جماعت اسلامی کو مسلمانوں کی ناراضگی کے آگے جھکنا پڑا

نظام آباد اربن سے کانگریس کی تائید کا اعلان، ٹی آر ایس کی تائید کے خلاف شفیق الزماں آئی اے ایس کا امیر جماعت کو مکتوب

حیدرآباد ۔ 28۔ نومبر (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کی تائید پر جماعت اسلامی کو مسلمانوں کی ناراضگی کے آگے آخرکار جھکنا پڑا۔ پارٹی کے مقامی یونٹس اور عام مسلمانوں میں بے چینی کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی نے نظام آباد اربن حلقہ سے کانگریس کے امیدوار طاہر بن ہمدان کی تائید کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے شہر کے 8 اسمبلی حلقوں میں مقامی جماعت اور کاما ریڈی میں کانگریس کی تائید کی جبکہ باقی تمام حلقوں میں ٹی آر ایس کی تائید کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ اس فیصلہ پر پارٹی کے مقامی یونٹس نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ نظام آباد کے ارکان جماعت بھی اس فیصلہ سے متفق نہیں تھے، انہیں منانے کیلئے حیدرآباد سے دو ذمہ داروں کو روانہ کیا گیا اور ارکان کے ساتھ اجلاس منعقد ہوا۔ ارکان نے مقامی سطح پر کانگریسی امیدوار طاہر بن ہمدان کی تائید کا مطالبہ کیا۔ مقامی حالات کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی نے مقامی ارکان کی رائے کو قبول کرلیا۔ جماعت اسلامی حلقہ تلنگانہ کے جنرل سکریٹری ایم این بیگ زاہد نے مقامی ذمہ داروں کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس فیصلہ سے واقف کرایا ۔ انہوں نے مقامی ذمہ داروں کو مشورہ دیا کہ کانگریس کے امیدوار کو دفتر جماعت مدعو کرتے ہوئے تائیدی فیصلہ سے واقف کرائے۔ جماعتی ذمہ داران اپنے پلیٹ فارم سے تائیدی فیصلے سے عوام کو واقف کرواسکتے ہیں لیکن سیاسی پارٹی کے پلیٹ فارم سے جماعتی ذمہ داران خطاب نہ کریں اور نہ پارٹی کے تائیدی امیدوار کے حق میں کوئی مہم چلائیں۔ اس بات کی احتیاط ضروری ہے کہ ووٹ تقسیم نہ ہوں۔ بتایا جاتا ہے کہ نظام آباد کی طرح دیگر حلقوں میں بھی فیصلہ کو تبدیل کرنے کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے ۔ اسی دوران سابق اسپیشل چیف سکریٹری محمد شفیق الزماں آئی اے ایس ریٹائرڈ نے امیر جماعت اسلامی ہند مولانا جلال الدین عمری کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ٹی آر ایس کی تائید کی مخالفت کی۔ انہوں نے اپنے مکتوب میں کہا کہ جماعت اسلامی نے جن بنیادوں پر ٹی آر ایس کی تائید کی ہے ، اس پر بحث کی گنجائش ہے۔ مسلمانوں کا فوری مسئلہ معاشی نہیں بلکہ جسمانی اور ثقافتی زیست کا ہے۔ اگر 2019 ء میں فسطائی طاقتیں اقتدار میں آگئیں تو جان ہے تو جہان ہے کے مصداق اس معاشی بہتری کا کوئی مطلب نہیں رہ جائے گا۔ ایسے میں اگر ٹی آر ایس جیت جاتی ہے اور بی جے پی کی تائید کرتی ہے تو کیا جماعت اسلامی اس کی ذمہ داری لینے تیار ہے؟ شفیق الزماں نے مزید کہا کہ اگر ہم یہاں ذمہ داری نہ بھی لیں تو عند اللہ اس ذمہ داری سے فرار ممکن نہیں ہے۔ آلیر انکاؤنٹر کے مظلوموں کا ملت پر قرض صرف اس الیکشن میں ٹی آر ایس کی مخالفت سے ہی ادا کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جماعت اسلامی اس پر کھلے دل سے غور کرے گی۔