہ کے درمیان ہے۔اپنا دوسرا ورلڈ کپ کھیل رہے جڈیجہ نے پریکٹس میچ میں بہتر مظاہرہ کیا ہے اور وہ اپنی ا سپن بولنگ اور چست فیلڈنگ سے ٹیم کے لئے بہت مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کے بائیں ہاتھ کا بیٹسمین ہونا لوورآرڈر کی بیٹنگ میں توازن پیداکرسکتا ہے۔
وجے شنکر کے پاس صرف نو ونڈے کا تجربہ ہے لیکن چیف سلیکٹر ایم ایس کے پرساد نے انہیں کثیر المقاصد کھلاڑی بتایا ہے اور وہ چوتھے نمبر پر بیٹنگ کر سکتے ہیں، ساتھ ہی وہ میڈم فاسٹ بولنگ بھی کرتے ہیں۔ کیدار جادھو مڈل آرڈربیٹسمین ہونے کے علاوہ پارٹ ٹائم آف اسپنر ہیں۔