جعلی این او سی کی تحقیقات ‘پولیس کو وقف بورڈ کا تعاون درکار

تاحال پیشرفت نہ ہوسکی ۔ بعض عہدیداروں و ملازمین سے پوچھ تاچھ کرنے پولیس کا منصوبہ
حیدرآباد۔/30 نومبر، ( سیاست نیوز) وقف بورڈکی جانب سے جعلی این او سی کی اجرائی کے معاملہ میں پولیس کو تحقیقات کے سلسلہ میں وقف بورڈ سے تعاون درکار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عابڈز پولیس تحقیقات کے سلسلہ میں بورڈ کے بعض عہدیداروں اور ملازمین سے پوچھ تاچھ کا منصوبہ رکھتی ہے لیکن بورڈ کے اعلیٰ عہدیدار پولیس کو دستیاب نہیں ہیں جسکے باعث اس معاملہ میں پیشرفت نہیں ہوسکی۔ واضح رہے کہ ملکاجگری میں وقف اراضی کو خانگی قرار دے کر وقف بورڈ سے این او سی جاری کیا گیا تھا جسے وقف بورڈ جعلی قرار دے رہا ہے۔ این او سی پر چیف ایکزیکیٹیو آفیسر کے دستخط ہیں لیکن انہیں دستخط کی اصلیت پر شبہ ہے۔ اس معاملہ کی جانچ وقف بورڈ اجلاس کے بعد عابڈز پولیس کے حوالے کی گئی لیکن بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں نے تحقیقات کے سلسلہ میں دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اعلیٰ عہدیدار پولیس کو درکار دستاویزات فراہم کرتے تاکہ خاطیوں کا پتہ چلانے میں سہولت ہوتی۔ بورڈ نے کمشنر پرنٹنگ اسٹیشنری سے گزٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں داخل کی گئی دستاویز و درخواست گذار کا نام حاصل کرلیا ہے لیکن پتہ چلا ہے کہ نام فرضی ہے۔ محمد سہیل نام کا کوئی بھی شخص وقف بورڈ میں اہم عہدہ پر فائز نہیں جسے گزٹ کی اجرائی کی درخواست کا اختیار ہو۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے تمام دستاویزات کو حاصل کرنے کے باوجود ابھی تک حکومت کو اس سلسلہ میں رپورٹ روانہ نہیں کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے 2 معاملات میں چیف ایکزیکیٹو آفیسر سے رپورٹ طلب کی لیکن ابھی تک رپورٹ روانہ نہیں کی گئی۔ درگاہ حضرات یوسفینؒ میں غلوں کی کشادگی کے موقع پر بڑے کرنسی نوٹوں کے غائب ہوجانے اور جعلی این او سی کے معاملہ میں رپورٹ طلب کی گئی۔ چیف ایکزیکیٹیو آفیسر اپنی دیگر مصروفیات کا بہانہ بناکر رپورٹ روانہ کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وقف بورڈ اجلاس میں اس اسکام کی سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا لیکن آج تک بورڈ کی جانب سے قرارداد کی نقل حکومت کو روانہ نہیں کی گئی۔ سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کے سلسلہ میں آیا بورڈ کے اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی یا نہیں یہ خود بھی واضح نہیں ہے جبکہ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے میٹنگ کے بعد اعلان کیا تھا کہ معاملہ سی بی سی آئی ڈی کے حوالے کیا جائے گا۔ وقف بورڈ اگر چاہے تو راست طور پر سی بی سی آئی ڈی کو مکتوب روانہ کرسکتا ہے یا پھر حکومت کو قرارداد روانہ کی جائے تو وہ قرارداد کی بنیاد پر تحقیقات کی سفارش کرسکتی ہے۔