جناب عثمان شہید کی خدمات حیدرآبادیوں کے لیے باعث فخر و قابل تقلید

جلسہ اعتراف خدمات ، جناب زاہد علی خاں اور دیگر کا خطاب و خراج تحسین
حیدرآباد ۔ 29 ۔ ستمبر : ( راست ) : حیدرآبادیوں کے لیے یہ امر باعث فخر اور ساتھ ساتھ قابل تقلید بھی ہے کہ ایک وکیل کو ان کی ملی ، سماجی ، قانونی اور ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے موکل ڈاکٹر اسد عباس نے تنہا انہیں سکوں میں تول کر یہ ثابت کردیا کہ کسی بھی شخص کی خدمات کا اعتراف یوں بھی کیا جاسکتا ہے ۔ جناب محمد عثمان شہید ایڈوکیٹ صرف ایک کامیاب اور نامور وکیل ہی نہیں بلکہ ایک صاحب طرز ادیب و مصنف بھی ہیں جن کی آٹھ کتابیں انگریزی و اردو زبان میں منصہ شہود پر آچکی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست نے جناب عثمان شہید ایڈوکیٹ کے جلسہ اعتراف خدمات منعقدہ اردو گھر مغل پورہ کے موقع پر صدارتی خطاب میں کیا ۔ انہوں نے عثمان شہید کے دوست احباب و بہی خواہوں ، موکلین ، جونیر وکیلوں کے خیالات کے بعد کہا کہ عثمان شہید کی شخصیت و کردار پر اقبال کا یہ شعر صادق آتا ہے کہ :
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کی گنبد پر
تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
انہوں نے مزید کہا کہ اپنی بے انتہا مصروفیات کے باوجود کتابیں لکھنا مضامین تحریر کرنا ایک ٹرسٹ قائم کر کے اس کے ذریعہ غریبوں کی مدد کرنا نادار لڑکیوں کی شادیوں میں مدد کرنا اور عوام میں قانونی شعور کی بیداری کے لیے وقت دینا ایسے کام ہیں جو فراموش نہیں کئے جاسکتے ۔ جناب زاہد علی خاں نے کہا کہ ہر مرد کی کامیابی کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے اور عثمان شہید ایڈوکیٹ کی اس کامیابی کے پیچھے ان کی بیگم مسرت جہاں شہید کا بھر پور تعاون ہے ۔ جناب محمد عثمان شہید ایڈوکیٹ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز صرف اور صرف اللہ کا بہت بڑا فضل اور احسان عظیم ہے انہوں نے کہا کہ مسلم معاشرہ کے لیے وکیل کا وجود بے حد ضروری ہے ۔ آج مسلم پرسنل لا بورڈ کے لیے بی جے پی اور آر ایس ایس بہت بڑا چیالنج بنے ہوئے ہیں کیوں کہ یہ جماعتیں یکساں سیول کوڈ قائم کرنے کی کوشش میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی قوانین سے عام آدمی ، وکیلوں کی ایک بڑی تعداد یہاں تک کہ بعض ججس بھی کماحقہ کوئی علم نہیں رکھتے انہیں ایسے وقت مسلم وکلاء قانون کا گہرائی و گیرائی سے مطالعہ نہ کریں اور عدالتوں میں پیش نہ کریں تو یہ بڑی بدبختی کی بات ہوگی ۔ مثال کے طور پر عدلیہ عموماً یہ رائے قائم کرچکی ہے کہ بیوی کی اجازت کے بغیر ایک مسلمان دوسری شادی نہیں کرسکتا حالانکہ شرعاً یہ بات غلط ہے ۔ وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ انہیں ملت اسلامیہ کی خدمت اخلاص کے ساتھ انجام دینے کی توفیق عطا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں ان کے والدین کی چاہت و محبت نے نمایاں رول ادا کیا ۔ جناب علاء الدین انصاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ جس طرح پتھر کے معاملہ میں جوہر شناسی مطلوب ہے اسی طرح انسان کے معاملہ میں بھی جوہر شناسی مطلوب ہے ۔ بے شمار انسان پیدا ہو کر دنیا میں آتے ہیں لیکن سب یکساں قابلیت کے نہیں ہوتے ان میں بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں کے امکانی طور پر خصوصی صلاحیت لے کر پیدا ہوتے ہیں لیکن یہ صلاحیت ایک چھپی ہوئی صلاحیت ہوتی ہے وہ آواز دے کر اپنے آپ کو نہیں بتاتی ، ضرورت ہوتی ہے کہ کوئی جوہر شناس ان کی چھپی ہوئی صلاحیت کو پہچانے اور اس کو اظہار کا موقع دے ۔ اس طرح عثمان شہید ایڈوکیٹ کو کوئی ایسا قدر دان نہیں ملا جو ان کے جوہر کو پہچانے اور اس کے لیے وہ بوسٹر بن جائے ۔ رہی دوسری بات خود شناس بننے کے لیے کامل درجے کی حقیقت پسندی درکار ہے ہر انسان انفرادی صلاحیتوں کے ساتھ پیدا ہوتا ہے انسان کی صلاحیتوں کو پہچان کر اس کو نکھارنا بھی ضروری ہے ۔ یہ کام ایک جوہر شناس ہی کرسکتا ہے یا با صلاحیت انسان خود شناس ہونا چاہئے جس کے لیے اس شخص کے پاس کامل اعتماد ضروری ہے ۔ انصاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ عثمان شہید وہ شخصیت ہے جو خود شناس ہے اور اپنی صلاحیتوں کو منوانا جانتی ہے ۔ اس صفت نے عثمان شہید کو آج اس مقام پر پہنچایا ہے جب کہ ملت میں کوئی جوہر شناس نہیں ہے ۔ آج ضرورت ہے کہ مخفی صلاحیت کے نوجوانوں پر محنت کی جانی چاہئے اور ہر شخص جوہر شناس بننے کی کوشش کرے تاکہ اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل جواہر پارے اور ہیرے سماج کے افق پر آجائیں ۔ جناب ساجد علی نے کہا کہ شہید صاحب نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں ۔ جناب سید محمود علی صدر پیس آرمی نے کہا کہ عثمان شہید نے نہ صرف کئی پیچیدہ مقدمات میں کامیابی حاصل کی بلکہ اپنی ابتدائی وکالت کے دور میں بے گناہ و معصوم گرفتار نوجوانوں کی رہائی کے لیے مفت خدمات انجام دیتے رہے اور ضرورت مند بیواؤں و مطلقہ خواتین کی ہمدردی کرتے رہے ۔ ان کی پیروی مفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ عثمان شہید کو اللہ رب العزت نے بھر پور صلاحیتوں سے نوازا ہے ۔ جناب اسد اللہ صدیقی نے کہا کہ عثمان شہید کے مضامین ذہنی انقلاب برپا کرتے ہیں۔ جناب سید اسلام الدین مجاہد نے کہا کہ محمد عثمان شہید نے وکالت کے میدان میں بڑا نام پیدا کیا ۔ یہ ایک شعلہ بیان مقرر اور سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والی شخصیت ہیں جو نوجوانوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں ۔ جناب یاسر مامون ایڈوکیٹ نے کہا کہ وہ بحیثیت جونیر وکیل شہید صاحب سے بہت کچھ سیکھے ہیں اور وہ خدا داد صلاحیت کے مالک ہیں ۔ انہی کے نقش قدم پر وہ عملی میدان میں سرگرم ہیں ۔ جناب عزیز آصف علی نے کہا کہ شہید صاحب اپنی صلاحیتوں کے پیش نظر نوجوانوں کے لیے رول ماڈل ہیں ۔ جناب غلام محمد جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم فرنٹ نے ڈاکٹر اسد عباس کے اس اقدام کی ستائش کی اور کہا کہ عثمان شہید ایڈوکیٹ نے آل انڈیا مسلم فرنٹ اور شہید ایجوکیشن ٹرسٹ قائم کر کے ملت اسلامیہ کی خدمت کا بیڑا اٹھایا ہے جو قابل تحسین اقدام ہے ۔ اس موقع پر ایک تہنیتی مشاعرہ منعقد ہوا ۔ جس کی صدارت جناب اثر غوری نے کی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر سلیم عابد نے کی ۔ مسرس یوسف روش ، اسلم فرشوری ، نادر المسدوسی ، ڈاکٹر راہی ، انجم شافعی اور سردار سلیم نے اپنا اپنا تہنیتی کلام سنایا اور آخر میں جناب غلام محمد جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم فرنٹ نے شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر اردو گھر مغل پورہ میں عثمان شہید ایڈوکیٹ کے بہی خواہان مرد و خواتین کی کثیر تعداد شریک تھی ۔۔