جمال پور کھادیہ کے امیدوار عمران پرامید

گجرات انتخابات میں بی جے پی کو شکست دے کر سیٹ چھین لینے کا عزم

احمد آباد،29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام)احمد آباد کے مسلم اکثریت والے جمال پور کھادیہ اسمبلی حلقے میں اس مرتبہ کافی جوش و خروش دیکھا جارہا ہے اور وہاں کے مسلمان بظاہر بی جے پی کو ہراکر سیٹ چھین لینے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں۔ ریٹائر بینک ملازم امتیاز قادر نے کہا کہ ”مسلمانوں کو اب کوئی خوف نہیں رہا ، بدترین واقعات ہم جھیل چکے ہیں اور اس مرتبہ ہم بس سیٹ جیتنا چاہتے ہیں”۔ کانگریس کے امیدوار عمرا ن کھادیہ والا بھی بظاہر پرامید لیکن بباطن پرشان نظر آئے اور جتنی دیر باتیں کرتے رہے ان کے آنکھیں وقفہ وقفہ سے تشویش کا اظہار کرتی رہی اور پیشانی پر بل صاف دیکھا جاسکتا تھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ بی جے پی کے رکن اسمبلی بھوشن بھٹ کو ہرانا اتنا آسان نہیں ہے ۔ سابقہ اسمبلی الیکشن میں مقابلہ کثیر طرفہ تھا ،جسے مسٹر بھٹ نے 6331 ووٹوں کے فرق سے جیت لیا تھا ۔ اس وقت بھی کئی اندازے لگائے گئے تھے لیکن سب کے سب ناکام ہوئے ۔ 2012 کے الیکشن میں ایک آزاد مسلم امیدوار صابر بھائی کابلی والا نے 30513 ووٹ حاصل کرکے کانگریسی امیدوار ثمیر خاں کاکھیل بگاڑ دیا تھا۔مسٹر بھٹ کو 48058 ووٹ ملے تھے اور کانگریسی امیدوار کے حصے میں 41727 ووٹ آئے تھے۔ عمران کھادیہ والا نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمال پور کھادیہ حلقے میں جہاں مسلمانوں کا غلبہ ہے ایک سے زیادہ مسلم امیدوار کا کھڑا ہوجانا واقعی ایک مسئلہ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 2012 میں بھی تین اہم امیدواروں کے علاوہ سی پی ایم ، سماج وادی پارٹی ، بی ایس پی اور بعد ازاں بی جے پی میں ضم ہوجا نے والی گجرات پریورتن پارٹی کے سات امیدوار میدان میں اتر آئے تھے ۔ جس کا فائدہ بی جے پی نے اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود وہ اس مرتبہ بڑے پر امید ہیں کیونکہ ہندو ووٹروں کی ایک بڑی تعداد کی سوچ بدلی ہے اور ماڑواڑی نوجوانوں کا باقاعدہ ایک گروپ ان کی تائید میں سامنے آیا ہے جو ایک نئی تبدیلی ہے ۔ کھادیہ والا کا تعلق چیپا مسلم برادری سے ہے اور اس برادری کے پاس بائیس ہزار ووٹوں کی اپنی طاقت ہے ۔ حلقے میں مجموعی ووٹر ایک کروڑ 97 لاکھ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میری برادری کی تائید تو داخلی تائید ہے ۔ قریشیوں اور کئی ہندو برادریوں کی طرف سے بھی اس مرتبہ انہیں بھرپور تائید حاصل ہے ۔
واضح رہے کہ کھیڈا والا اپنے علاقے سے 20 برسوں سے میونسپل کمیٹی کے ممبر ہیں۔
باوجود یکہ کانگریس کے ایک حلقے کا خیال ہے کہ پارٹی نے عمران کا انتخاب کرکے ٹھیک نہیں کیا۔ کئی حقیقی پارٹی ورکروں کے مجاز ہونے کی حیثیت سے صرف نظر کرتے ہوئے یہ انتخاب کیا گیا ہے ۔
ایک مقامی بلاک کانگریس لیڈر نے کہا کہ عمران کا انتخاب راہل گاندھی کی اس بات سے میل نہیں کھاتا کہ ہائی کمانڈ کسی امیدوار کو مسلط نہیں کرے گا۔ عمران نے تو ایک مرتبہ کانگریس پارٹی چھوڑ بھی دے تھی اور بلدیاتی الیکشن میں تو وہ تین مرتبہ آزاد امیدوار رہے اور کانگریس کے امیدواروں کو ہراتے رہے ۔
ایسی باتیں بھی سننے میں آئیں کہ کچھ حقیقی کانگریسی ورکر آزاد امیدوار صابر بھائی کابلی والا کی حمایت کر رہے ہیں یا پھر بی جے پی امیدوار بھوشن بھٹ سے ان کا خفیہ سمجھوتہ ہوگیا ہے ۔بہرحال اس مرتبہ گجرات الیکشن کا ماحول کسی پر پوری طرح واضح نہیں۔ مارواڑی ہندو روشن پرمار کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ کوئی بھی اندازہ بی جے پی کے حق میں معاون ثابت ہونے نہیں جارہا ہے ۔ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں اور یہ خواہش ہی عمران بھائی کو کامیاب بنائے گی۔
کانگریس کے ذرائع نے بتایا کہ علاقے کے مسلم مربیوں نے صابر کابلی والا سے ملاقات کرکے ان پر زور دیا ہے کہ وہ دستبردار ہوجائیں۔ 30 نومبر دوسرے مرحلے کی پولنگ کے لئے نام واپس لینے کی آخری تاریخ ہے ۔