جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون کے ساتھ انصاف نہیں ہوا: جسٹس مدن بی لوکر

نئی دہلی،22مئی(سیاست ڈاٹ کام) عدالت عظمیٰ کے سابق جج مدن بی لوکر نے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کے خلاف سابق خاتون اہلکار کے جنسی زیادتی کے الزامات کے معاملے کی ابتدائی تفتیش کو ادارہ جاتی تعصب قرار دیتے ہوئے کہا کہ خاتون اہلکار کے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہے ۔ جسٹس لوکر نے ایک انگریزی اخبار میں شائع اپنے مضمون میں کہا،‘میرا ماننا ہے کہ خاتون اہلکار کے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہے ۔ شکایت کرنے والی خاتون کو معاملے کی سماعت کرنے والی داخلی کمیٹی کی رپورٹ یقینی طور پر ملنی چاہیے تاکہ اس کے تمام سوالوں کے جواب مل سکیں جو اس نے اور دوسرے لوگوں نے اٹھائے ہیں’۔ انہوں نے اندرا جے سنگھ بنام سپریم کورٹ کے معاملے کا حوالہ دے کر شکایت کرنے والی خاتون کو تفتیش کی رپورٹ کی کاپی دینے سے انکار کرنے کے فیصلے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ یہ نہیں کہتا کہ شکایت کرنے والے کو ‘داخلی کمیٹی’ کی رپورٹ نہیں ملے گی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ شکایت کرنے والے کو مبینہ داخلی کمیٹی کی رپورٹ کی کاپی حاصل کرنے کا حق نہیں ہے ۔ غیرجانب داری کا مطالبہ کرتے ہوئے جسٹس لوکر نے پوچھا کہ جمع ہونے کے بعد اس رپورٹ کا کیا ہوگا؟ کیا داخلی کمیٹی کی رپورٹ کو متعلقہ جج قبول کریں گے ؟ کیا اس تعلق سے کوئی حکم ہے ؟ کیا متعلقہ جج مبینہ رسمی رپورٹ سے غیر متفق بھی ہوسکتے ہیں؟ انہوں نے کہا،‘میرا ماننا ہے کہ اگر داخلی کاروائی کو نافذکیا جاتا ہے تو متعلقہ جج کو اس رپورٹ کو قبول کرنے ، رد کرنے یا اس پر کوئی کاروائی نہ کرنے کا حق ہوتا ہے ۔ کسی بھی حالت میں متعلقہ جج کو رپورٹ پر خود ہی فیصلہ کرنا ہوگا۔ حالانکہ لگتا ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوا اور اگرہوا بھی تو اسے عام نہیں کیا گیا’۔ جسٹس لوکر نے کہا،‘20 اپریل 2019 کے واقعات کو دیکھنے پر ادارہ جاتی تعصب کی بات صاف ہوجاتی ہے جب چیف جسٹس خود کو اس معاملے کی سماعت کرنے والی بنچ کا صدر مقرر کرلیتے ہیں’۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کی ایک سابق خاتون اہلکار نے 22 ججوں کو خط لکھ کر الزام عائد کیا تھا کہ جسٹس گوگوئی نے اکتوبر 2018 میں اسے جنسی زیادتی کا شکار بنایا تھا۔ غور طلب ہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں سبکدوش ہونے والے جسٹس لوکر ان چار ججوں میں سے ایک تھے جنہوں نے اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے خلاف جنوری 2018 میں تاریخی پریس کانفرنس کی تھی جن میں موجودہ چیف جسٹس بھی شامل تھے ۔