جشن منانے میں بھی صبر و تحمل ضروری

فلم ساز رام گوپال ورما کا بارسوخ اور مشہور شخصیتوں کو مشورہ ‘ مسلمانوںکی ہلاکت کا حوالہ
نئی دہلی ۔29 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) فلم ساز رام گوپال ورما نے آج کہا کہ مشہور اور بااثر شخصیت کو جشن مناتے وقت بھی صبر وتحمل اختیار کرنا چاہیئے اور برسرعام سلگتے ہوئے مسائل پر ایسے تبصرے نہیں کرنے چاہیئے جن سے عدم رواداری پیدا ہوتی ہو اور جن کے ’’تباہ کن اثرات‘‘ مرتب ہوتے ہوں ۔ رام گوپال ورما نے قبل ازیں سوپر اسٹار عامر خان پر ان کے تبصرہ کی بناء پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ عامر خان کو ملک میں عدم رواداری میں اضافہ کا الزام عائد نہیں کرنا چاہیئے تھا ۔ ان کے اس ردعمل پر یہ تنازعہ پیدا ہوگیا تھا ۔ گذشتہ ہفتہ عامر خان نے کہا تھا کہ عدم رواداری کے حالیہ واقعات میں اضافہ کی وجہ سے ’’پریشانی اور مایوسی ‘‘ پیدا ہورہی ہے ۔رام گوپال ورما اور کئی دیگر بالی ووڈ کے اداکاروں نے سماجی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اپنی مایوسی کا اظہار کیا تھا جو عامر خان کے بیان پر ردعمل تھا ۔ رام گوپال ورما نے کہا کہ میں نے دولت اسلامیہ کے بارے میں مضمون کا مطالعہ کیا ہے ۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو صرف اس لئے ہلاک کیا جارہا ہے کیونکہ وہ بڑا گوشت کھاتے ہیں ۔ اس قسم کا ماحول اور ہندوستانی مشہور شخصیات کا یہ کہنا کہ مجھے ’’ہندوستان میں سکونت اختیار کرنے پر ‘‘ خوف محسوس ہورہا ہے ۔ اس سے یہ غلط اشارہ عوام تک پہنچتا ہے کہ حالانکہ ہندوستان میں آزادی تقریر موجود ہے لیکن بعض لوگ اپنے بیانات کے دوران صبر و تحمل اختیار نہیں کررہے ہیں ۔ 53سالہ نیشنل ایوارڈ یافتہ فلم ساز نے اپنا احساس ظاہر کیا کہ ہندوستان نے تشدد دنیا کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت بہت کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں آج وہ وقت آگیا ہے کہ دولت اسلامیہ پوری دنیا کیلئے ایک مصیبت بن چکا ہے ۔ پیرس میں حملے اس کا ثبوت ہے اور میرا احساس ہے کہ اس قسم کے مسائل ہندوستان میں نسبتاً کم ہے ۔ اس لئے مستقل طور پر عدم رواداری کا وجود نہیں ہے ۔ اگر کوئی بڑا واقعہ پیش آتا ہے جس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہوں تو اسے بے احتیاطی کے ساتھ دیئے ہوئے بیانات کا نتیجہ سمجھا جائے گا ۔ رام گوپال ورما نے کہا کہ ان کی باتوں کا وہی مطلب ہے جو وہ ظاہر کررہے ہیں ۔